(ا)اہلیت ِ وجوب(۲)اہلیت ِ ادا،وجوب اہلیت کا مطلب یہ ہے کہ انسان اس بات کی صلاحیت رکھتا ہوکہ اس کے لئے اور اس پر حقوق شرعیہ واجب کئے جائیں،اور وجوبِ ادا کا مطلب یہ ہے کہ بندہ فعل کو بجالانے کی صلاحیت رکھتا ہو،پس پہلی قسم یعنی اہلیت وجوب مبنی ہے قیام ذمہ پر یعنی اہلیتِ وجوب ایسے ذمہ کے پائے جانے کے بعد ثابت ہوگاجو وجوب لہ اور وجوب علیہ کی صلاحیت رکھتا ہو،کیونکہ تمام فقہاء کا اس پر اتفاق ہے کہ آدمی جب پیدا ہوتا ہے تو اس کے لئے ایسا ذمہ ہوتا ہے جو صلاحیت رکھتا ہے کہ اس کے لئے حقوق واجب ہوں اور اس پر حقوق واجب ہوں(وجودِ اہلیت کو ہی ذمۂ صالحہ سے تعبیر کیا ہے )اور یہ ذمۂ صالحہ کا وجود عہدِالست کی وجہ سے ہے کیونکہ تمام اولاد آدم کا ربو بیت اور وحدانیت کا اقرار کرنا یہ تمام شرائع کا اقرار کرنا ہے جو ہم پر واجب ہوسکتے ہیںاور ہمارے لئے واجب ہوسکتے ہیں،پس اسی عہدالست کی وجہ سے انسان کے لئے ذمۂ صالحہ پیداہوا اور انسان اہلیتِ وجوب کا اہل بنا،غرض ولادت کے بعد انسان کے لئے ذمۂ کاملہ ثابت ہوجاتا ہے ،لہٰذا جب تک بچہ ماں کے پیٹ سے نہیں نکلا تو وہ ابھی ماں کا جز ہے،حرکت وسکون میںماں کے تابع ہے،اس لئے اس کے لئے ذمۂ کاملہ ثابت نہ ہوگا ،لیکن چونکہ حیات میںبچہ ماں سے الگ ہے،لہٰذا من وجہ اس کے لئے ذمہ ثابت ہوگا،لہٰذا جو اس کے لئے نافع ہیں ایسے حقوق اس کے لئے ثابت ہوں گے جیسے ثبوتِ نسب، عتق، میراث، وصیت وغیرہ،اور اس کے اوپر کوئی چیز واجب نہ ہوگی جیسے ولی نے کوئی چیز خریدی اس کے لئے ،تو اس پر ثمن واجب نہ ہوگا کیونکہ اس کے لئے ذمۂ کاملہ نہیں ہے ،ہاں جب وہ جنین ماں سے جدا ہوگیااس کی ولادت ہوگئی تو اب اس کے لئے ذمۂ کاملہ ثابت ہوگیا اب حقوق اس کے لئے بھی واجب ہوسکتے ہیں اور اس کے اوپر بھی۔
غیر ان الوجوب :-سوال یہ پیداہوتا ہے کہ جب بچہ کے لئے ولادت کے بعد ذمۂ کاملہ ثابت ہوگیا تو اس کا حکم جزاوسزا میں بالغین جیساہوناچاہیے ،حالانکہ ایسا نہیں ہے ،__اس کا جواب دے رہے ہیں کہ وجوب بذاتِ خود مقصود نہیں ہے بلکہ وجوب سے مقصود اور غرض اس کا حکم یعنی اختیار سے ادا کرنا ہے ، اور بچہ اپنے اختیار سے ادا کرنے پر قدرت نہیں رکھتا ہے ، لہٰذا وجوب کا حکم اور غرض یعنی بالاختیار ادا کرنا معدوم ہوگیا تو وجوب ہی باطل ہوجائے گا جیسے وجوب کا محل نہ ہونے سے وجوب باطل ہوجاتا ہے ، جیسے آزاد کی بیع میں محل نہ ہونے کی وجہ سے وجوبِ بیع باطل ہوجاتا ہے، الغرض بچہ سے جوادا کرنا ممکن ہوگا اس کا وجوب ثابت ہوگا اور جس کی اداممکن نہ ہوگی اس کا وجوب ثابت نہ ہوگا ۔
ولھذا لم یجب علی الکافر:-اصول بتلایا کہ وجوب کا حکم اور غرض معدوم ہونے سے وجوب باطل ہوجاتا ہے اس پرتفریع پیش کررہے ہیںکہ وہ شرائع جو طاعات وعبادات ہیں وہ کافر پر واجب نہ ہوں گی جیسے