ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
اعظم اس طریق میں مناسبت ہی ہے ۔ پھر افضل غیر افضل کی تفتیش کے فضول ہونے ایک حکایت بیان فرمائے کہ ایک مرتبہ کیرانہ میں حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ کی خدمت میں ایک صاحب حاضر ہوئے پاس بیٹھے ہوئے تھے دل میں خیال کرنے لگے کہ معلوم نہیں حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا مرتبہ بڑا ہے یا حافظ ضامن صاحب رحمۃ اللہ کا حضرت اس خطرہ پر مطلع ہوئے فرمایا کہ ایسا خیال بہت بری بات ہے تمہں اس سے کیا مطلب کہ کون بڑا اور کون چھوٹا ہی ۔ بادل کے دو ٹکڑے ہیں ایک چھوٹا ایک بڑا مگر تمہارا گھڑا بھر دینے کو تو دونوں کافی ہیں ۔ اور ایسے موقعہ پر حضرت یہ شعر ضرور پڑھا کرتے ۔ پیش اہل دل نگہ وارید دل تانبا شید از گمان بد خجل حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی عجیب شان تھی ۔ حضرت کی شان دیکھ کر بے ساختہ یہ پڑھنے کو جی چاہتا ہے ۔ نور حق ظاہر بود اندر ولی نیک بیں باشی اگر اہل ولی مرد حقانی کے پیشانی کا نور کب چپھا رہتا ہے پیش ذیشعور حضرت حجتہ اللہ فی الارض آیت اللہ فی الارض تے ۔ اور حضرت گو اصطلاحی عالم نہ تھے مگر آپ کے موہوب علوم ایسے تھے بینی اندر خود علوم انبیا بے کتاب وبے معید واوستا حضرت مولانا محمد قاسم صاحب رحمۃ علیہ جیسے شخص یہ فرما یا کرتے تھے کہ مجھ کو حضرت سے اعتقاد علوم ہی کی وجہ سے ہے ۔ اور ظاہری تحصیل نہ ہو نا یہ زیادہ کمال کی دلیل ہے ورنہ اگر حضرت اصطلاحی عالم ہو تے اور پھر یہ تحقیقات ہوتیں تو کوئی کمال نہ تھا وہ علمی استعداد کا ثمرہ سمجھا جاتا اور اب باوجود اصطلاحی عالم نہ ہونے کے اس قدر حقائق کاظہور یہ حضرت کے کمال کی صریح دلیل ہے اور تمام کرامتیں اس کرامت پر قربان ہیں ۔ واقعی حضرت اس فن کے امام تھے مجتہد تھے ۔ محقق تھے ۔ مجدد تھے حضرت کے فیض سے مدتوں کا مردہ طریق زندہ ہو گیا ۔ والحمدللہ ۔