ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
گا ۔ فرمایا کہ دوسروں کے دل کی تو حالت معلوم نہیں اور نہ میں اس درجہ کا ہوں ہاں اپنی حالت معلوم ہے وہ یہ کہ خدا کا ایک بندہ ہوں اور گنہگار ہوں روسیاہ ہوں بدکار ہوں مگر ان باتوں سے کیا لینا ان کو چھوڑیئے اور اپنی حالت کیجئے میں ان شاء اللہ تعالی اطمینان سے سن کر اس کا جواب دوں گا اور بدوں زبان سے کہے ہوئے تو باستثناء بعض حالات کے حق تعالی بھی بندے کے ایمان کو درجہ تام میں قبول نہیں فرماتے تو جب بدوں زبان سے کہے خدا تعالی سے بھی اپنا کام نہیں بنا سکتے تو میں تو ایک بندہ اور وہ بھی گنہگار مجھ سے کیسے چلے گا ۔ عرض کیا کہ میں کہنا نہیں چاہتا ۔ فرمایا کہ دیکھو اتنا بڑا سفر کیا روپیہ اور وقت صرف کیا تو جس غرض سے اتنا بڑا بکھڑہ سر دھرایہ سب کچھ کیا اس کے اظہار میں کون امر مانع ہے اب تو محض زبان ہلانی باقی ہے جو بہت آسان کام ہے اس پر وہ صاحب خاموش رہے حضرت والا نے ایک کٹورے میں پانی منگا کر اس پر دم فرما کر ان صاحب کو پلایا پانی پیتے ہی حواس درست ہوگئے اور یہ عرض کیا کہ مجھ کو خواب میں یہ الہام ہوا کہ ایک جانمز خرید کر لیجاؤ وہ یہاں پر قبول نہ ہوئی فرمایا کہ نہ خواب کوئی معتد بہ چیز اور نہ الہام صرف وحی کا اتباع ضروری ہے پھر یہ کہ آپ کا الہام آپ پر حجت ہے مجھ پر نہیں ۔ نہ میں اپنے الہام پر آپ کو مجبور کر سکتا ہوں اور نہ تم اپنے الہام پر مجھ کو مجبور کر سکتے ہو ۔ اور آپ کو جو الہام ہوا تھا کہ جانماز خرید کر لیجاؤ تم نے اس پر عمل کر لیا اتنے ہی کے تم مکلف تھے باقی اس الہام یا خواب میں یہ تو نہیں کہا گیا تھا کہ قبول بھی ہو جاوے گی ۔ عرض کیا کہ نہیں ۔ فرمایا کہ چلو بس چھٹی ہوئی تم اپنا کام کرچکے ۔ اس پر ہونے کی ضرورت نہیں دوسرے یہ کہ جیسا آپ کا خدا کے ساتھ معاملہ ہے میرا بھی تو کچھ معاملہ ہے تو یہ آپ کی مجھ سے کیسی محبت ہے کہ اپنا معاملہ تو اس حد تک بنانا چاہتے ہو جہاں تک کہ آپ مکلف بھی نہیں اور میرے معامل کو بالکل ہی نظر انداز کر رہے ہو توتم تو علی سبیل التسلیم اتنے ہی مکلف ہو کہ آپ کو الہام ہوا حکم ہوا پیش کرنے کا خرید کر لانے کا وہ تم کر گذر حکم کی بجا آوری ہو گئی ۔ باقی قبولیت عدم قبولیت کا نہ آپ کو الہام ہوا نہ حکم پھر اس کے درپے ہونا حد سے تجاوز کرنا ہے سو یہ کہاں تک صحیح مانا جا سکتا ہے اس عنوان سے وہ صاحب متاثر ہوئے اور عرض کیا کہ اب میں حضرت والا کے کسی امر کے خلاف نہ کروں گا جو ارشاد ہوگا ویسے ہی قبول کروں گا اور بجا لاؤں گا ۔ فرمایا کہ اب راہ پر آئے ۔ یہ بات ایک کام کی کہی اس سے میرا بھی جی خوش ہوا ۔ اب یہ بتلاؤ کہ یہ جو