ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
سے ان کے پاس گئے انہوں نے اول یہ سوال کیا کہ کچھ ذکر و شغل کرتے ہو ۔ سو اول تو یہ سوال ہی غیر مناسب ہے اس لئے کہ یہ بندہ اور خدا کے درمیان ایک راز ہے ۔ بتلاتے ہوئے حجاب معلوم ہوتا ہے ۔ اور بلا ضرورت بتلانا بھی نہیں چاہئے ۔ خیر انہوں نے اخفاء کو خلاف ادب سمجھا کہ ایک بزرگ پوچھ رہے ہیں بتلا دیا ۔ اس پر یہ سوال کیا کہ کچھ نظر بھی آتا ہے انہوں نے کہا نظر تو کچھ نہیں آتا اس پر کہتے ہیں خیر بہتر ثواب لئے جاؤ باقی نفع کچھ نہیں مجھ کو تو حیرت ہو گئی کہ اہل علم اور مشائخ میں سے ہو کر بالکل عامیانہ بات کہی کیا ثواب سے بڑی بھی کوئی چیز ہے جو مقصود ہے بلکہ جو چیزیں طریق میں مقصود سمجھی جاتی ہیں خود ان سے بھی ثواب ہی مقصود ہے ۔ اور اگر کچھ عجیب چیزیں ہی نظر آنا مقصود ہیں تو کچھ روپیہ صرف کیجئے اور کسی بڑے شہر میں چلے جائیے ۔ مثلا بمبئی ہے کلکتہ ہے رنگون ہے شملہ ہے بہت کچھ عجیب چیزیں نظر آ جائیں گی ایسے ہی لوگوں نے طریق پر منکروں کو اعتراض کا موقع دیا ۔ غیر مقلد جو صوفیوں سے زیادہ برہم ہیں وہ ان خرافات ہی کی وجہ سے حالانکہ ان چیزوں کو طریق سے کوئی تعلق نہیں نہ طریق ان چیزوں کا نام ہے طریق نام ہے اتباع سنت کا اعمال کی اصلاح کا ان ہی اعمال کے رسوخ کےلئے مشائخ کے یہاں ذکر و شغل کی تعلیم کی جاتی ہے باقی یہ جزو طریق نہیں مگر لوگوں نے طریق سے ناواقف ہونے کی وجہ سے ان کو جزو طریق مشہور کر دیا معترضین نے بھی حقیقت پر نظر نہں کی اور اصل طریق ہی پر اعتراضات شروع کر دیے یہ ان کی زیادتی ہے کہیں افراط ہے کہیں تفریط ۔ غرض ان غلطیوں میں عام ابتلاء ہو رہا ہے اعتدال پر کوئی بھی نہیں الا ماشاءاللہ ۔ انہیں بزرگ کے ایک مرید کا خط میرے پاس موجود ہے جس میں انہوں نے اپنے پیر کو لکھا ہے کہ مجھ کو اول چھچھوندریں اور چوہے اور بطخیں نظر آتی تھیں پھر وہ بھی غائب ہو گئیں ۔ یہ ہے بڑا کمال ۔ یہ ایسا ہی ہوا کہ جیسے سرکاری مدارس میں بجائے علوم کے بلی چوہے کتے طوطے بیل گائے کے حالات کی تعلیم ہوتی ہے ۔ پیر خوش ہوں گے کہ مرید کو نفع ہوا اور مرید خوش ہے کہ میں منزل مقصود تک پہنچ گیا ۔ استغفراللہ لا حول ولا قوۃ الا باللہ ۔ اگر ساری عمر بھی کچھ نہ نظر آوے اور اتباع سنت کا پابند رہے واللہ اس نے سب کچھ حاصل کر لیا اور ہزاروں نفع اس پر قربان ہیں کیسا نفع