ہے، اس لئے کہ اتباع اصل ہے، تو اس اصل پر عمل کرنا واجب ہے، یہاں تک کہ اس فعل کے آپﷺ کے ساتھ خاص ہونے کی دلیل قائم ہوجائے۔
------------------------------
تشریح:-رسول اللہﷺ کے وہ تمام افعال جو آپ ﷺسے بالقصد صادر ہوئے ہیں، سہواً ان کا صدور نہیں جیسے عصر کی دو رکعت پر سہواً سلام پھیرنا، اور نہ طبعاً صدور ہے جیسے کھانا ، پینا، اور نہ وہ افعال جو آپ ﷺکے ساتھ خاص ہیں، جیسے چار سے زائد نکاح، تہجد وچاشت کا واجب ہونا وغیرہ ،ان میں اقتدا لازم نہیں ہے، اور ان کے علاوہ وہ تمام افعال جوآپ سے بالقصد صادر ہوئے ہیں ان میں اختلاف ہے، ابوبکر دقاق اور امام غزالی فرماتے ہیں کہ جب تک یہ معلوم نہ ہوجائے کہ آپ ﷺ نے یہ فعل کس طریقہ پر کیا ہے، اباحت کے طریقہ پر یا ندب یا وجوب کے طریقہ پر تب تک اس میں توقف کریں گے __ امام مالک کہتے ہیں کہ مطلق اقتداء واجب ہے جب تک دلیلِ منع قائم نہ ہو۔
مصنفؒ فرماتے ہیں کہ صحیح قول وہ ہے جو امام ابوبکرجصاص کا ہے کہ رسول اللہ ﷺکے جن افعال کے بارے میں ہمیں معلوم ہوجائے کہ آپ ﷺنے کس طریقہ پر کیا ہے تو ہم اسی طریقہ پر ان افعال میں اقتدا کریں گے، لہٰذا کوئی فعل آپ ﷺکے لئے مباح تھا تو ہمارے لئے بھی مباح ہوگا، آپﷺ کے لئے مندوب تھا تو ہمارے لئے بھی مندوب ہوگا، آپ ﷺ کے لئے واجب تھا تو ہمارے لئے بھی واجب ہوگا، اور جس فعل کے بارے میں معلوم نہیں کہ آپﷺ نے کس طریقہ پر کیا ہے تو آپﷺ کے افعال کے درجات میں ادنی درجہ پر وہ فعل ہم ادا کریں گے، اور ادنی درجہ اباحت ہے، کیونکہ حرام ومکروہ تو آپ کرنہیں سکتے، لامحالہ وہ فعل مباح ہوگا، اور مباح سمجھ کر ہم اس پر عمل کریں گے، اس لئے کہ اتباع اصل ہے’’لقولہ تعالی لقد کان لکم فی رسول اللہ اسوۃ حسنۃ‘‘ لہٰذا وہ فعل مباح ہوگا جب تک کہ اس فعل کے آپؐ کے ساتھ خاص ہونے کی کوئی دلیل قائم نہ ہوجائے۔
وَیَتَّصِلُ بِالسُّنَنِ بَیَانُ طَرِیْقَۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ اِظْھَارِ اَحْکَامِ الشَّرْعِ بِالْاِجْتِھَادِ وَاخْتُلِفَ فِی ھٰذَا الْفَصْلِ وَالصَّحِیْحُ عِنْدَنَا اَنَّہٗ کَانَ یَعْمَلُ بِالْاِجْتِھَادِ اِذَا اِنْقَطَعَ طَمْعُہٗ عَنِ الْوَحْیِ فِیْمَا اُبْتُلِیَ بِہٖ وَکَانَ لَایُقَرُّ عَلَی الْخَطَاءِ فَاِذَا اُقِرَّ عَلٰی شِیْئٍ مِنْ ذٰلِکَ کَانَ ذٰلِکَ دَلَالَۃً قَاطِعَۃً عَلَی الْحُکْمِ بِخِلَافِ مَایَکُوْنُ مِنْ غَیْرِہٖ مِنَ الْبَیَانِ بِالرَّایِٔ وَھُوَ نَظِیْرُ الْاِلْھَامِ فَاِنَّہٗ حُجَّۃٌ