ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
بدون اجازت خلاف ادب ہے ۔ اور یہ بھی ان کو اچھی طرح سمجھا دیا جاوے کہ وہ تعلق جو میرے تعلق سے سابق ہو وہ اس قاعدہ سے مستثنی ہے ۔ البتہ جو تعلق میرے تعلق کی وجہ سے ہو وہ میری اجازت سے ہونا چاہئے ۔ شیخ اکبر نے تو یہاں تک لکھا ہے کہ آپس میں مریدین کو ایک کو دوسرے سے نہ ملنے دینا چاہئے ۔ اگر شیخ ایسا نہیں کرتا تو اس نے حق مشیخت ادا نہ کیا ۔ اور اس تمام رسالہ کا ایک خلاصہ ہے وہ سارے رسالہ کی روح ہے نام اس رسالہ کا آداب الشیخ و المرید ہے یہ رسالہ عربی میں ہے لیکن مولوی محمد شفیع صاحب مفتی دارالعلوم دیوبند نے اس کا ترجمہ اردو میں کر دیا ہے ۔ وہ خلاصہ یہ ہے وہ لکھتے ہیں کہ شیخ وہ ہے جس میں انبیاء کا سا دین ہو ۔ اطباء کی سی تدبیر ہو ۔ بادشاہوں کی سی سیاست ہو ۔ اور انبیاء کا سا دین جو فرمایا کمال میں تشبیہ مقصود نہیں بلکہ وجہ تشبیہ اس دین میں دنیوی غرض نہ ملنا ہے یعنی مریدین سے دنیوی اغراض نہ رکھتا ہو ورنہ ایسا شخص تعلیم روک ٹوک معاقبہ محاسبہ مواخذہ مطالبہ دارو گیر نہیں کر سکتا اور اطباء کی سی تدابیر کے یہ معنی ہیں کہ جیسے طبیب جسمانی امراض کی تشخیص اور ہر مرض اور ہر مریض کےلئے جدا تدبیر کرتا ہے اسی طرح شیخ کو حالات کی تشخیص اور ہر حالت کےلئے جدا تدبیر کرنا چاہئے ۔ اور بادشاہوں کی سی سیاست کے یہ معنی ہیں کہ وہ مریدین کی غلطیوں پر ڈانٹ ڈپٹ روک ٹوک محاسبہ معاقبہ مواخذہ دار وگیر کرتا ہو ۔ یہ سب شیخ کے فرائض میں سے ہے اگر شیخ ایسا نہیں کرتا تو وہ شیخ نہیں خائن ہے مطالعہ رسالہ کے قبل ہی دل تو خود بخود گواہی دیتا تھا ۔ کہ اس طرز میں کوئی ساتھ بھی ہے یا نہیں سو خدا بھلا کرے مولوی محمد شفیع صاحب کا کہ انہوں نے اس رسالہ کا اردو میں ترجمہ کر کے چھپوا دیا جو لوگ مجھ کو بدنام کرتے تھے میرے طرز اور مسلک پر معترض تھے وہ اس رسالہ کو دیکھیں ۔ یہ چوتھی صدی کے بہت قدیم شیخ ہیں جن کا یہ رسالہ ہے ۔ غرض جس طریق میں مجھ کو کوئی اپنا ساتھی نظر نہ آتا تھا مگر دل چاہتا تھا کہ ایسا طریق ہو اللہ کا شکر ہے کہ امام محی الدین ابن عربی رحمۃ اللہ علیہ میرے ساتھی نکل آئے ۔ اب وہ لوگ جو مجھ کو سخت مشہور کرتے ہیں اور بدنام کرتے ہیں اس رسالہ کو دیکھ کر فرمائیں کہ کیا یہ بھی سخت تھے یا متکبر تھے ۔ حقیقت یہ ہے کہ اصلاح ہوتی ہی اس طرح ہے مگر چونکہ مدتوں سے یہ طریق مردہ ہو چکا تھا اور حقیقت طریق