------------------------------
تشریح:-سابق جواب پر پھر اعتراض ہواکہ جس طرح آپ نے ابناء اور موالی میں صورت اور شبہ کا اعتبار کرکے ابناء الابناء اور موالی الموالی کو شامل کرلیا ،تو اسی طرح اگر کوئی اپنے آباء اور امہات پر امان طلب کرے ،تو اس میں بھی اجداد اور جدات کو داخل کرلینا چاہیے، کیونکہ وہی شبہ یہاں بھی ہے ،لہٰذا یہاں بھی صورت اور شبہ کا اعتبار کرنا چاہیے حالانکہ آپ کہتے ہیں کہ جب آباء اور امہات پر کوئی امان طلب کرے، تو صرف باپ اور ماں کوامان ملے گا دادا اوردادی اس میں داخل نہ ہوں گے کیوں؟
مصنف ؒ اس کا جواب دے رہے ہیں، جس کا حاصل یہ ہے کہ صورت اور شبہ کا اعتبار کرکے کسی محل میں جو حکم لگتا ہے وہ تبعیت کے طریقہ پر لگتا ہے ،یعنی اس کو تابع بناکر حکم لگایا جاتا ہے ،اور تابع بنانا فروع میں تو ہوسکتا ہے اصول میں نہیں ہوسکتا ہے،لہٰذا پہلے مسئلہ میں ابناء اور موالی میں پوتوں کو اور موالی کے موالی کو شامل کرلیا کیونکہ پوتے اور موالی الموالی ابناء اور موالی کے تابع ہیں،لفظ کے اطلاق میں بھی اور حقیقت میں بھی۔
اور دوسرے مسئلہ میں اجداد اور جدات کو تابع بناکر آباء اور امہات میں داخل نہیں کرسکتے، اس لئے کہ دادا اور دادی تو اصول ہیں، آباء وامہات کے تابع نہیں ہیں ۔
خلاصہ یہ ہوا کہ دونوں مسئلوں میں فرق ہے ،پہلے مسئلہ میں تبعیت کے طریقہ پر شمول ہوسکتا ہے دوسرے میں نہیں۔
فَاِنْ قِیْلَ قَدْقَالُوْا فِیْمَنْ حَلَفَ لَایَضَعُ قَدَمَہٗ فِیْ دَارِفُلَانٍ اِنَّہٗ یَقَعُ عَلَی الْمِلْکِ وَالْعَارِیَۃِ وَالْاِجَارَۃِ جَمِیْعًا وَیَحْنَثُ اِذَا دَخَلَھَا رَاکِبًا اَوْمَاشِیًا وَکَذٰلِکَ قَالَ اَبُوْحَنِیْفَۃَ وَمُحَمَّدٌ فِیْمَنْ قَالَ لِلّٰہِ عَلَیَّ اَنْ اَصُوْمَ رَجَبًا وَنَوٰی بِہٖ الْیَمِیْنَ کَانَ نَذْرًا وَیَمِیْنًا وَفِیْہِ جَمْعٌ بَیْنَ الْحَقِیْقَۃِ وَالْمَجَازِ
ترجمہ:-پس اگر اعتراض کیا جائے کہ فقہاء نے کہا ہے اس شخص کے بارے میں جس نے قسم کھائی کہ وہ اپنا قدم فلاں کے گھر میں نہیں رکھے گا تو یہ قسم ملکیت ،اجارہ اور عاریت سب پر واقع ہوگی اور حانث ہوجائے گا جب وہ گھر میں داخل ہوگا سوار یا پیدل ،اور ایسے ہی امام ابو حنیفہ اور امام محمد نے کہا اس شخص کے بارے میں جس نے کہا کہ اللہ کے لئے میرے ذمہ ہے کہ میں رجب کا روزہ رکھوں اور نیت کی اس سے یمین کی ،تو یہ نذر اور یمین ہوگی اور اس میں حقیقت اور مجاز کے درمیان جمع کرنا ہے ۔
------------------------------
تشریح:-مصنفؒ سابق میں بیان کردہ ضابطہ پر کہ حقیقت ومجاز کو جمع کرنا ممنوع ہے__ دواعتراض اور ان کے