ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
فرمایا کہ یہی بی بی اگر کہیں اور اس مضمون کا خط لکھتیں تو نہ معلوم بیچاری کو اس کے علاوہ اور کن کن اشغال کی تعلیم دی جاتی مگر یہاں جتنے کا ارادہ کیا تھا خود اس سے ہی روک دیا گیا یہ طریق بہت ہی نازک ہے ہر شخص کےلئے اس کے مذاق کی اور قوت کی اور فرصت کی رعایت کر کے جدا تجویز کرنا پڑتی ہے اور ہر حال میں اصل چیز تو اعمال ہیں ان کے اہتمام اور خیال کی خاص ضرورت ہے مگر اس کا اہتمام آج کل کے مشائخ تک میں بھی نہیں صرف اور ادو وظائف کو اصل قرار دے رکھا ہے جو سخت دھوکا ہے اور یہ سب طریق کی حقیقت سے ناواقفیت کی دلیل ہے ۔ اس ناواقفی کی بدولت یہ لوگ طریق کی تو حقیقت کیا معلوم کرتے اور کیا اس پر کار بند ہوتے ۔ آج کل تو ان جاہل رسمی دکاندر پیروں کی بدولت ایمان کے بھی لالے پڑے ہوئے ہیں ۔ ضلع اناؤ میں پیروں کا ایک مشہور مقام ہے وہاں یہ رسم ہے کہ جو شخص مرید ہونے جاتا ہے پہلے اس کو ایک بزرگ کے مزار پر بھیجا جاتا ہے وہاں کے لوگ اس کو ساتھ لے کر مزار پر جاتے ہیں وہاں پر پہنچ کر اس شخص سے کہا جاتا ہے کہ اس صاحب مزار کو سجدہ کر ۔ اب دو ہی صورتیں ہیں یا تو اس نے سجدہ کر لیا یا نہیں ۔ پھر اس کو سجادہ کے پاس لایا جاتا ہے ۔ سجادہ اپنے لوگوں سے اس شخص کے متعلق پوچھتا کہ مقبول بھیا (یعنی ہوا ) یا مردود بھیا اگر وہ کہتے ہیں کہ مقبول بھیا تو فورا اس کو مرید کر لیا جاتا ہے اور اس مقبول بھیا کا مطلب یہ ہے کہ اس نے سجدہ کر لیا اور اگر وہ کہتے ہیں کہ مردود بھیا جس کا مطلب یہ ہے کہ اس نے سجدہ نہیں کیا تو اس سے کہہ دیا جاتا ہے کہ بھیا تمہارا حصہ ہمارے یہاں نہیں کہیں اور جاؤ ۔ اب بتلائیے ایسے بد دین لوگ جو مردود کو مقبول اور مقبول کو مردود بتاویں وہ لوگوں کے ایمان برباد کرنے کو پیر بنے ہوئے ہیں اور سنئے یہی پیر جب کسی کو مرید کر لیتے ہیں تو ساتھ کے ساتھ توجہ ڈالی جاتی ہے اول توجہ میں چاند نظر آتا ہے کہتے ہیں کہ یہ جناب رسول مقبول صلی اللہ علیہ و سلم کی ذات کا نور ہے پھر دوسری توجہ میں سورج نظر آتا ہے اس کو کہتے ہیں کہ یہ ذات حق کا نور ہے بس دیکھو ہم نے تمہیں ذات تک پہنچا دیا اور یہ مسمر یزم کی سی مشق ہے اب اس کے بعد اس کو آزاد چھوڑ دیا جاتا ہے اور اکثر ساتھ ہی خلافت عطاء کر دی جاتی ہے ۔ بس یہ ڈھونگ بنا رکھے ہیں ۔ آخرت کی ان لوگوں کے قلوب میں ذرا برابر فکر نہیں ۔