اِلَّافِیْ قَوْلِ الرَّجُلِ اِعْتَدِّیْ لِاَنَّ حَقِیْقَتَہٗ لِلْحِسَابِ وَلَااَثَرَلِذٰلِکَ فِی النَّکَاحِ وَالْاِعْتَدَادُیَحْتَمِلُ اَنْ یُّرَادَ بِہٖ مَایُعَدُّ مِنْ غَیْرِ الْاَقْرَاءِ فَاِذَانَوَی الْاَقْرَاءَ وَزَالَ الْاِبْھَامُ بِالنِّیَّۃِ وَجَبَ بِہٖ الطَّلَاقُ بَعْدَ الدُّخُوْلِ اِقْتِضَاءً وَقَبْلَ الدُّخُوْلِ جُعِلَ مُسْتَعَارًا مَحْضًا عَنِ الطَّلَاقِ لِاَنَّہٗ سَبَبُہٗ فَاسْتُعِیْرَ الْحُکْمُ لِسَبَبِہٖ
ترجمہ:-مگر مرد کے قول اعتدی میں اس لئے کہ اس قول کی حقیقت حساب کے لئے ہے اور حساب کا کوئی اثر (دخل)نہیں ہے نکاح ختم کرنے میں اور اعتداداحتمال رکھتا ہے کہ اس سے مراد لی جائے وہ چیز جو شمار کی جاتی ہے حیض کے علاوہ ،پس جب اس نے حیض کی نیت کی اور ابہام زائل ہوگیا نیت سے، تو ثابت ہوجائیگی اس سے طلاق دخول کے بعد اقتضاء ً اور دخول سے پہلے ،اس قول کو بنایا جائے گا مستعار ِمحض طلاق سے،اس لئے کہ طلاق اعتداد کا سبب ہے ،پس حکم (مسبب)کا استعارہ کیا گیا اس کے سبب کے لئے ۔
------------------------------
تشریح:-مصنفؒ فرماتے ہیں کہ تمام الفاظ کنایات سے طلاق بائن واقع ہوتی ہے، مگر تین الفاظ ایسے ہیں کہ ان کے کنایہ ہونے کے باوجود اور ان میں نیت کی حاجت ہونے کے باوجود ان سے ایک طلاق رجعی پڑتی ہے ،وہ تین لفظ یہ ہیں،اعتدی ،استبرئی ،انت واحدۃ ۔
پہلا لفظ اعتدی ہے ،اس کے معنی ہیںشمار کرنا،اور اس حقیقی معنی کو قطع نکاح میں کوئی دخل نہیں ہے جیسے پہلے الفاظ بائن حرام وغیرہ کے معانی کو دخل تھا،بہر حال اعتدی سے طلاق رجعی واقع ہوگی ،اس لئے کہ اعتدی کے معنی ہیں شمار کرنا،تو اس میں احتمال اور ابہام ہے کہ کیا شمار کرے؟پیسے شمار کرے، اللہ کی نعمتیں شمار کرے،یا حیض شمار کرے ،جب شوہر نے نیت کی کہ حیض شمار کرے تو ابہام دور ہوگیا،اب دیکھیں گے کہ عورت مدخول بھا ہے یا غیر مدخول بھا؟اگر مدخول بھا ہے یعنی شوہر اس سے دخول کرچکا ہے اور اس کو کہہ رہا ہے کہ عدت گذار نے کے لئے حیض شمار کر، تو اس سے پہلے اقتضاء ً طلاق کو مقدر مانا جائے گا ،کیونکہ بغیر طلاق کے عدت گذارنا نہیں ہوتاہے، تو گویا شوہر نے یوں کہا ’’میں نے طلاق دی تو عدت گذار ،اور جب طلاق کو مقدر مانا ،جو صریح لفظ ہے ،تو اس سے طلاق رجعی واقع ہوگی ۔
اور اگر عورت غیر مدخول بھا ہے ،تو اس پر عدت نہیں ہے،لہٰذا غیر مدخول بھا میں اعتدی سے مجازا ً طلاق مراد لینگے ، کیونکہ عدت گذارنا اور طلاق دونوں میں سببیت کا علاقہ ہے ،طلاق سبب ہے اور عدت گذارنا مسبب ہے تو یہاں مسبب بولکر سبب مراد لیا ،لہٰذااس سے بھی طلاق رجعی پڑے گی ۔
مگر اس پر یہ سوال پیدا ہوگا کہ پہلے تو آپ نے بتایا تھا کہ سبب اورمسبب میں اتصال کمزور ہوتا ہے، تو استعارہ