ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
عظمت ہوتی ہے کہ اس کو دین کی فکر ہے ۔ خیال ہے لیکن شرط یہ ہے کہ تہذیب سے خطاب کرے گو بد تہذیبی سے بھی خطاب کرنے میں نیک بات کو تو قبول کر لوں گا ۔ لیکن اس کی بد تمیزی اور بد تہذیبی پر ناگواری ضرور ہو گی ۔ اور یہ تو دین کی خدمت ہے سب مسلمانوں کا فرض ہے اس کی خدمت کرنا ۔ مگر آج کل تو اکثر منشاء اعتراض کا محض بغض وعداوت اور حسد ہوتا ہے ۔ نہ خود سمجھیں نہ سمجھاویں ۔ یہی حالت ہے ان معترضین کی جو حضرت شہید صاحب رحمۃ اللہ علیہ پر اعتراضات کرتے ہیں ۔ ان کی حقیقت ایک مثال سے سن لیجئے ۔ حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت مولانا احمد علی صاحب محدث سہارنپوری کا ایک عجیب جواب نقل فرمایا بزرگوں کے جواب بھی عجیب ہوتے ہیں ۔ عام مناظرین کا ذہن وہاں تک پہنچتا بھی نہیں ۔ مولانا محدث سے ایک مولوی صاحب نے یہ اعتراض کیا کہ حضرت شہید صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے تقویۃ الایمان میں اس عنوان سے ایک عبارت لکھی ہے کہ اگر خدا چاہے تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم جیسے سینکڑوں بنا ڈالے اور یہ محاورہ میں صیغہ تحقیر کا ہے ۔ اس میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تحقیر ہے کہ بنا ڈالے ۔ حضرت مولانا محدث نے فرمایا کہ یہ فعل کی تحقیر ہے ۔ مفعول کی نہیں ۔ یعنی بنا ڈالنے کی تحقیر ہے کہ ان کو سہل ہے کہنے لگے کہ حضرت یہ تاویل ہے ۔ فرمایا بہت اچھا اگر تاویل ہے جانے دیجئے یہ حضرات عجیب شان کے تھے کسی فضول بات کے پیچھے نہ پڑتے تھے ۔ درپے نہ ہوتے تھے ۔ عجیب اتفاق کہ دو تین ہی روز کے بعد یہ معترض مولوی صاحب مولانا سے عرض کرنے لگے کہ حضرت مشکوۃ شریف ۔ ترمذی شریف تو آپ نے چھپوادیں اب تو بیضاوی شریف چھپوا ڈالئے ۔ مولانا نے فرمایا کہ مولوی صاحب یہ وہی ڈالنا ہے جس سے مولانا شہید پر فتوی لگایا گیا ہے ۔ اب بتلاؤ اس سے بیضاوی شریف کی تحقیر ہوئی ۔ اور کلام اللہ اس کا جزو ہے اور کل کی تحقیر مستلزم ہے جزو کی تحقیر کو اور قرآن پاک کی تحقیر کفر ہے اس وقت ان مولوی صاحب کی آنکھیں کھلیں ۔ عرض کیا کہ حضرت واقعی اس کا مطلب تو خود میرے ہی ذہن میں تھا کہ چھپوا ڈالنے سے ہرگز بیضاوی شریف کی تحقیر مقصود نہ تھی بلکہ مطلب یہ تھا کہ آپ کے پاس سامان موجود ہے آپ کو چھپوا دینا آسان ہے ۔ حضرت شہید صاحب رحمۃ اللہ علیہ پر ایک بہت بڑا