جنسِ وصف کو جنسِ حکم کی علت بنایا جائے جیسے مشقتِ سفر دور رکعت کے سقوط کی علت ہے،نص سے،اور مشقت حیض کے ہم جنس ہے اور دوررکعت کاسقوط پوری نماز کے سقوط کے ہم جنس ہے تو اس مجانست کی وجہ سے حیض کو پوری نماز کے سقوط کے لئے علت قرار دینا درست ہے،تو یہاں جنسِ وصف جنسِ حکم کی علت بنا ،تو ان چاروں قسموں میں وصف کی تاثیر ظاہر ہورہی ہے۔
ونعنی بصلاح الوصف-وصف کے صالح ہونے سے یہ مراد ہے کہ وہ وصف حکم کے موا فق اور مناسب ہو،اور حکم کو اس وصف کی طرف منسوب کرنا صحیح ہو،جیسے دو کافر میاں بیوی میں سے ایک نے اسلام قبول کرلیا، تو دونوں میںفُرقت ہوجائے گی مگر اس کا سبب کیا ؟ امام شافعیؒ کہتے ہیں کہ ا س کا سبب دو میں سے ایک کااسلام ہے ،اسلام کی وجہ سے فرقت ہو گئی__ مگر احناف کہتے ہیںکہ اسلام سبب نہیں بلکہ دوسرے کا اسلام قبول کرنے سے انکار یہ سبب ہے فرقت کا، کیونکہ فرقت حکم ہے،اسلام اس کا سبب بننے کی صلاحیت نہیں رکھتا ہے، کیونکہ اسلام تو حقوق کی محافظت کے لئے آیا ہے نہ کہ فرقت کے لئے۔
بہر حال وصف حکم کے موافق ہویعنی وہ وصف ان علتوںکے موافق ہو جو رسول اللہ ﷺاور سلف سے منقول ہوں اگر موافق ہے تو وہ وصف صالح کہا جائے گا __ جیسے ولایت ِ نکاح کی علت احناف کے نزدیک صِغَر ہے،اور شوافع کے نزدیک بکارت ہے ،لہٰذا ہمارے نزدیک صغیرہ پرولایت ہوگی چاہے باکرہ ہو یا ،ثیبہ اورامام شافعی ؒکے نزدیک باکرہ پر ولایت ہوگی چاہیے صغیرہ ہو یابالغہ__ ہم نے کہا کہ ولی ثیبہ صغیرہ کا جبراًنکاح کرسکتا ہے،کیونکہ صغیرہ ہے،لہٰذا یہ باکرہ صغیرہ کے مشابہ ہو گئی ،اور باکرہ صغیرہ میں بالاتفاق ولایت ہے،لہٰذا ثیبہ صغیرہ پر بھی ولایت ہو گی کیونکہ علت صغر ہے ، اور صغر ایسا وصف ہے جس کی طرف حکم منسوب ہوسکتا ہے،اس کی تاثیر ہے ولایت ِ نکاح میں،اور یہ علت اس علت کے موافق ہے جس کو رسول اللہ ﷺنے بیان کیا ہے،حضور ﷺنے سورِہرہ کے ناپاک نہ ہونے کی علت طواف کو قرار دیا،تو اسی طرح ولایت ِنکاح کی علت صِغَر اس کے موافق ہے،کیونکہ دونوں ایک جنس کے تحت داخل ہیں،یعنی جیسے طواف عدمِ نجاست کی علت ضرورت کی وجہ سے ہے، کیونکہ بلی باربار آنے جانے والی ہے اس سے بچنا مشکل ہے،اس ضرورت کی وجہ سے طواف کو علت قرار دیا،پس اسی طرح صغر بھی ولایت کی علت بن رہا ہے ضرورت کی وجہ سے، اور وہ ضرورت اس عورت کا عاجز اور نا تجربہ کار ہونا ہے،پس یہ علت رسول اللہ ﷺکی نص میں بیان کردہ علت کے موافق ہوگئی۔
ولا یصح العمل :- مصنف ؒکہتے ہیں کہ وصف ِجامع اگر حکم کے موافق نہ ہوتو اس کو علت بنانا درست نہ ہوگا، پھر اس پر عمل نہ کیا جائے گایعنی نہ اس کواصل میں علت قرار دیں گے نہ اس کے ذریعہ فرع میں حکم