اس کی مثال مُحْرِم کو سلے ہوئے کپڑے پہننے سے منع کیا گیا ہے، حدیث ہے لایلبس القمیص ولاالعمائم الخ سلے ہوئے کپڑے پہننے پر نہی وارد ہوئی ہے، اس کی ضد ہے بغیر سلے ہوئے کپڑے پہننا ، لہٰذا ضد یعنی بغیر سلے ہوئے کپڑے ازار، تہ بند ، رداء پہننا سنت ہوگا، یعنی واجب کے درجہ میں یہاں سنت سے اصطلاحی سنت مراد نہیں ہے، بلکہ سنت ِ مؤکدہ کی طرح عمل کا لزوم مراد ہے۔
فَصْلٌ فِیْ بَیَانِ اَسْبَابِ الشَّرَائِعِ اِعْلَمْ اَنَّ اَصْلَ الدِّیْنِ وَفُرُرْعَہٗٗ مَشْرُوْعَۃٌ بِاَسْبَابٍ جَعَلَھَا الشَّرْعُ اَسْبَابًا لَہَا کَالْحَجِّ بِالْبَیْتِ وَالصَّوْمِ بِالشَھْرِ وَالصَّلٰوۃِ بِاَوْقَاتِھَا وَالْعُقُوْبَاتِ بِاَسْبَابِھَاوَالْکَفَّارَۃِ الَّتِیْ ھِیَ دَائِرَۃٌ بَیْنَ الْعِبَادَۃِ وَالْعُقُوْبَۃِ بِمَا تُضَافُ اِلَیْہِ مِنْ سَبَبٍ مُتَرَدِّدٍ بَیْنَ الْحَظْرِ وَالْاِبَاحَۃِ وَالْمُعَامَلَاتِ بِتَعَلُّقِ الْبَقَاءِ الْمَقْدُوْرِ بِتَعَاطِیْہَا وَالْاِیْمَانِ بِالْاٰیَاتِ الدَّالَّۃِ عَلٰی حُدُوْثِ الْعَالَمِ وَاِنَّمَاالْاَمْرُ لِاِلْزَامِ اَدَاءِ مَاوَجَبَ عَلَیْنَا بِسَبَبِہٖ السَّابِقِ کَالْبَیْعِ یَجِبُ بِہٖ الثَّمْنُ ثُمَّ یُطَالَبُ بِالْاَدَاءِ وَدَلَالَۃُ ھٰذَالْاَصْلِ اِجْمَاعُھُمْ عَلٰی وُجُوْبِ الصَّلٰوۃِ عَلَی النَّائِمِ وَالْمَجْنُوْنِ وَالْمُغْمٰی عَلَیْہِ اِذَا لَمْ یَزْدَدِ الْجُنُوْنُ وَالْاِغْمَاءُ عَلٰی یَوْمٍ وَلَیْلَۃٍ۔
ترجمہ:-یہ فصل احکام مشروعہ کے اسباب کے بیان میں ہے، تو جان لے کہ دین کی اصل اور اس کی فروع مشروع ہیں ایسے اسباب کے ساتھ جن کو شریعت نے ان کے لئے اسباب قرار دیا ہے، جیسے حج بیت اللہ کے ذریعہ ، اور روزہ ماہِ رمضان کے ذریعہ ،اور نماز ان کے اوقات کے ذریعہ، اور عقوبات اپنے اسباب کے ذریعہ ، اوروہ کفارہ جو عبادت اور عقوبت کے درمیان دائر ہے، اس سبب کے ذریعہ جس کی طرف کفارہ مضاف ہے جو (سبب)ممانعت اور اباحت کے درمیان متردد ہے، اور معاملات ان کے ارتکاب کے ذریعہ بقاء عالم (جس کا فیصلہ کیاجاچکاہے)کے متعلق ہونے کی وجہ سے، اور ایمان ان آیات ودلائل کے ذریعہ جو حدوث عالم پر دلالت کرتی ہیں۔
اور امرتو اس چیزکی ادا کو لازم کرنے کے لئے ہے جوہم پر واجب ہوئی ہے، اپنے سابق سبب کی وجہ سے ، جیسے بیع اس کی وجہ سے ثمن واجب ہوتا ہے پھر اس کی اداکا مطالبہ کیا جاتا ہے ،اور اس اصل کی دلیل فقہاء کا اجماع ہے نماز کے واجب ہونے پر نائم پر، مجنون پر، اور مغمی علیہ پر جب کہ جنون اور اغماء ایک دن اور رات پر زیادہ نہ ہو۔
------------------------------
تشریح:-مصنفؒ اس فصل میں احکام مشروعہ کے اسباب کو بیان کررہے ہیں، فرماتے ہیں کہ شریعت کے تمام اصول مثل ایمان باللہ وصفاتِ باری تعالیٰ وغیرہ، اور فروع یعنی احکامات ان سب کے حقیقی مُوجِبْ تو اللہ تعالیٰ