------------------------------
تشریح :-متعلقات ِاحکام کی تیسری قسم شرط ہے ،شرط کے لغوی معنی ہے علامت ،اور اصطلاحِ شریعت میں شرط اس چیز کو کہتے ہیں جس کی طرف وجودِ حکم منسوب ہو،وجوب حکم منسوب نہ ہو ،یعنی شرط کے پائے جانے کے وقت حکم موجود ہو اور حکم کا ،وجوب شرط سے نہ ہو ،وجود کی قید سے سبب اور علامت خارج ہوگئے ،اور وجوب کی نفی سے علت خارج ہوگئی ،جیسے کسی نے طلاق معلق دی، ان دخلت الدار فانت طالق کہہ کر تو دخول ِدار کے وجود سے طلاق موجود ہوگی ،لیکن اس کا وجوب وثبوت ’’انتِ طالق‘‘ سے ہوگا ،دخولِ دار سے نہ ہوگا کیونکہ یہ تو شرطِ محض ہے،یہ شرط کی پہلی قسم ہے ۔
اور شرط کی دوسری قسم یہ ہے کہ شرط علت کے حکم میں اور اس کے قائم مقام ہوتی ہے ،جیسے راستہ میں کنواں کھودنا،یہ اس میں گرنے کی شرط ہے،اور وہاں تک چل کرجانا سبب ِمحض ہے،اور گرنے والے کے بدن کا ثقل (بھاری پن )اس میں گرنے کی علت ہے،لیکن زمین کنواں کھودنے سے پہلے مانع اور ثقل کے عمل کو روکنے والی تھی، پس کنواں کھودنا اس مانع کوزائل کرنا ہوا ،اور مانع کا زائل کرنا شرط کہلاتا ہے ،تو ثابت ہوگیا کہ کھودنا شرط ہے ،تو اس جگہ شرط،علت اور سبب سب جمع ہوگئے ،اور یہ قاعدہ ہے کہ جب شرط کے ساتھ علت یا سبب ہو اور علت صالح للحکم ہوتو علت کو ترجیح دیجاتی ہے ،اور شرط اور سبب دونوں کو ترک کردیاجاتا ہے ،مگر یہاں علت حکم کی صلاحیت نہیں رکھتی کیوں کہ گرنے والے کا ثقل امرِ طبعی ہے،اللہ تعالیٰ نے اس کو اسی طرح پیدا کیا ہے،اور اس میں کوئی تعدی نہیںہے، لہٰذا حکم علت کی طرف منسوب نہیں کیا جائے گا ،اور اس کا کنویں تک چل کرجانا جوسبب ہے اس کی طرف بھی حکم منسوب نہیں کیا جاسکتا ،اس لئے کہ چلنا ایک مباح امر ہے،لہٰذا چلنے پر بھی ضمانِ دیت نہ ہوگا،اب لامحالہ گر کرمرنے کا حکم شرط کی طرف ہی منسوب ہوگا، مگر چونکہ یہ شرط ہے اور شرط میں حقیقۃً ضمان نہیں ہوا کرتا تو ہم نے اس کے اندر دونوں پہلوؤں کی رعایت کی اور کہا کہ اگر اپنی ذاتی زمین میں کنواں کھودا ہے تو شرط ہونے کا لحاظ کرتے ہوئے ضمان واجب نہ ہوگا ،یا گرنے والاجان بوجھ کر گرا ہوتب بھی ضمان واجب نہ ہوگا ،اور اگرغیرمملوکہ زمین میں کنواں کھودا ہے تو شرط کو علت کے قائم مقام کرکے ضمان واجب کریںگے ، کیونکہ شرط علت کے معارض نہیں ہے اس طرح کہ علت صالح للحکم نہیں ہے اور شرط صالح للحکم ہے اور شرط کو علت کے ساتھ مشابہت بھی ہے ،کیونکہ شرط کے ساتھ وجود متعلق ہے،جیسے علت کے ساتھ وجود متعلق ہوتا ہے ،لہٰذا شرط کو علت کے قائم مقام کرکے یہ حکم لگادیا کہ کنواں کھودنے والے پر جان ومال کا ضمان واجب ہوگا ۔
مگریہ بات ذھن میں رہے کہ مرتکب ِشرط پر صرف ضمانِ محل واجب ہوگایعنی دیت واجب ہوگی،مباشرت ِقتل کا ضمان یعنی کفارہ واجب نہ ہوگا اور نہ وہ میراث سے محروم ہوگا جب کہ کنویں میں گر کر مرنے والا اس کا مورث ہو،کیونکہ