حال میں کہ ان کے شوہر غلام تھے ،اور روایت کی گئی کہ بریرہ آزاد کی گئی اور ان کے شوہر آزاد تھے ،رواۃ کے متفق ہونے کے باوجود اس بات پر کہ ان کے شوہر غلام تھے ،تو ہمارے اصحاب نے مثبت کو اختیار کیا،اور روایت کی گئی کہ رسول اللہﷺ نے حضرت میمونہ سے نکاح کیا اس حال میں کہ آپ حلال تھے ،اور روایت کی گئی کہ آپﷺ نے ان سے نکاح کیا اس حال میں کہ آپ محرم تھے ،اور روایات متفق ہیں اس پر کہ آپ ﷺ حل ِاصلی میں نہیں تھے ،تو ہمارے اصحاب نے نافی پر عمل کو اولی قرار دیا ہے ،اور مشائخ نے کہا ہے جرح وتعدیل میں کہ جرح اولی ہے اور وہ مُثبِت ہے۔
------------------------------
تشریح:-مصنفؒ کہتے ہیں کہ ہمارے مشائخ کا اس بارے میں اختلاف ہے کہ کیا خبرِ نفی اور خبرِ اثبات میںتعارض ہوتا ہے یا نہیں؟شیخ ابوالحسن کرخی اور اصحابِ شافعی کہتے ہیں کہ ان میں کوئی تعارض نہیں ہوتا بلکہ جب نفی اور اثبات میں صورۃتعارض ہوگا تو اثبات نفی پر مقدم ہوگا ،تو حقیقۃ تعارض نہیں ہوتا ہے ،صورۃً ہوسکتا ہے ،اور عیسی بن ابان وغیرہ کہتے ہیں کہ اثبات ونفی میں حقیقۃً تعارض ہوتا ہے،خبراثبات(مُثْبِت) سے مراد وہ خبر ہے جو کوئی زائد چیز کو ثابت کرے جو پہلے نہیں تھی ،اور خبرِ نفی(نافی)سے مرادوہ خبر ہے جو اس زائد چیز کی نفی کرے اور حکم کو اپنی اصل پر باقی رکھے۔
مصنف کہتے ہیں کہ ہمارے علماء متقد مین(امام ابوحنیفہ اور صاحبین)کا عمل اس سلسلہ میں مختلف ہے ،بعض جگہ انہوں نے مُثْبِت پر عمل کیا ہے اور بعض جگہ نافی پر،__جیسے خیارِ عتق کے مسئلہ میں ہمارے علما ء نے مُثْبِت پر عمل کیا ہے،اور نکاح مُحَرِم کے مسئلہ میں نافی پر عمل کیا ہے ۔
خیارِ عتق کا مسئلہ یہ ہے کہ منکوحہ باندی اگر آزاد ہوئی اور اس کا شوہر آزاد ہے تو اس کو خیار عتق ملے گا یعنی چاہے تو نکاح فسخ کرے یا باقی رکھے ، جیسے شوہر کے غلام ہونے کی صورت میں خیار ملتا ہے، یہ احناف کا مسلک ہے، لیکن امام شافعیؒ کے نزدیک باندی کو خیار عتق صرف اسی صورت میں ملتا ہے جب کہ اس کا شوہر غلام ہو۔
اس سلسلہ میں دو روایتیں ہیں، پہلی روایت عروہ بن زبیر عن عائشہ ہے کہ جب بریرہ کو آزاد کیا گیا تو ان کا شوہر غلام تھا، اور حضورﷺ نے خیار عتق دیا__ یہ حدیث نافی ہے، اس میں حریتِ زوج کی نفی کی گئی ہے،__ اور دوسری روایت اسود عن عائشہ ہے کہ بریرہ جس وقت آزاد ہوئی ، ان کا شوہر اس وقت آزاد تھا__ یہ حدیث مُثْبِت ہے، اس میںحریتِ زوج کو ثابت کیا گیا ہے__ اس پر تو تمام رواۃ متفق ہیں کہ بریرہ کے شوہر مغیث حقیقۃً غلام تھے بعد میں آزاد ہوئے، البتہ اس میں اختلاف ہے کہ بریرہ کے آزاد ہونے کے وقت وہ غلام تھے یا آزاد؟ احناف نے مُثْبِت پر عمل کیا اور کہا کہ بریرہ کو خیارِ عتق جب ملا ،اس وقت ان کے شوہر آزاد تھے، لہٰذا منکوحہ باندی کو شوہر کے آزاد