مِنْہُ لِاَنَّ النَّوْمِ فَتْرَۃٌ اَصْلِیَّۃٌ وَھٰذَا عَارِضٌ یُنَافِی الْقُوَّۃَ اَصْلًا وَلِھٰذَا کَانَ حَدَثًا فِی کُلِّ الْاَحْوَالِ وَمَنَعَ الْبِنَاءَ وَاعْتَبَرَ اِمْتَدادَہٗ فِیْ حَقِّ الصَّلٰوۃِ خَاصَّۃً ۔
ترجمہ :-اور بہرحال نیسان پس وہ اللہ کے حق میں وجوب کے منافی نہیں ہے ،لیکن جب نسیان ایسا غالب ہوجوطاعت کے ساتھ لازم رہے جیسے روزہ میں نسیان اور ذبیحہ میں تسمیہ کا نسیان تو اس کو اسبابِ عفو میں سے قرار دیاگیا ہے، اس لئے کہ یہ نسیان صاحبِ حق کی طرف سے عارض ہوا ہے ،برخلاف حقوق العباد کے،اور اسی بنیاد پر ہم نے کہا کہ ناسی کا سلام جب غالب ہوتو وہ نماز کو قطع نہیں کرے گا ،برخلاف کلام کے اس لئے کہ نماز کی ہیئت نماز کو یاد دلانے والی ہے، تو بھول کر کلام غالب نہیں ہوگا ۔
اور بہرحال نیند پس وہ قدرت کے استعمال سے ایسی عاجزی ہے جو اختیار کے منافی ہے، تو نیند ادا کے خطاب کی تاخیر کو واجب کرے گی،اور نائم کی عبارات طلاق،عتاق اور اسلام اور ردت میں بالکل باطل ہوجائیں گی اور نماز میں اس کی قرأت اور اس کے کلام سے کوئی حکم متعلق نہ ہوگا ،اور اسی طرح جب اس نے اپنی نمازمیں قہقہہ لگایا ،یہی صحیح ہے۔
اور اغماء نیند کی طرح ہے اختیار کے فوت ہونے میں اور قدرت کے استعمال کے فوت ہونے میں،یہانتک کہ اغماء عبارات کی صحت سے مانع ہے،اور اغماء نیند سے بڑھ کرہے ،اس لئے نیند ایک طبعی سستی ہے اور اغماء ایسا عارض ہے جو قوت کے بالکل منافی ہے ،اور اسی وجہ سے اغماء تمام احوال میں حدث ہے اور اغماء بناء کے لئے مانع ہے ،اور اغماء کا امتداد خاص کر نماز کے حق میں معتبر ہے۔
------------------------------
تشریح :-چوتھا عارض نسیان ہے،نسیان یہ ہے کہ بغیر کسی آفت وبیماری کے بعض چیزوں سے جاہل اور بے خبر ہوجانا ، حالانکہ بہت سی چیزوں کا علم رکھتا ہے ،بھول حقوق اللہ کے وجوب کو نہیں روکتی ،لہٰذا نماز ، روزہ وغیرہ عبادتیںبھول جانے سے ساقط نہ ہوں گی، بلکہ ان کی قضا لازم ہوگی ،لیکن جن عبادتوں میںنسیان کا غلبہ ہوان میں نسیان اسبابِ عفو میں سے ہے یعنی معاف ہے،کیونکہ یہ نسیان صاحبِ حق یعنی اللہ تعالیٰ کی طرف سے پیش آیا ہے ، بندہ کا اس میں کوئی دخل نہیں ہے،لہٰذا خود اللہ کے حقوق میں نسیان معاف ہوگاجیسے روزہ میں نسیان ،انسان بسااوقات بھول کرکھاپی لیتا ہے، تو یہ معاف ہے ،اس سے روزہ فاسد نہ ہوگا ،اسی طرح ذبح کے وقت عام طور پر انسان پر ایسی ہیبت طاری ہوتی ہے کہ وہ بسم اللہ بھول جاتا ہے، لہٰذا احناف کے نزدیک ذبح کے وقت تسمیہ کا نسیان معاف ہے ، لیکن حقوق العباد میں نسیان معاف نہیں ہے لہٰذ ا بھول کر اگر کسی کا مال ہلاک کردیا تو ضمان لازم آئے گا۔
چونکہ نسیان ِغالب عذر ہے اور معاف ہے اس لئے اگر کسی نے قعدئہ اولی میں بھول کر،اس کو قعدۂ اخیر ہ سمجھ کر