عورت رک گئی،آدھ ایک گھنٹہ کے بعد جب اس کا غصہ ٹھنڈا ہوگیا اور نکلی تو طلاق نہیں پڑے گی ،کیونکہ اس کے حقیقی معنی تو عام ہیںکہ جب بھی نکلی تو طلاق ،اور مجاز ی معنی ہیں، اس معین وقت کا خروج ،تو یہاں یہی مجازی معنی مراد ہے ،حقیقی معنی مراد نہیں ہے کیونکہ غصہ کے معنی جو عورت کے نکلنے کے وقت متکلم میں پیدا ہوئے وہ دلالت کرتے ہیں کہ یہ معین نکلنا مراد ہے ،اس کا غصہ قرینہ ہے کہ مطلق نکلنا شوہر کا مقصد نہیں ہے،لہٰذا اس وقت اگر عورت نکلی تو طلاق واقع ہوجائے گی ، اور غصہ ٹھنڈا ہونے کے بعد نکلی تو طلاق واقع نہ ہوگی ۔
چوتھی جگہ :سیاق کلام کی دلالت کی وجہ سے حقیقی معنی چھوڑدئے جاتے ہیں،یعنی کلام میں ایسا کوئی لفظی قرینہ ہوتا ہے جودلالت کرتا ہے کہ یہاں حقیقی معنی مراد نہیں ہے جیسے اللہ تعالی کا ارشاد ’’جو چاہے ایمان لائے اور جو چاہے کفر کرے ، بے شک ہم نے ظالموں کے لئے آگ تیار کررکھی ہے‘‘اس کلام کے حقیقی معنی ہے کہ اللہ تعالی ایمان وکفر میں اختیار دے رہے ہیں، یعنی چاہوتو ایمان لاؤ،چاہوتو کفر کرو، دونوں کا اختیار ہے __مگر یہ معنی مراد نہیں ہے کیونکہ کلام میں اگلا جملہ انا اعتدنا للکافرین قرینہ ہے ،جو بتلارہا ہے کہ یہاں حقیقی معنی مراد نہیں ہے، بلکہ مجازی معنی مراد ہے یعنی زجرو توبیخ مقصود ہے۔
پانچویں جگہ: کبھی لفظ کی ذاتی دلالت کی وجہ سے حقیقی معنی چھوڑ دئے جاتے ہیں یعنی لفظ اپنے مادہ اور ماخذ اشتقاق کے لحاظ سے جس معنی پر دلالت کرتا ہے وہ معنی اس میں نہیں پائے جاتے،اس لئے حقیقی معنی چھوڑدیے ،تو یہ لفظ کی ذاتی دلالت ہوئی مثلاً لفظ اپنے مادے اور اشتقاق کے لحاظ سے ایسے معنی کے لئے وضع ہوا ہے، جس میں قوت اور شدت کے معنی ہیں، تو اس کے افراد میں سے وہ نکل جائینگے جس میں یہ معنی ناقص ہیں ،ایسے ہی کوئی لفظ ایسے معنی کے لئے وضع کیا گیا ہے جس میں ضعف اور نقصان کے معنی ہیں، تو اس کے افراد میں سے وہ نکل جائیںگے جن میں یہ معنی زیادتی کے ساتھ پائے جاتے ہیں ۔
الحاصل لفظ اپنی وضع کے اعتبار سے تو اپنے تمام افراد کو شامل ہے مگر اپنے مادے اور ماخذ اشتقاق کی وجہ سے صرف ان ہی افراد کو شامل رہے گا جن میں یہ معنی __جس پر یہ لفظ اپنے مادے اور ماخذ اشتقاق سے دلالت کرتا ہے __ برابر درجہ کے ہوں ،اور جن افراد میں وہ معنی کمی کے ساتھ یا زیادتی کے ساتھ پائے جائینگے وہ افراد خارج ہوجائیںگے ۔
مثال سے سمجھو،کسی نے قسم کھائی کہ وہ گوشت نہیں کھائے گا ،اگر اس نے مچھلی کا گوشت کھالیا ،تو حانث نہ ہوگا کیونکہ خود لفظ کی دلالت سے معلوم ہوتا ہے کہ مچھلی کا گوشت اس میں داخل نہیں ہے،کیونکہ لحم التحام سے بناہے اور اس میںشدت کے معنی ہیں،اورمچھلی کے گوشت میں خون نہ ہونے کہ سبب شدت نہیں ہے ،لہٰذا مچھلی خارج ہوجائے گی