ساقط ہوجائے گی، شیخین کے نزدیک گھنٹوں کے حساب سے ایک دن رات سے زیادہ ہوجائے تو نماز ساقط ہوجائے گی ،امام محمد کے نزدیک نمازوں کے حساب سے ہے،یعنی اگر چھٹی نماز کا وقت بھی آگیا تو نماز یں معاف ہیں،اور اگر امتداد چھٹی نماز کا وقت آنے سے پہلے ختم ہوگیا تو نمازوں کی قضا لازم ہوگی،لیکن روزے میں مہینہ بھر کا امتداد شاذونادر ہے،لہٰذا اگر مہینہ بھر بیہوشی کا امتداد ہوبھی گیاتو روزے ساقط نہ ہوںگے،قضا لازم ہوگی،اسی طرح زکوۃ بھی امتداد سے ساقط نہ ہوگی ، الغرض بیہوشی کے امتداد کا صرف نماز کے حق میں اعتبار ہے ۔
وَاَمَّاالرِّقُّ فَھُوَ عَجْزٌ حُکْمِیٌّ شُرِعَ جَزَاءً فِی الْاَصْلِ لٰکِنَّہٗ فِیْ حَالَۃِ الْبَقَاءِ صَارَ مِنَ الْاُمُوْرِ الْحُکْمِیَّۃِ بِہٖ یَصِیْرُا الْمَرْءُ عُرْضَۃً لِلتَّمَلُّکِ وَالْاِبْتِذَالِ وَھُوَ وَصْفٌ لَایَحْتَمِلُ التَّجْزِّیَ فَقَدْ قَالَ مُحَمَّدٌؒ فِی الْجَامِعِ فِی مَجْھُوْلِ النَّسَبِ اِذَاَ قَرَّاَنَ نِصْفَہٗ عَبْدُ فُلَانٍ اِنَّہٗ یُجْعَلُ عَبْدًا فِیْ شَھَادَاتِہٖ وَفِیْ جَمِیْعِ اَحْکَامِہٖ وَکَذٰلِکَ الْعِتْقُ الَّذِیْ ھُوَ ضِدُّہٗ وَقَالَ اَبُوْیُوْسُف وَمُحَمَّدٌ رَحِمَھُمَا اللّٰہُ تَعَالٰی الْاِعْتَاقُ اِزَالَۃٌ لِمِلْکٍ مُتَجَزِّیٍٔ تَعَلَّقَ بِسُقُوْطِ کُلِّہٖ عَنِ الْمَحَلِّ حُکْمٌ لَایَتَجَزَّأُ وَھُوَ الْعِتْقُ فَاِذَا سَقَطَ بَعْضُہٗ فَقَدْ وُجِدَ شَطْرُ الْعِلَّۃِ فَیَتَوَقَّفُ الْعِتْقُ اِلٰی تَکْمِیْلِھَا وَصَارَذٰلِکَ کَغَسْلِ اَعْضَاءِ الْوُضُوْءِ لِاِبَاحَۃِ اَدَاءِ الصَّلٰوۃِ وَکَاَعْدَ ادِ الطَّلَاقِ لِلتَّحْرِیْمِ وَھٰذَا الرِّقُ یُنَافِی مَالِکِیَّۃَ الْمَالِ لِقِیَامِ الْمَمْلُوْکِیَّۃِ مَالًاحَتّٰی لَایَمْلِکَ الْعَبْدُ وَالْمُکَاتَبُ التَّسَرِّیَ وَلَا تَصِحُّ مِنْھُمَا حَجَّۃُ الْاِسْلَامِ لِعَدَمِ اَصْلِ الْقُدْرَۃِ وَھِیَ الْمَنَافِعُ الْبَدَنِیَّۃُ لِاَنَّھَا لِلْمَوْلٰی اِلَّافِیْمَا اُسْتُثْنِیَ عَلَیْہِ مِنَ الْقُرَبِ الْبَدَنِیَّۃِ۔
ترجمہ :-اور بہرحال رقیت تو وہ ایسا عجز حکمی ہے جواصل میں بطور سزا کے مشروع ہواہے،لیکن رقیت حالتِ بقاء میں حکمی امور میں سے ہوگئی، جس کی وجہ سے آدمی تملک اورذلت کا نشانہ بن جاتا ہے ،اور رقیت ایسا وصف ہے جوتجزی کا احتمال نہیںرکھتا ہے ،پس امام محمد نے جامع کبیر میں مجہول النسب کے بارے میں فرمایا کہ جب اس نے اقرار کیا کہ اس کا نصف فلاں کا غلام ہے، تو اس کو شہادت اور جملہ احکام میں غلام شمار کیاجائے گا ،اور ایسے ہی وہ عتق جو رقیت کی ضد ہے ،اور صاحبین نے فرمایاکہ اعتاق غیر متجزی ہے ،اس وجہ سے کہ اس کا اثر اور وہ عتق ہے غیر متجزی ہے،اور امام ابوحنیفہؒ نے فرمایا کہ اعتاق ایسی ملک کو زائل کرنے کا نام ہے ،جو تجزی کو قبول کرتا ہے ،حالانکہ محل ( مملوک)سے پورے ملک کے سقوط کے ساتھ ایسا حکم متعلق ہے جو غیر متجزی ہے اور وہ عتق ہے ،پس جب ملک کا