طرف سببیت کے منتقل ہونے کا احتمال ہو ۔
------------------------------
تشریح:-ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ موقت بالوقت کی پہلی قسم جس میں وقت مامور بہ کے لئے ظرف اور سبب ہوتا ہے،تو یہ دونوں باتیں کہ وقت ظرف بھی ہو اور سبب بھی ہو یہ کیسے جمع ہوسکتی ہیں ،اس لئے کہ ظرف کا تقاضا تو یہ ہے کہ مامور بہ وقت میں ہو اور سبب کا تقاضا یہ ہے کہ مامور بہ وقت کے بعد ادا ہو کیونکہ سبب مسبب پر مقدم ہوتا ہے۔
مصنفؒ اسی کا جواب دے رہے ہیں کہ پہلی قسم میں جب ہم نے وقت کو ظرف بنایا اور وجوب کے لئے سبب بنایا تو پورے وقت کو سبب نہیں بنایا جاسکتا ہے،کیونکہ اگر پورے وقت کو سبب بنایا تو یا تو ظرفیت کے معنی فوت ہونگے ،یا سببیت کے معنی فوت ہونگے ،یا دونوں فوت ہونگے اس لئے کہ مامور بہ کی ادائیگی کی تین صورتیں ہیں (۱)وقت کے بعد ادا ہو (۲)وقت سے پہلے ادا ہو (۳)یا وقت میں ادا ہو ،اگر پہلی صورت ہے یعنی وقت کے بعد ادا کررہا ہے تو اس میں سببیت کے معنی کی رعایت تو ہے کیونکہ سبب مسبب پر مقدم ہوتا ہے اور یہاں ایسا ہوا__ لیکن ظرفیت کے معنی فوت ہوگئے کیونکہ ادا وقت سے مؤخر ہوگئی ،جب کہ ظرفیت وقت میں ادا کو چاہتی ہے،__اوراگر دوسری صورت ہے یعنی وقت سے پہلے ادا کررہا ہے تو ظرفیت اور سببیت دونوں فوت ہوگئے کیونکہ نماز وقت میں ادا نہ ہوئی تو ظرفیت نہ رہی اور سبب مسبب پر مقدم نہ رہا بلکہ الٹا ہوگیا ،یعنی مسبب سبب سے پہلے ہوگیا تو سببیت نہ رہی __اور اگر تیسری صورت ہے یعنی وقت میں ادا کررہا ہے تو اگر چہ ظرفیت کے معنی کی رعایت تو ہو رہی ہے مگر سببیت فوت ہورہی ہے کیونکہ سبب مسبب پر مقدم ہوتا ہے اور یہاں دونوں ساتھ ساتھ ہیں ،پس پورے وقت کو سبب بنانے میں یہ خرابیاں لازم آرہی ہیں ،تو مصنف ؒ فرماتے ہیں کہ سبب وقت کے بعض حصہ کو بنائیں گے اور وہ وقت کا وہ جزء لایتجزی ہے جس کے ساتھ نماز کی ادا متصل ہے یعنی تحریمہ سے پہلے والا جزء __پس اس میں چار صورتیں ہونگی (۱)نماز اول وقت میں ادا ہوئی تو پہلا جز ء سبب ہوگا (۲)اگر اول وقت کے بعد ادا ہوئی توبعد کے اجزاء میں سے جو جزء ادا سے متصل ہے وہ سبب ہوگا (۳)اور اگر اجزاء گزرتے گئے اور پھر آخری وقت(ناقص جزء) آگیاتو وہ ناقص جزء سبب بنے گا جیسے عصر کی نماز میں ،یہ تیسری صورت ہوئی (۴)چوتھی صورت یہ کہ نماز کا پورا وقت گز رگیا اور اب پڑھ رہا ہے یعنی قضا کررہا ہے تو پورا وقت سبب ہوگا ،کیونکہ اب پورے وقت کو سبب بنانے سے جو مانع تھا وہ نہ رہا __یہی چار صورتیں مصنف اگلی عبارت میں بیان کررہے ہیں ۔
پس کہتے ہیں کہ اگر ادا پہلے جزء سے متصل ہوئی تو یہی پہلا جزء سبب ہوگا ،اگر پہلے جزء میں ادا نہ پائی گئی تو سببیت اگلے اجزاء کی طرف منتقل ہوتی رہے گی __اس طرح پورے وقت کو چھوڑ کر ایک جزء کو سبب بنانے کی ضرورت اس لئے پیش آئی کہ پورے وقت کو سبب بنانے میں ظرفیت یا سببیت کے معنی فوت ہورہے تھے تو پورے وقت سے