جانبین سے درست نہیں ہے،بلکہ ایک طرف سے استعارہ درست ہے، سبب بولکر مسبب مراد لینا درست ہے مگر مسبب بولکر سبب مراد لینا درست نہیں ہے تو یہاں آپ نے کیسے مسبب بولکر سبب مراد لیا ؟
جواب یہ ہے کہ وہ بات عام حالات میں تھی لیکن اگر مسبب ایسا ہے جو سبب کے ساتھ خاص ہے تو استعارہ درست ہے اور یہاں مسبب یعنی عدت گذارنا سبب یعنی طلاق کے ساتھ خاص ہے بغیر طلاق کے عدت گذارنا نہیں ہوتاہے، لہٰذا استعارہ درست ہے__ جیسے انی ارانی اعصر خمرًا یہاں خمر سے مراد انگور ہے ،انگور سبب ہے اور خمر مسبب ہے ،یہاں بھی مسبب بولکر سبب مراد لیا کیونکہ مسبب سبب کے ساتھ خاص ہے ،شراب بغیر انگور کے نہیں بنتی ہے۔
وَکَذٰلِکَ قَوْلُہٗ اِسْتَبْرِئِیْ رَحِمَکِ وَقَدْ جَاءَ تْ بِہٖ السُّنَّۃُ اَنّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ لِسَوْدَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْھَا اِعْتَدِّیْ ثُمَّ رَاجَعَھَا وَکَذٰلِکَ اَنْتِ وَاحِدَۃٌ یَحْتَمِلُ نَعْتًا لِلطَّلَقَۃِ وَیَحْتَمِلُ صِفَۃً لِلْمَرْأَۃِ فَاِذَازَالَ الْاِبْھَامُ بِالنِّیَّۃِ کَانَ دَلَالَۃً عَلَی الصَّرِیْحِ لَاعَامِلًا بِمُوْجَبِہٖ
ترجمہ:-اور ایسے ہی شوہر کا قول’’ استبرئی رحمک‘‘،اور تحقیق کہ اس کے بارے میں حدیث وارد ہوئی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے حضرت سودہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا اعتدی پھر آپ ﷺ نے ان سے رجوع فرمالیا ،اور ایسے ہی ’’انت واحدۃ‘‘ ہے ،یہ لفظ احتمال رکھتا ہے طلقۃ کی صفت کا، اور احتمال رکھتا ہے عورت کی صفت کا ،پس جب نیت سے ابہام دور ہوگیا تو یہ لفظ دلیل ہوگا طلاق صریح پر نہ کہ عمل کرنے والا اپنے مقتضی پر۔
------------------------------
تشریح:-دوسرا کنائی لفظ جس سے طلاق رجعی واقع ہوتی ہے ،استبرئی رحمک ہے ،اس کے معنی ہیں تو اپنے رحم کو پاک کر لے ،اس میں دو احتمال ہے (۱)تو بچہ کے لئے رحم پاک کر یعنی حیض سے رحم پاک کر،تا کہ میں وطی کروں اور بچہ کی امید ہو، (۲) دوسرے شوہر کے لئے رحم پاک کر__ تو اس میں ابہام آگیا،اب نیت کی ضرورت پڑے گی ، جب شوہر نے نیت کرلی کہ دوسرے شوہر کے لئے رحم پاک کرنا میری مراد ہے ،تو یہاں بھی وہی دو صورتیں ہوں گی، مدخول بھا اور غیر مدخول بھا جو اعتدی میں تھی بالکل وہی تقریر یہاں بھی ہے کہ اگر عورت مدخول بھا ہے تو استبرئی سے پہلی طلاق کو مقدر مانا جائے گا ، تو گویا شوہر نے یوں کہاکہ میں نے تجھے طلاق دی تو دوسرے شوہر کے لیے رحم پاک کر، اور جب طلاق کو مقدر مانا جو صریح لفظ ہے تو طلاق رجعی واقع ہوگی اور اگر عورت غیر مدخول بھا ہے تو استبرائی سے مجازا طلاق مراد لیں گے، تو یہاں بھی طلاق رجعی واقع ہوگی۔
مصنفؒ ’’اعتدی‘‘سے طلاق رجعی واقع ہونے پر دلیل میں ایک حدیث لائے کہ ایک مرتبہ