کہے کہ میرے پاس ایسی دلیل ہے جو فرع میں آپ کے بیان کردہ حکم کے خلاف پر دلالت کرتی ہے ،جیسے امام شافعیؒ کہتے ہیں کہ سر کا مسح رکن ہے،لہٰذا اس میں تثلیث مسنون ہے جیسے اور ارکان مغسولہ میں تثلیث بالاتفاق مسنون ہے،تو امام شافعیؒ نے مسح ِراس کو ارکانِ مغسولہ پر قیاس کیا اور علت دونوں میں رکنیت ہے،تو اعضاء ِمغسولہ اصل یعنی مقیس علیہ ہے،اور مسحِ راس فرع یعنی مقیس ہے،اور رکنیت علت ہے۔
احناف کی طرف سے اس پر معارضہ ہوا کہ سر کا مسح وضو میں مسح ہی ہے ،غَسْل نہیں ہے ،لہٰذا اس کو دوسرے مسح یعنی مسح علی الخفین پر قیاس کر کے کہیں گے کہ جیسے مسح علی الخفین میںتثلیث کا کوئی قائل نہیں، لہٰذامسح علی الراس میں بھی تثلیث نہیں ہے ،ہم نے مسح ِراس کو مسح علی الخفین پر قیاس کیا اور علت جامعہ مسح ہونا ہے،__ تو ہم نے معارضہ کر کے فرع میں اس کے خلاف حکم ثابت کیا جو امام شافعیؒ نے ثابت کیا تھا، انہوںنے تثلیث کو ثابت کیا تھا ،ہم نے عدمِ تثلیث کو ثابت کردیا ، یہ معارضہ ہے،__مصنفؒ فرماتے ہیں کہ معارضہ کی یہ قسم صحیح ہے،کیونکہ اس میں مُعَلِّل کی دلیل کا بطلان نہیں ہے ، بلکہ مُعَلِّل کے ثابت کردہ حکم کے خلاف دوسرا حکم ثابت کیا جاتا ہے ،دوسری علت سے،اور اس میں کوئی حرج نہیں ہے،
(۲)اور معارضہ کی دوسری قسم معارضہ فی علت الاصل ہے،اس کا مطلب یہ ہے کہ معارضہ اصل یعنی مقیس علیہ کی علت میں ہو ،یعنی معارض مُعَلِّل سے کہے کہ آپ نے مقیس علیہ میں جو علت نکالی ہے حقیقت میں وہ علت ہے ہی نہیں بلکہ علت کو ئی اور شی ہے ۔
مصنفؒ فرماتے ہیں یہ قسم معارضہ کی باطل ہے ،اس لئے کہ معارض مُعَلِّلْ کے خلاف جو علت لائے گا وہ علت یا تو قاصرہ ہوگی یا متعدیہ ہوگی ،اور دونوں علتوں سے معارضہ باطل ہے۔
اگر علت ِقاصرہ سے معارضہ کررہا ہے تو اس کا بطلان واضح ہے،کیونکہ قیاس وتعلیل کے لئے علت ِمتعدیہ ہونا شرط ہے ،جس کو ماقبل میں آپ تفصیل سے پڑھ چکے ،کیونکہ اس صورت میں قیاس وتعلیل کا حکم معدوم ہے اور اس کا حکم تعدیہ ہے۔
اس کی مثال جیسے احناف نے لوہے کو سونے چاندی پر قیاس کر کے کہا کہ جیسے سونے چاندی کی بیع کمی زیادتی کے ساتھ جائز نہیں،اسی طرح لوہے کی بیع لوہے سے بھی کمی زیادتی کے ساتھ جائز نہیں،علت دونوں میں قدر وجنس ہے،__اس پر امام شافعیؒ نے معارضہ کیا کہ اصل یعنی مقیس علیہ (سونا چاندی ) میں قدر وجنس علت نہیں ہے، بلکہ علت ثمنیت ہے جو فرع یعنی لوہے میں نہیں ہے ،لہٰذا لوہے کی بیع تقاضلاً جائز ہوگی __تو یہاں امام شافعیؒنے معارضہ کرکے جو علت پیش کی ہے وہ علتِ قاصرہ ہے، جس کا اثر سونے چاندی کے علاوہ اور کہیں ظاہر