ثُمَّ الْاَمْرُ الْمُطْلَقُ عَنِ الْوَقْتِ کَالْاَمْرِ بِالزَّکٰوۃِ وَصَدَقَۃِ الْفِطْرِ وَالْعُشْرِ وَالْکَفَّارَاتِ وَقَضَاءِ رَمَضَانَ وَالنَّذْرِ الْمُطْلَقِ لَایُوْجِبُ الْاَدَاءَ عَلَی الْفَوْرِ فِی الصَّحِیْحِ مِنْ مَذْھَبِ اَصْحَابِنَا
ترجمہ:-پھر وہ امر جو وقت سے مطلق ہے جیسے زکوۃ کا امر، صدقۂ فطر اور عشر اور کفارات کا حکم اور قضاء رمضان کا حکم اور نذر مطلق تو (یہ امر مطلق) فوری طور پر ادا کو واجب نہیں کرتا ہے ، ہمارے اصحاب کے صحیح مذہب کے مطابق۔
------------------------------
تشریح:-مصنف ؒامر کی قسمیں بیان کررہے ہیں، امر سے مراد مامور بہ ہے،یعنی امر سے جو حکم ہوتا ہے وہ دو طرح کا ہے، ایک مطلق عن الوقت اور دوسرا مقید بالوقت ۔مطلق عن الوقت کا مطلب یہ ہے کہ مامور بہ کسی ایسے وقت کے ساتھ مقید نہ ہو جس کے فوت ہونے سے مامور بہ کی ادا فوت ہوجائے جیسے زکوۃ ،صدقۂ فطر ،عشر کفارات ،قضاء رمضان اور نذر مطلق ،کیونکہ یہ سارے احکام کسی وقت کے ساتھ مقید نہیں ہیں کہ وہ وقت فوت ہوجائے تو ان کی ادا فوت ہوجائے ،بلکہ جب بھی ادا کرے گا اداہی کہلائے گا،قضا نہیں کہا جائے گا __اب اس میں اختلاف ہے کہ مامور بہ مطلق عن الوقت میں علی الفور ادا واجب ہے ،یا علی التراخی،احناف میں سے امام کرخی اور بعض شوافع کا مذہب یہ ہے کہ علی الفور ادا واجب ہے ،اگر تاخیر کرے گا تو گنہگار ہوگا ،مصنف ؒ کہتے ہیںکہ احناف کا صحیح مذہب یہ ہے کہ مامور بہ مطلق عن الوقت میں اگر چہ تعجیل مستحب ہے مگر ادا علی الفور واجب نہیںہے، بلکہ اس کو مؤخر کرنے کی اجازت ہے،لہٰذا ہمارے نزدیک تاخیر سے گنہگار نہ ہوگا ،پس ہمارے اور ان کے درمیان ثمرۂ اختلاف یہی ہے کہ ان کے نزدیک تاخیر سے گنہگار ہوگا اور ہمارے نزدیک تاخیر سے گنہگارنہ ہوگا ،البتہ قضا ہونا وہ بھی نہیں کہتے ہیں،یعنی ہم اور وہ اس بات میں متفق ہیں کہ تاخیر کرنے سے وہ عبادت ادا ہی شمار ہوگی ،قضا نہیں شمار ہوگی ۔
وَالْمُقَیَّدُ بِالْوَقْتِ اَنْوَاعٌ نَوْعٌ جُعِلَ الْوَقْتُ ظَرْفًا لِلْمُؤَدّٰی وَشَرْطًا لِلْاَدَآءِ وَسَبَبًا لِلْوُجُوْبِ وَھُوَ وَقْتُ الصَّلٰوۃِ اَلَاتَریٰ اَنَّہٗ یَفْضُلُ عَنِ الْاَدَآءِ فَکَانَ ظَرْفًا لَامِعْیَارًا وَالْاَدَآءُ یَفُوْتُ بِفَوَاتِہٖ فَکَانَ شَرْطًا وَالْاَدَآءُ یَخْتَلِفَ بِاِخْتِلَافِ صفۃ الْوَقْتِ وَیَفْسُدُ التَّعْجِیْلُ قَبْلَہٗ فَکَانَ سَبَبًا
ترجمہ:-اور امر مقید بالوقت کی چند قسمیں ہیں ، ایک قسم یہ ہے کہ وقت مودی کے لیے ظرف ، اور ادا کے لیے شرط اور وجوب کے لیے سبب قرار دیا گیا ہو اور وہ نماز کا وقت ہے ، کیا تو نہیں دیکھتا ہے کہ وقت ادا سے فاضل رہتا ہے ، تو وقت ظرف ہوگا نہ کہ معیار ، اور ادا فوت ہوجاتی ہے وقت کے فوت ہونے سے تو وقت شرط ہوگا اور ادا بدل جاتی ہے