اجماع سے ان کا حصہ ساقط ہوگیا۔
اس کا جواب یہ ہے کہ مؤلفۃ القلوب کا حصہ اجماع سے ساقط نہیں ہوا بلکہ انتہائِ علت کی وجہ سے انتہائِ حکم ہواہے، یعنی ابتدائے اسلام میں اسلام اور مسلمانوں کے ضعف کی وجہ سے یہ حکم تھا مگرجب اسلام کو اللہ نے قوت دیدی تو یہ علت نہ رہی لہٰذا یہ حکم بھی نہ رہا۔
وَاِنَّمَا یَجُوْزُ النَّسْخُ بِالْکِتَابِ وَالسُّنُّۃِ وَیَجُوْزُ نَسْخُ اَحَدِھِمَا بِالْاٰخَرِعِنْدَنَا وَقَالَ الشَّافِعِیُّؒ لَایَجُوْزُ لِاَنَّہٗ یَکُوْنُ مُدْرَجَۃً اِلَی الطَّعْنِ وَاِنَّا نَقُوْلُ اَلنَّسْخُ بَیَانُ مُدَّۃِ الْحُکْمِ وَجَائِزٌ لِلرَّسُوْلِ عَلَیْہِ السَّلَامُ بَیَانُ مُدَّۃِ حُکْمِ الْکِتَابِ فَقَدْ بُعِثَ مُبَیِّنًا وَجَائزٌ اَنْ یَّتَوَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی بَیَانَ مَااَجْرٰی عَلٰی لِسَانِ رَسُوْلِہٖ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَیَجُوْزُ نَسْخُ التِّلَاوَۃِ وَالْحُکْمِ جَمِیْعًا وَیَجُوْزُ نَسْخُ اَحَدِھِمَا دُوْنَ الْاٰخَرِ لِاَنَّ لِلنَّظْمِ حُکْمَیْنِ جَوَازُ الصَّلٰوۃِ وَمَا ھُوَ قَائِمٌ بِمَعْنٰی صِیْغَتِہٖ وَکُلُّ وَاحِدٍ مِنْھُمَا مَقْصُوْدٌ بِنَفْسِہٖ فَاحْتَمَلَ بَیَانَ الْمُدَّۃِ وَالْوَقْتِ۔
ترجمہ:-اور نسخ جائز ہے کتاب اور سنت سے، اور ان میں سے ایک کا نسخ دوسرے سے جائز ہے ہمارے نزدیک ، اور امام شافعیؒ نے فرمایا کہ جائز نہیں ہے، اس لئے کہ نسخ طعن کا ذریعہ ہوگا، اور ہم کہتے ہیں کہ نسخ حکم کی مدت کابیان ہے، اور رسول اللہ ﷺکے لئے جائز ہے کتاب کے حکم کی مدت کو بیان کرنا، کیونکہ آپ مُبَیِّنْ بناکر مبعوث کئے گئے ہیں، اور جائز ہے کہ اللہ تعالی اس چیز کا بیان اپنے ذمہ لے لے جو اس نے اپنے رسول کی زبان پر جاری فرمایا۔
اور جائز ہے تلاوت اور حکم دونوں کا نسخ ، اور جائز ہے ان دونوں میں سے ایک کانسخ نہ کہ دوسرے کا، اس لئے کہ نظم کے دوحکم ہیں، ایک جوازِ صلوۃ، اور دوسرا وہ حکم جو اس کے صیغہ کے معنی کے ساتھ قائم ہے، اور ان میں سے ہر ایک مقصود بنفسہ ہے، تو ہر ایک مدت اور وقت کے بیان کا احتمال رکھے گا۔
------------------------------
تشریح:-مصنفؒ فرماتے ہیں کہ ہمارے نزدیک کتاب کا نسخ کتاب سے، اور سنت کا نسخ سنت سے، اور ان دونوں میں سے ایک کا نسخ دوسرے سے جائز ہے، کل چار صورتیں ہوئیں۔
ایک کتاب کا نسخ کتاب سے جیسے والذین یتوفون منکم ویذرون ازواجاً وصیۃ لازواجھم متاعا الی الحول، اس میں متوفی عنہا زوجہا کی عدت ایک سال ہے، یہ حکم منسوخ ہے اس آیت سے والذین یتوفون منکم ویذرون ازواجًا یتربصن بانفسھن اربعۃ اشھروعشرا اس میں عدت چار مہینے دس دن ہے۔