موالی پر امان دو __تو یہاں امان بیٹوں کو بھی مل جائے گااور پو توں کو بھی ، اسی طرح موالی کو بھی اور موالی کے موالی کو بھی مل جائے گا ، حالانکہ ابناء کے حقیقی معنی اس کے بیٹے اور مجازی معنی اس کے پوتے ،اور موالی کے حقیقی معنی اس کے خود کے موالی اور مجازی معنی اس کے موالی کے موالی ، تو امان صرف بیٹوںکواورموالی کو ملنا چاہیے، جو اس کے حقیقی معنی ہے، پوتوں کو اور موالی کے موالی کو نہیں ملنا چاہیے،کیونکہ یہ ابناء اور موالی کے مجازی معنی ہیں، حالانکہ آپ تو کہہ رہے ہیں کہ سب کو امان ملے گا، تو یہ حقیقت اور مجاز کے درمیان جمع کرنا ہوا جو محال ہے۔
مصنفؒ اس کا جواب دے رہے ہیں کہ آپ کا سوال درست ہے ،ہم نے بھی کوشش کی کہ یہاں صرف حقیقی معنی ہی مراد لئے جائیں، حالانکہ ابناء اور موالی کا لفظ جب بولا جاتا ہے تو عرف میں تمام فروع کو شامل ہوتا ہے ،اس میں بیٹے اور پوتےہیں،موالی اور موالی کے موالی سب داخل ہوجاتے ہیں مگر ہم نے اس تناولِ ظاہری پر عمل نہیں کیا، کیونکہ حقیقی معنی مقدم ہیں ،اس لئے صرف حقیقی معنی مراد لینا طے کرلیا، تاکہ حقیقت ومجاز کا جمع کرنا لازم نہ آئے ۔
مگر ایک مجبوری ہمارے سامنے آکر کھڑی ہوگئی ،وہ یہ کہ ابناء اور موالی کے لفظ سے شبہ پیدا ہورہا ہے، اس لئے کہ ظاہری طور پر اور عرف میں اس سے تمام فروع مراد ہوتے ہیں ،تو یہاں بھی ان کے مراد ہونے کا شبہ پیدا ہوگیا اور شبہ بھی جان کی حفاظت میں ہے کیوںکہ امان جان کی حفاظت کے لئے ہی لیا جاتا ہے اور ایسے موقع پر شبہ کا اعتبار ہوتا ہے، لہٰذااس شبہ کی وجہ سے احتیاطًا ہم نے ابناء اور موالی میں سب کو شامل مان لیا ،تو اس شرکت ِ اسمی کے شبہ کی وجہ سے حقیقت و مجاز جمع ہوگئے ، حقیقت و مجاز کے اجتماع کی وجہ سے نہیں ۔
اس کی مثال ایسی ہی ہے جیسے امام قلعہ کے اندر سے اشارہ کرکے کسی کافر کو اپنی طرف بلائے تو چونکہ ظاہری طور پر مصالحت کی صورت ہے، اس لئے اس کو امان سمجھا جائے گا ،حالانکہ حقیقت میں اشارہ سے بلاکر امان دینا مقصود نہیں ہے مگر چونکہ امان کا شبہ اور مصالحت کی صورت ہے ،اس لئے امان ثابت ہوجائے گا ۔
وَاِنَّمَا تُرِکَ فِی الْاِسْتِیْمَانِ عَلَی الْاٰبَاءِ وَالْاُمَّھَاتِ اعْتِبَارُ الصُّوْرَۃِ فِی الْاَجْدَادِ وَالْجَدَّاتِ لِاَنَّ اِعْتِبَارَ الصُّوْرَۃِ لِثُبُوْتِ الْحُکْمِ فِیْ مَحَلٍّ اٰخَرَ یَکُوْنُ بِطَرِیْقِ التَّبْعِیَّۃِ وَذٰلِکَ اِنَّمَا یَلَیْقُ بِالْفُرُوْعِ دُوْنَ الْاُصُوْلِ
ترجمہ:-اور چھوڑ دیا آباء اور امہات پر امان طلب کرنے میں صورت کے اعتبار کو اجداد اور جدات میں، اس لئے کہ کسی دوسرے محل میں ثبوت حکم کے لئے صورت کا اعتبار تبعیت کے طریقہ پر ہوتا ہے اور یہ (صورت کا تبعیت کے طریقہ پر اعتبار )فروع کے لائق ہے نہ کہ اصول کے ۔