کیونکہ اصل علت یعنی نصاب موجود ہے، برخلاف بیع موقوف اور بیع بشرط الخیار کے کہ اس میں ملک کی علت یعنی بیع اپنے رکن اور وصف کے ساتھ موجود ہے ،مگر مالک کا حق اور خیار شرط مانع ِحکم ہیں،لیکن اگرمالک نے اجازت دیدی اور خیار شرط ساقط ہوگیا تو ملکیت وقتِ عقد سے ہی ثابت ہوگی،کیوں کہ بیع علتِ کاملہ ہے ، اور نصاب چونکہ علت کے مشابہ ہے اور اس میں مشابہتِ علت ہی اصل ہے تو تقدیر ِشرعی میں وجوب ِزکوۃ اصل یعنی ابتداہی سے ثابت ہوگا اور یہ وجوب نصاب کی طرف منسوب ہوگا، لیکن شروع سال میں ادائیگی حولانِ حول کے بعد زکوۃ بنے گی ،کیونکہ شروع سال میں وصفِ نماء مفقودہے۔
وکذلک مرض الموت :-نصاب کی طرح مرض الموت بھی تغیر احکام کے لئے اسماًاور معنیً علت ہے، حکما علت نہیں ہے ،تغیراحکام کا مطلب یہ ہے کہ مرض الموت سے پہلے انسان کو اپنے مال میں کلی اختیار رہتا ہے،اور مرض المو ت میں صرف ثلث میں تبرع کا حق رہتا ہے ،کیونکہ وارثین کاحق متعلق ہوجاتا ہے ،بہرحال مرض الموت اسماً تو علت اس لئے ہے کہ مرض الموت کو شریعت میں اطلاق واباحت سے حجرو ممانعت کی طرف متغیر کرنے کے لئے وضع کیا گیا ہے ،اور معنی ًاس لئے علت ہے کہ مرض الموت ثلث سے زیادہ مال میں تصرف کو روکنے میں مؤثر ہے ،اور حکما ًاس لئے علت نہیں کہ مرض الموت کا حکم یعنی تصرفات سے رکنا فی الحال ثا بت نہیں،بلکہ اس مرض کے موت کے ساتھ اتصال سے ثابت ہوتا ہے ،گویا حکم اتصال مرض بالموت تک مؤخر ہے،اور وصفِ اتصال علت مستقلہ نہیں ہے اس لئے مرض الموت علت مشابہ بالسبب ہوگا۔
وھو علۃ فی الحقیقۃ:-مصنف کہتے ہیںکہ مرض الموت درحقیقت علت ہے یعنی علت کے قبیل سے ہے ،سبب کے قبیل سے نہیں ہے ،یہ مطلب نہیں کہ علت ِحقیقیہ ہے،البتہ اس کو علت کے ساتھ گہری مشابہت ہے نصاب کے مقابلہ میں کیونکہ مرض الموت کا حکم یعنی تصرفات سے رکنا جس چیز تک مؤخر ہے یعنی اتصالِ موت کے ساتھ تو وہ چیز یعنی اتصال ِموت اسی مرض سے ثابت ہوتاہے ،بر خلاف وصفِ نماء کے کہ وہ نصاب سے ثابت نہیں ہوتا،پس جب اتصالِ موت اسی مرض سے ثابت ہوا تو گویا مرض الموت کا حکم امرِآخر تک مؤخر نہ ہوا ،برخلاف نصاب کے کہ اس کا حکم امرِ آخر یعنی وصف نما تک مؤخر ہے ،لہٰذا مرض الموت کی علت کے ساتھ مشابہت نصاب کے مقابلہ میں زیادہ قوی ہے ۔
وکذلک شراء القریب :-نصاب کی طرح شرائِ قریب عتق کے لئے علت مشابہ بالسبب ہے،عتق کی علت تو اس لئے ہے کہ شراء علت ہے ملک کی اور ملکِ قریب علت ہے آزادی کی، کیونکہ حضورﷺکا ارشاد ہے’’جو قریبی رشتہ دار کا مالک ہواتو وہ اس پر آزاد ہے‘‘تو عتق شراء کی طرف منسوب ہوگا ملک کے واسطہ سے اور