ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
کے جمع ہونے سے قلب ہر بار ہوتا ہے ۔ میں چاہتا ہوں کہ جو کام بھی ہو وقت پر ختم ہو جائے دل ایک طرف ہو ۔ اور یہ بھی چاہتا ہوں کہ کام اسی قدر پیش آوے جو روز کے روز ختم ہو جائے اسی وجہ سے کوشش کرکے روز کا کام روز کردیتا ہوں مگر اتفاق ایسا ہوتا ہے کہ وہ ختم ہوتا ہے تو دوسرا آجاتا ہے جس کی وجہ سے فراغ میسر نہیں ہوتا لیکن اس کی تمنا بہت دنوں سے ہے کہ اپنے کو فارغ کروں بلکہ کانپور سے تعلق قطع کرکے یہی نیت کرکے چلا تھا کہ اپنے کو فارغ کھوں گا لیکن جو اللہ تعالی چاہتے ہیں وہی ہوتا ہے اور وہی بندہ کے لئے خیر ہوتا ہے اور اس فراغ سے میری دو غرض ہیں ایک دنیا کی اور ایک دین کی دنیا کی تو یہ ہے کہ دماغ کو آرام ملے اور دین کی یہ کہ کچھ اللہ اللہ کرنے کو جی چاہتا ہے اب تک مجھے اس کے لئے کوئی وقت ہی نہیں ملا اور چونکہ زیادہ جی کو اسی طرف لگا ہوا دیکھتا ہوں اسی وجہ سے لوگوں سے لڑائی ہوتی رہتی ہے کہ وہ الجھی ہوئی بات کہہ کر میرے قلب کو مشغول رکھنا چاہتے ہیں اور میں فارغ رکھنا چاہتا ہوں اسی لئے میں کہتا ہوں کہ بھائی صاف بات کیوں نہیں کہتے جس سے قلب جلدی فارغ ہو گول مول بات سے الجھن ہوتی ہے ۔ باقی یہ خبر نہیں کہ یہ جو اپنے لئے تجویز کیا ہے وہ خیر ہے یا شر طبعا جی چاہتا ہے کہ فراغ نصیب ہو ۔ دوچار احباب خاص رہیں جب کبھی جی چاہے ان میں جا بیٹھا اور باقی تمام وقت اللہ اللہ میں صرف ہو ۔ الحمد للہ ضروری ضروری کام سب تو گئے ۔ اب سوچنے سے بھی کوئی ضرورت کی چیز سمجھ میں نہیں آتی الحمد للہ اتنا تفاوت ہوگیا ۔ اب تو زیادہ تر پہلے ہی کاموں کی تتمیم کرتا رہتا ہوں ۔ ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت کو تو علاوہ اور کاموں کے ڈاک ہی کا مستقل کام بہت ہے فرمایا کہ نرے ڈاک کے کام سے مجھ پر تعب نہیں ہوتا البتہ تصنیف کے کام سے بہت تعب سو تصنیف کا کام اب نہیں ہوتا ۔ تصانیف میں تمام مضامین پر احاطہ کرنا پڑتا ہے اس لئے تصنیف کا کام بہت بڑاہے پہلے دماغ میں تمام مضامین کا جمع کرنا ۔ پھر مرتب کرنا ۔ ان کو محفوظ رکھنا بہت ہی بڑی مشقت کا شغل ہے ۔ ایک سبب تصنیف کی دشواری کا میرے لئے یہ بھی ہے کہ کتابوں پر میری نظر نہیں درسی کتابوں کے علاوہ اور کتابیں میں نے دیکھیں نہیں ۔ ہاں درسی کتابیں بحمد اللہ اچھی طرح مستحضر تھیں مگر اب ان میں بھی ذہول شروع ہو گیا ۔ اور تصنیف کے لئے صرف درسی کتابیں کافی نہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ میری