سے کہ استصحاب حال پر عمل کرنا واجب ہو، بلکہ مجتہد ان دونوں میں سے جس پر چاہے عمل کرے اپنے قلب کی شہادت سے ، اس لئے کہ قیاس ایسی حجت ہے جس پر عمل کیا جاتا ہے، مجتہد اس قیاس کی وجہ سے حق کو پالیوے یا خطا کرے، پس ان دو قیاسوں میں سے ایک پر عمل کرنا__ جب کہ ان میں سے ایک (عمل کے حق میں) ایسی حجت ہے جس کی طرف مجتہد کا دل نورِ فراست سے مطمئن ہوا ہے__ استصحاب ِحال پر عمل کرنے سے اولی ہے۔
پھر تعارض متحقق ہوتا ہے دو حجتوں کے درمیان ان دونوں میں سے ہر ایک کے ثابت کرنے کی وجہ سے اس کی ضد کو جس کو دوسری حجت ثابت کرتی ہے، ایک ہی وقت میں، ایک ہی محل میں، ان دونوں حجتوں کے قوت میں برابر ہونے کے ساتھ۔
------------------------------
تشریح:-جب دو قیاسوں میں تعارض واقع ہوتو دونوں قیاس ساقط نہ ہوں گے، جیسے دو آیتوں یا دو سنتوں میں تعارض کی صورت میں دونوں حجتیں ساقط ہوجاتی ہیں، کیونکہ اگر قیاس ساقط ہوگئے تو اس مسئلہ کاحکم معلوم کرنے کے لئے سوائے استصحاب حال کے اور کوئی دلیل نہیں ہے، استصحابِ حال کا مطلب ہے شی کو اس کی پہلی حالت پر باقی رکھنا جیسے پانی کے پاک اور ناپاک ہونے میں شک ہے اور کوئی بتانے والا بھی نہیں ہے، تو استصحاب حال سے پانی پاک ہوگا کیونکہ اصل وضع میں پانی پاک ہے، اور یہ استصحابِ حال ہمارے نزدیک حجت نہیں ہے، اور قیاس حجت ہے، لہٰذا اب مجتہد کو اختیار ہوگا کہ دو قیاسوں میں سے جس پر چاہے عمل کرے مگر تحری کرکے دل جس پر مطمئن ہو اس پر عمل کرے، یہ تحری ہمارے نزدیک شرط ہے، امام شافعیؒ کہتے ہیں کہ بغیر تحری کے جس پر چاہے عمل کرے، ان کے نزدیک تحری شرط نہیں ہے، اسی لئے امام شافعی کے ایک مسئلہ میں ایک ہی وقت میں کئی کئی قول ہوجاتے ہیں، اور ہمارے اگر ایک مسئلہ میں دو قول ہوں گے تو الگ الگ زمانوں کے اعتبار سے ہوں گے، لہٰذا ایک صحیح اور ایک فاسد ہوگا۔
مصنفؒ دو قیاسوں میں سے ایک پر عمل کرنے اور استصحاب ِحال کی طرف رجوع نہ کرنے کی دلیل بیان کررہے ہیں، فرماتے ہیں کہ قیاس میں مجتہد چاہے حق کو پالے یا خطا کرے بہر صورت قیاس حجت ہے، اور استصحابِ حال حجت نہیں ہے، تو غیرِ حجت کے مقابلہ میں حجت پر عمل کرنا بغیر تحری کے بھی اولی ہے، پھر جب مجتہد تحری کرلے اور نور فراست سے اس کا قلب مطمئن ہوجائے تو پھر قیاس پر عمل اور بھی اولی ہوگا، لہٰذا تعارضِ قیاس کی صورت میں قیاس پر ہی عمل ہوگا، پھر اس سوال کا جواب__ کہ دو آیتوں یا دوحدیثوں میں تعارض کے وقت دونوں حجتیں کیوں ساقط ہوجاتی ہیں؟__ یہ ہے کہ آیتوں اور سنتوں کے بعد دلیل ِشرعی یعنی قیاس موجود ہے جس کی طرف رجوع ہوسکتا ہے، اور قیاس کے بعد کوئی دلیلِ شرعی نہیں ہے، سوائے استصحاب کے جو ہمارے نزدیک حجت نہیں ، اور رہا یہ سوال کہ ماقبل