قبطی مرگیا تو موسیٰ علیہ السلام کاجان سے مارنے کا ارادہ نہ تھا۔
مصنفؒ فرماتے ہیں کہ زلت بابِ اقتدا سے نہیں ہے، یعنی کوئی فعل آپ ﷺسے بطور زلت ہوا ہو تو امت اس فعل میں آپﷺ کی اقتدا نہ کرے گی بلکہ زلت والے فعل کے ساتھ ایسے بیان کا متصل ہونا ضروری ہے جو بتلادے کہ یہ زلت ہے، یہ بیان کبھی تو خود فاعل کی جانب سے ہوتا ہے جیسے موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا ھذامن عمل الشیطن‘‘ گویا موسیٰ علیہ السلام اپنے اس فعل پر نادم ہوئے اور استغفار کیا، اور کبھی یہ بیان اللہ کی طرف سے ہوتا ہے، جیسے آدم علیہ السلام سے اکلِ شجرہ کی زلت ہوئی تو اللہ نے فرمایا وعصی آدم ربہ فغوی ، اور فنسی آدم ولم نجدلہ عزمًا ۔
یہاں یہ سوال ہوسکتا ہے کہ مصنفؒ نے وہ چار قسمیں ذکرکیں جن کی اقتدا کی جاتی ہے، اور اس فعل کو بھی ذکرکیا جس کی اقتدا نہیں کی جاتی ہے جیسے زلت تو مصنف کو حرام اور مکروہ کا بھی ذکرکرنا چاہیے، کیونکہ زلت کی طرح ان کی بھی اقتدا نہیںکی جاتی ہے۔
اس کا جواب یہ ہے کہ حرام اور مکروہ نبی علیہ السلام کے افعال میں نہیں پائے جاتے ، اس لئے کہ انبیاء علیہم السلام جمہور مسلمین کے نزدیک کبائر سے معصوم ہوتے ہیں، اور ہمارے یعنی ماتریدیہ کے نزدیک صغائر سے بھی معصوم ہوتے ہیں برخلاف اشاعرہ کے، اور حرام ومکروہ کبائر وصغائر کے تحت داخل ہیں، غرض انبیاء سے ان کا صدور ممکن نہیں ہے، لہٰذا اس کو بیان کرنے کی ضرورت بھی نہیں ہے۔
وَاُخْتُلِفَ فِیْ سَائِرِ اَفْعَالِہٖ وَالصَّحِیْحُ مَاقَالَہُ الْجَصَّاصُؒ اَنَّ مَاعَلِمْنَا مِنْ اَفْعَالِ الرَّسُوْلِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَاقِعًا عَلٰی جِھَۃٍ نَقْتَدِیْ بِہٖ فِیْ اِیْقَاعِہٖ عَلٰی تِلْکَ الْجِھَۃِ وَمَالَمْ نَعْلَمْہُ عَلٰی اَیِّ جِھَۃٍ فَعَلَہٗ فَلَنَا فِعْلُہٗ عَلٰی اَدْنٰی مَنَازِلِ اَفْعَالِہٖ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَھُوَ الْاِبَاحَۃُ لِاَنَّ الْاِتَّبَاعَ اَصْلٌ فَوَجَبَ التَّمْسُّکُ بِہٖ حَتّٰی یَقُوْمَ دَلِیْلُ خُصُوْصِہٖ بِہٖ۔
ترجمہ:-اور نبی علیہ السلام کے تمام افعال کی اقتدا میں اختلاف کیا گیا ہے، اور صحیح بات وہ ہے جو ابوبکر جصاص نے کہی ہے کہ جن افعالِ رسولﷺ کو ہم جانتے ہیں کہ کس جہت پر واقع ہیں تو ہم بھی اس فعل کو اس طریقہ پر کرنے میں آپﷺ کی اقتدا کریں گے ، اور جس فعل کو نہیں جانتے ہیں کہ کس طریقہ پر آپﷺ نے اس کو کیا ہے تو ہمارے لئے اس فعل کو آپﷺ کے افعال کے درجات میں ادنی درجہ پر کرنا جائز ہے، اور ادنیٰ درجہ اباحت