ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
کہ صلح میں مساوات ہوتی ہے جب چاہیں امن اور صلح کو برباد کر دیں اور توڑ دیں اور غلبہ کی حالت میں یہ نہیں ہو سکتا ۔ خلاصہ یہ ہے کہ جہاد سے مقصود اسلام کا یہ ہے کہ عالم سے فتنہ فرو ہو جائے حتي لاتكون فتنة ويكون الدين كله لله میں اس کی تصریح ہے اور فنتنہ کا فرو ہونا موقوف ہے اسلام کے غلبہ پر اور غلبہ موقوف ہے جہاد یا خوف جہاد پر پھر اس غلبہ کے بعد دیکھنے کی بات یہ ہے کہ اور تواریخ او پر شاہد ہیں کہ اور قومیں ایسے غلبہ کے بعد کیا کرتی ہیں اور اسلام کیا کرتا ہے ۔ یہ واقعہ ہے کہ کفار کو خود اپنی سلطنت اور حکومت میں بھی وہ چین اور راحت نصیب نہ تھی جو اسلام کے ماتحت رہ کر نصیب ہوئی اور جو برتاؤ وہ اپنی حکومت میں اپنی رعایات کے ساتھ کرتے ہیں اسلام میں ان کے ساتھ اس سے بہتر برتاؤ کیا جاتا ہے اس کے لئے احکام اسلام ومسائل اسلام دیکھو معلوم ہوگا کہ دوسری غیر مسلم اقوام اسلام کی سی رعایتیں پیش نہیں کر سکتیں ۔ بات یہ ہے کہ اسلام اس ذات کے احکام کا نام ہے کہ جن کے یہاں باغیوں تک کے حقوق ہیں ۔ کفار باغی ہیں مگر دیکھ لیجئے کہ فرشتے ان کی حفاظت کے لئے مقرر ہیں ۔ سانپ بچھو سے ان کی حفاظت فرماتے ہیں ۔ ان کو کھانے اور پینے کو دیتے ہیں بس اسی ذات کے یہ کفار کے متعلق احکام مقرر کردہ ہیں یہ مذہب اسلام خدائی مذہب ہے ۔ دیکھئے یہ مسئلہ ہے کہ عین قتال کے وقت جب کہ میدان کار زار میں تلوار چل رہی ہو اگر کوئی کافر جبکہ اس کے سر پر تلوار پہنچ گئی ہو کلمہ پڑھ لے فورا ہاتھ روک لینے کا حکم ہے چاہے اس نے دھوکہ ہی دینے کے لئے کلمہ پڑھا ہو کیا کسی اور مذہب میں یہ مسئلہ ہے یہ حوصلہ کوئی دکھلا سکتا ہے ۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ خدائی مذہب ہے خدا تعالی جانتے ہیں کہ یہ ہر وقت ہمارے ہاتھ میں ہیں ہماری قدرت میں ہیں اس کے مقابلہ میں یہ کیا کرسکتے ہیں ۔ جس وقت اور جس طرح ہم چاہیں گے ویسا ہی ہو جائے گا خود ساختہ پر داختہ مذہب کا بانی کبھی ایسی بلند تعلیم کر سکتا ہے ہر گز ایسی تعلیم نہیں کر سکتا کہ جس سے اپنی جماعت اور مذہب بظاہر فنا کے درجہ کو پہنچ جائیں ۔ یہی ایک مسئلہ مذہب اسلام کی صدق اور خدائی مذہب ہونے کی کافی وافی دلیل ہے ۔ اور یہ جو اوپر کہا گیا کہ جہاد مدافعت اور حفاظت خود اختیاری کے لئے ہے اس سے یہ نہ سمجھا جاوے کہ جہاد میں ابتداء نہ کی جاوے ۔ خود ابتداء کرنے کی بھی غرض یہی مدافعت وحفاظت ہے کیونکہ بدون غلبہ کے احتمال ہے مزاحمت کا اس مزاحمت کے انسداد کے لئے اس کا حکم کیا جاتا ہے جس کی تفصیل وتوضیح اوپر کی گئی ہے خلاصہ یہ ہے کہ جو مدافعت غایت ہے جہاد کی وہ عام ہے مزاحمت واقعہ فی الحال کی مدافعت کو اور مزاحمت متوقعہ فی الاستقبال کی مدفعت کو ۔