ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
ہوتا ہے لکھنؤ سے ایک غیر مقلد عالم یہاں پر آئے تھے غالبا دو تین روز یہاں پر قیام کیا ۔ تھے سمجھدار ایک روز انہوں نے مجھ سے سوال کیا کہ سماع موتی کے بارے میں آپ کی کیا تحقیق ہے اس لئے کہ نص انکار کر رہی ہے قرآن پاک میں ہے انك لاتسمع الموتي میں نے کہا کہ یہی آیت سماع کو ثاب کر رہی ہے اس لئے کہ بالاتفاق اس میں کفار کو موتی سے تشبیہ دی گئی ہے اور مشبہ کا سماع حسی مشاہد ہے صرف سماع قبول منفی ہے پس یہی حالت مشبہ بہ کی ہو گی کہ سماع حسی ثابت اور سماع قبول منفی ۔ چنانچہ ظاہر ہے کہ مردے سماع مواعظ سے منتفع نہیں ہوتے تو اس آیت سے نفی سماع پر دلالت کہاں ہوئی ۔ دوسرا سوال یہ کیا کہ کیا اہل قبور سے فیض ہوتا ہے ۔ میں نے کہا کہ ہوتا ہے اور حدیث سے ثابت ہے اس پر بہت چوکنے ہوئے ۔ میں نے کہا کہ حدیث شریف میں قصہ ہے کہ ایک صحابی نے قبر پر بھولے سے خیمہ لگا لیا تھا ۔ مردہ بیٹھا ہوا قرآن شریف پڑھ رہا تھا ۔ انہوں نے سنا اور قرآن سننے سے ظاہر ہے کہ ثواب ہوتا ہے تو یہ فیض اہل قبور ہی سے ہوا ۔ یہ عالم ایک غیر مقلد ہی عالم سے بیعت تھے مجھ سے یہ ظاہر کر چکے تھے ۔ پھر مجھ سے بیعت ہونے کو کہا میں نے کہا کہ جب آپ ایک سے بیعت ہیں دوسرے سے بیعت ہونا مناسب نہیں ۔ اس پر سوال کیا کہ کیا یہ حدیث میں ہے کہ دوسرے سے بیعت ہونا مناسب نہیں میں نے کہا کہ جی حدیث میں بھی ہے ۔ یہ بتلائیے کہ مامور بہ میں جو چیز مخل ہو وہ منہی عنہ ہوگی یا نہیں ۔ کہا کہ ضرور ہوگی ۔ میں نے کہا کہ حب فی اللہ مامور بہ ہے یا نہیں کہا کہ ہے میں نے کہا کہ بعض طبیعتیں ایسی ہوتی ہیں کہ وہ ایسے واقعات سے اثر قبول کرتی ہیں ۔ جب پہلے شیخ کو یہ معلوم ہوگا کہ مجھ سے تعلق ہونے کے باوجود پھر دوسرے سے تعلق کیا تو ان کو کدورت ہوگی اور اس کدورت سے نوبت عدم تعلق اور ناگواری کی پہنچے گی اور یہ مامور بہ یعنی حب فی اللہ میں مخل ہوگی اور اس کی ممانعت خود آپ کو مسلم ہے ۔ سمجھ گئے مجھ سے تو نہیں مگر دوسرے خانقاہ میں رہنے والوں سے کہا کہ علم یہ ہے ۔ یہاں تو ہر بات حدیث ہی کے تحت میں ہے ۔ یہ بھی کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ ہماری جماعت یعنی اہل حدیث کے اصول میں ہے ۔ میں نے سن کر کہا کہ بھول کیا ہوتی اصل بات یہ ہے کہ سمجھ کے لئے ضروری ہے نور کی اور نور پیدا ہوتا ہے کثرت ذکر اللہ اور تقوے سے اور اس