قیاس عتق علی البیع درست ہی نہیں ہے ،اس لئے کہ قیاس اصل(مقیس علیہ )کے حکم کو فرع کی طرف متعدی کرنے کے لئے ہوتا ہے ،نہ کہ اصل کے حکم کو متغیر کرنے کے لئے ،اور آپ کے قیاس میں حکم کا تعدیہ نہیں ہے بلکہ تغییر ہورہی ہے،کیونکہ آپ کے قیا س میں اصل یعنی بیع کاحکم ایساتوقف ہے جو ابتداء میں رد کااحتمال رکھتا ہے اور ثبوت کے بعد فسخ کا احتمال رکھتا ہے۔ یعنی راہن نے عبد مرہون کی بیع کی تو مرتہن کی اجازت پر موقوف ہے،ابتداء ً ثبوتِ بیع سے پہلے مرتہن ردکرسکتا ہے ،اور منعقد ہونے کے بعد فسخ کرسکتا ہے ،__اصل کا یہ حکم فرع(عتق)میں ہے ہی نہیں،کیونکہ عتق نہ مرتہن کی اجازت پر موقو ف ہوتا ہے اور نہ عتق میں رد ہونے کا اور فسخ ہونے کا احتمال ہوتا ہے بلکہ فرع میں تو آپ نے ابطال کردیا کہ نہ ردہے نہ فسخ ،تو اصل کا جوحکم تھا وہ فرع میں متعدی نہ ہوا، بلکہ آپ نے فرع مین دوسرا حکم ثابت کیا ،کیونکہ اصل میں تو حکم تھا کہ بیع میں رد اور فسخ کا احتمال ہے اور بیع مرتہن کی اجازت پر موقوف ہے ،اور فرع میںآپ نے نیا حکم ثابت کیا کہ راہن کا عتق بالکل باطل ہے ، اور فسخ کا احتمال نہیں رکھتا ۔
بہرحال جب فرع میں اصل والاحکم نہیں تو اصل کا حکم متعدی نہ ہوا بلکہ اصل کا حکم متغیر ہوگیا تو آپ کا قیاس درست نہ ہوگا ،یہ ہے آپ کاممانعت کا انداز،اس کو کوئی رد نہیں کرسکتا ۔
فَصْلٌ فِی التَّرْجِیْحِ وَاِذَا قَامَتِ الْمُعَارَضَۃُ کَانَ السَّبِیْلُ فِیْہِ التَّرْجِیْحُ وَھُوَ عِبَارَۃٌ عَنْ فَضْلِ اَحَدِ الْمِثْلَیْنِ عَلَی الْاٰخَرِ وَصْفًا حَتّٰی قَالُوْ اِنَّ الْقِیَاسَ لَا یَتَرَجَّحُ بِقِیَاسٍ اٰخَرَ وَکَذٰلِکَ الْکِتَابُ وَالسُّنَّۃُ وَاِنَّمَا یَتَرَجَّحُ الْبَعْضُ عَلَی الْبَعْضِ بِقُوَّۃِ فِیْہٖ وَکَذٰلِکَ صَاحِبُ الْجَرَ احَاتِ لَایَتَرَ جَّحُ عَلٰے صَاحِبِ جَرَاحَۃٍ وَاحِدَۃٍ وَالَّذِیْ یَقَعُ بِہٖ التَّرْجِیْحُ اَرْبَعَۃٌ اَلتَّرْجِیْحُ بِقُوَّۃِ الْاَثَرِ لِاَنَّ الْاَثَرَ مَعْنًی فِی الْحُجَّۃِ فَمَھْمَا قَوِی کَانَ اَوْلٰی لِفَضْلٍ فِیْ وَصْفِ الْحُجَّۃِ عَلٰی مِثَالِ الْاِسْتِحْسَانِ فِیْ مُعَارَضَۃِ القِیَاسِ وَالتَّرْجِیْحُ بِقُوَّۃِ ثَبَاتِہٖ عَلَی الْحُکْمِ الْمَشْھُوْدِ بِہٖ کَقَوْ لِنَا فِیْ الرَّاسِ اَنَّہٗ مَسْحٌ لِاَنَّہٗ اَثْبَتُ فِیْ دَلَالَۃِِ التَّخْفِیْفِ مِنْ قَوْلِھْمِ اَنَّہٗ رَکْنٌ فِیْ دَلَالَۃِ التَّکْرَارَ فَاِنَّ اَرْکَانَ الصَّلٰوۃِ تَمَامُھَا بِالْاِکْمَالِ دُوْنَ التَّکْرَارِ فَاَمَّا اَثَرُ الْمَسْحِ فِیْ التَّخْفِیْفِ فَلَازِمٌ فِیْ کُلِّ مَالَا یُعْقَلُ تَطْھِیْرًا کَا لتَّیَمُّمِ وَنْحِوِہٖ
ترجمہ:-یہ فصل ہے تر جیح کے بیان میں،اور جب معارضہ قائم ہوجائے تو طریقہ اس میں ترجیح ہے، اور ترجیح نام