وَلَاالصَّاعَ بالصَّاعَیْنِ عَامًّا فِیْمَا یَحُلُّہٗ وَیُجَاِورُہٗ وَاَبَی الشَّافَعِیُّ ؒذٰلِکَ وَقَالَ لَا عُمُوْمَ لِلْمَجَازِلِاَنَّہٗ ضَرُوْرِیٌّ یُصَارُاِلَیْہِ تَوْسِعَۃً لِلْکَلَامِ وَھٰذَا بَاطِلٌ لِاَنَّ الْمَجَازَ مَوْجُوْدٌ فِیْ کِتَابِ اللّٰہِ تَعَالٰی وَاللّٰہُ تَعَالٰی یَتَعَالٰی عَنِ الْعَجْزِ وَالضَّرُوْرَاتِ
ترجمہ:-اور مجاز کا حکم اس معنی کا پایا جانا ہے جو مراد لیا جائے اس سے ،مجاز خاص ہو یا عام جیسا کہ یہی حقیقت کا حکم ہے ، اور اسی وجہ سے کردیا ہم نے لفظ صاع کو عبداللہ بن عمر کی حدیث لاتبیعوا الدرھم بالدرھمین ولاالصاع بالصاعین میں عام ان تمام چیزوں میں جو اس میں سماتی ہوں اور اس کے مجاور ہوتی ہوں :اور امام شافعی ؒنے اس کا انکار کیا اور کہا کہ مجاز کے لئے عموم نہیں ہے، اس لئے کہ مجاز ضرورۃً ثابت ہے:جس کی طرف رجوع کیا جاتا ہے کلام میں وسعت پیدا کرنے کے لئے ،اور یہ باطل ہے، اس لئے کہ مجاز موجود ہے اللہ تعالی کی کتاب میں اور اللہ تعالی عجز اور ضرورتوںسے بالاتر ہیں۔
------------------------------
تشریح:-مصنف ؒ حقیقت ومجاز کا حکم بیان فرمارہے ہیں ،حقیقت کا حکم ضمنا ًبیان کیا اور مجاز کا حکم صراحۃً بیان کررہے ہیں ،کیونکہ حقیقت کے حکم میں کسی کا اختلاف نہیں ہے اور مجاز کے حکم میں اختلاف ہے،تو حقیقت کا حکم یہ ہے کہ وہ لفظ جو معنی ٔ موضوع لہ میں مستعمل ہے، اس کے تمام افراد مراد لیں گے جن کو وہ لفظ شامل ہے ،چاہے لفظ عام ہو یا خاص ہو،اور اس میں کسی کا اختلاف نہیں ہے۔
اور مجاز کا حکم یہ ہے کہ لفظ جو کسی علاقہ کی وجہ سے معنی غیر موضوع لہ میں استعمال ہورہا ہے تو اس سے وہ تمام افراد مراد لیں گے جن کو معنی غیر موضوع لہ شامل ہے، وہ مجازی لفظ خاص ہویا عام یعنی اگر لفظ خاص ہے تو مجاز بھی خاص ہوگا اور اگر لفظ عام ہے تو مجاز بھی عام ہوگا،خاص کی مثال جیسے لفظ ’’اسد‘‘یہ لفظ خاص ہے اور اس کا غیر موضوع لہ معنی ’’رجل شجاع‘‘بھی خاص ہے ۔
عام کی مثال جیسے عبداللہ ابن عمر ؓ کی حدیث لا تبیعوالدرھم بالدرھمین ولاالصاع بالصاعین - یہاں صاع کا حقیقی معنی لکڑی کا وہ برتن، وہ پیمانہ جس میں سامان بھرا جاتا ہے ، مگر حقیقی معنی یہاں بالاتفاق مراد نہیں ہے ، لہٰذا مجازی معنی متعین ہوگئے ،اور مجازی معنی ہے وہ سامان جو صاع میں رہتا ہے ،مایحل فی الصاع ،تو محل (لکڑی کا پیمانہ )بولکر حال (ما یحل فی الصاع ) مراد لیا ،اب مطلب یہ ہوا کہ لکڑی کے ایک صاع میں جو سامان سماتا ہے اس کو دو صاع بھر کے سامان کے بدلے میں مت بیچو، جب کہ وہ دونوں سامان ایک جنس کے ہوں __ لہٰذاصاع کے مجازی معنی مراد