دوسرے سنت کا نسخ سنت سے جیسے کنت نھیتکم عن زیادۃ القبور فزوروھا الان (مسلم)
اس دوسری قسم کی چار صورتیں ہیں، (۱)سنت ِ متواترہ کا نسخ سنتِ متواترہ سے (۲)آحاد کا نسخ آحاد سے (۳)آحاد کا نسخ متواترہ سے یہ تین صورتیں بالاتفاق جائز ہیں (۴)متواتر ہ کا نسخ آحاد سے یہ صورت جمہور کے نزدیک ناجائز ہے، اور کچھ لوگ جائز کہتے ہیں۔
تیسری صورت کتاب کا نسخ سنت سے جیسے لایحل لک النساء من بعد الخ یہ آیت اس حدیث سے منسوخ ہے جو حضرت عائشہ سے مروی ہے ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم اخبرھا بان اللہ تعالی اباح لہ من النساء ماشاء رواہ عبدالرزاق والنسائی والترمذی۔
چوتھی صورت سنت کا نسخ کتاب سے جیسے حضورﷺ نے ہجرت کے بعد سولہ سترہ مہینہ تک بیت المقدس کی طرف رخ کرکے نماز پڑھی ، یہ سنت سے ثابت ہے اور فول وجھک شطر المسجد الحرام سے منسوخ ہوگیا، ہمارے نزدیک نسخ کی یہ چاروں صورتیں صحیح ہیں۔
اور امام شافعیؒ کے نزدیک آخری دو صورتیں یعنی نسخ کتاب بالسنۃ اور نسخ السنۃ بالکتاب جائز نہیں ہیں، کیونکہ اس سے گمراہ لوگوں کو طعن کا موقع ملے گا، جب کتاب کا سنت سے نسخ ہوگا تو کہیں گے کہ یہ کیسے نبی ہیں جو اللہ کو جھٹلارہے ہیں، اور کتاب سے سنت کا نسخ ہوگا تو کہیں گے کہ محمدﷺ کو اس کے رب نے جھٹلادیا تو ہم کیوں مانیں۔
وانا نقول النسخ:-ہم یہ جواب دیں گے کہ نسخ حکم کی مدت کو بیان کرنے کا نام ہے، نہ کہ حکمِ منسوخ کا ابطال اور مامور کی تکذیب ہے جیسا کہ امام شافعیؒ کا خیال ہے، اور حکم کی مدت بیان کرنا رسول اللہ کے لئے جائز ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ کو اللہ تعالی نے شارح اور مُبَیِّنْ بناکر مبعوث کیا ہے، اور یہی نسخِ کتاب بالسنۃ ہے، علاوہ ازین شوافع کے نزدیک کتاب اللہ میں سنت سے تخصیص جائز ہے یہی تو نسخ ہے۔
اسی طرح یہ بات بھی جائز ہے کہ اللہ تعالی اس چیز کے بیان کو اپنے ذمہ لے لے جو اس نے اپنے رسول کی زبان پر جاری کیا ہے، پس اللہ تعالی سنت کی مدت بیان کرسکتا ہے، اور یہی نسخ ِسنت بالکتاب ہے۔
ویجوز نسخ التلاوۃ والحکم:-مصنفؒ نسخ کے بیان سے فارغ ہوکر اب منسوخ کے اقسام بیان فرمارہے ہیں، فرماتے ہیں کہ منسوخ کی چار قسمیں ہیں، (۱) تلاوت اور حکم دونوں منسوخ ہوں جیسے سورۂ احزاب کا کچھ حصہ ، نسخ کی یہ قسم آپ کی حیات طیبہ میں جائز تھی ، اس لئے اللہ تعالی نے فرمایا سنقرأک فلاتنسی الاماشاء اللہ، اسی طرح اَوْنُنْسِھَا یہ بھی اس قسم پر دال ہے،حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ قران میں عشر رَضْعَاتٍ مَعْلُوماتٍ نازل ہوا تھا، یعنی دس گھونٹ پینے سے رضاعت ثابت ہوگی، پھر منسوخ ہوگیا۔