سبب مسبب کا محتاج نہیں بلکہ مستغنی ہے،تو سبب کی طرف سے مسبب کے ساتھ اتصال معدوم ہے،لہٰذا مسبب بولکر سبب مراد نہیں لینگے۔
الحا صل ایک طرف سے احتیاج ہے، ایک طرف سے نہیں ہے ،مسبب کی طرف سے احتیاج ہے تو سبب بولکر مسبب مراد لینا صحیح ہے، اور سبب کی طرف سے احتیاج نہیں ہے، تو مسبب بولکر سبب مراد لینا صحیح نہیں ہے۔
وَھُوَ نَظِیْرُ الْجُمْلَۃِ النَّاقِصَۃِ اِذَاعُطِفَتْ عَلَی الْکَامِلَۃِ تَوَقَّفَ اَوَّلُ الْکَلَامَ عَلٰی اٰخِرِہٖ لِصِحَّتِہِ وَاِفْتِقَارِہِ اِلَیْہٖ فَاَمَّا الْاَوَّلُ فَتَامٌّ فِیْ نَفَسِہٖ لِاِسْتِغْنَائِہٖ عَنْہُ
ترجمہ:-اور یہ (سبب اور مسبب کے درمیان اتصال )جملہ ناقصہ کی نظیر ہے ،جب کہ اس کا عطف کیا جائے جملہ کاملہ پر تو اول کلام آخر کلام پر موقوف ہوگا ،آخر کلام کی صحت اور اس کے محتاج ہونے کی وجہ سے اول کلام کی طرف، بہرحال اول کلام تو وہ تام ہے اپنی ذات میں اس کے مستغنی ہونے کی وجہ سے آخر کلام سے ۔
------------------------------
تشریح:-سبب ومسبب میں احتیاج ایک طرف سے ہے ،اس کی نظیر بیان کررہے ہیں کہ جیسے جملہ ناقصہ کا جملہ کاملہ پر عطف کیا جائے جیسے ھِنْدٌ طَالِقٌ وَزَیْنَبُ،تو ھند طالق پورا جملہ ہے مبتدا خبر ہے ،اور زینب یہ ناقص جملہ ہے ، کیونکہ اس میں خبر کی ضرورت ہے تو یہ دوسرا جملہ واؤ عاطفہ سے پہلے جملہ کے ساتھ متصل ہوگیا ،اور پہلے جملہ کا حکم دوسرے جملہ پر موقوف ہوگا تاکہ دونوں جملوں کے مبتدا کاخبر میں شریک ہونا صحیح ہوجائے ،جب حرف عطف سے دونوں جملے مفید معنی ہوگئے تو ھند اور زینب دونوں پر طلاق واقع ہو جائے گی،__لیکن پہلا جملہ دوسرے جملہ پر جو موقوف ہے وہ اس وجہ سے نہیں کہ پہلا جملہ تام نہیں ہے، بلکہ اس وجہ سے تاکہ دوسرا جملہ صحیح ہوجائے -ورنہ اگر دوسرے جملہ کو جدا کردیا اور پہلے کو اس پر موقوف نہ رکھا تو دوسراجملہ بے معنی ہوجائے گا ،پس دوسرا جملہ مفید معنی ہونے میں پہلے کا محتاج ہے،اس لئے اس کے معنی صحیح کرنے کے لئے پہلے کو دوسرے پر موقوف رکھا گیا ،ورنہ بذات خود تو پہلا کلام تام اور دوسرے سے مستغنی ہے۔
بہر حال یہاں جیسے توقف ایک طرف سے یعنی جملہ ناقصہ کی طرف سے ہے اور دوسری طرف سے یعنی جملہ کا ملہ کی طرف سے نہیں ہے__ اسی طرح سبب ومسبب میں بھی اتصال ایک جانب سے یعنی مسبب کی جانب سے ہے اور دوسری جانب سے یعنی سبب کی جانب سے نہیں ہے،معدوم ہے۔
وَحُکْمُ الْمَجَازِ وُجُوْدُمَا اُرِیْدَبِہٖ خَاصًّا کَانَ اَوْعَامًّاکَمَاھُوَ حُکْمُ الْحَقِیْقَۃِ وَلِھٰذَا جَعَلْنَا لَفْظَ الصَّاعَ فِیْ حَدِیٰثِ اِبْنِ عُمَرَؓ لَا تَبِیْعُوْالدِّرْھَمَ بِالدِرّْھَمَیْنِ