وَکَذٰلِکَ اِذَادَخَلَ الْأِطْلَاقُ وَالتَّقْیَیْدُ فِی السَّبَبِ یَجْرِیْ کُلُّ وَاحِدٍ مِّنْھُمَا عَلٰی سَنَنِہٖ کَمَا قُلْنَا فِی صَدَقَۃِ الْفِطْرِ اِنَّہٗ یَجِبُ اَدَاؤُھَا عَنِ الْعَبْدِ الْکَافِرِ بِالنَّصِّ الْمُطْلَقِ بِأِسْمِ الْعَبْدِ وَعَنِ الْعَبْدِ الْمُسْلِمِ بِالنَّصِّ الْمُقَیَّدِ بِالْاِسْلَامِ لِأَنَّہٗ لاَ مُزَاحَمَۃَ فِی الْأَسْبَابَ فَوَجَبَ الْجَمْعُ
ترجمہ:-اور اسی طرح جب داخل ہو اطلاق اورتقیید سبب میں تو ان دونوں(اطلاق اور تقیید ) میں سے ہر ایک جاری ہوگا اپنے طریقے پر جیسا کہ ہم نے کہاصدقہ ٔ فطر میں کہ اس کی ادائیگی واجب ہے عبد کافر کی طرف سے اس نص کی وجہ سے جو مطلق ہے اسم عبد کے ساتھ ، اور عبد مسلم کی طرف سے اس نص کی وجہ سے جو مقید ہے اسلام کے ساتھ ، اس لیے کہ اسباب میں مزاحمت نہیں ہے تو جمع کرنا واجب ہے۔
------------------------------
تشریح:-مصنفؒ کہتے ہیں کہ جس طرح مطلق اور مقید حکم میں داخل ہوں ،یعنی ایک حکم مطلق ہو اور ایک مقید ، تو ہم مطلق کو مقید پر محمول نہیں کرتے __اسی طرح اگر مطلق اور مقید سبب پر داخل ہورہے ہو ںیعنی ایک سبب مطلق ہو اور ایک سبب مقید ہوتو یہاں بھی مطلق کو مقید پر محمول نہیں کریںگے، بلکہ مطلق اپنے اطلاق پر رہے گا اور مقید اپنی تقیید پر، جیسے صدقۂ فطر اس کاسبب راس ہے ،جس کا نفقہ آدمی اٹھاتا ہے اور اس پر ولایت رکھتا ہے ،اس میں آدمی کا خود اپنا نفس بھی داخل ہے ،اور چھوٹی اولاد ،غلام وغیرہ بھی کیونکہ ان سب پر ولایت حاصل ہے اور نفقہ بھی برداشت کرتا ہے،البتہ بیوی اس سے خارج ہے کیونکہ بیوی پر ولایت حاصل نہیں ہے ۔
بہر حال صدقۂ فطر کے لئے دو حدیثیں وارد ہوئی ہیں ،ایک حدیث میں ہے ادواعن کل حروعبد صغیر او کبیر نصف صاع من براوصاع من تمر - دوسری حدیث عن ابن عمر ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرض زکوۃ الفطر من رمضان علی الناس صاعاً من تمر اوصاعاً من شعیر علی کل حر و عبد ذکر وانثی من المسلمین - پہلی حدیث میں مسلم کی قید نہیں ہے، اور دوسری حدیث میں مسلم کی قید ہے ،پہلی حدیث میں سبب مطلق ہے ،لہٰذا مطلق عبد کی طرف سے صدقۂ فطر ادا کرنا واجب ہے، چاہے وہ عبد مسلمان ہو یا کافر - اور دوسری حدیث میں سبب مقید ہے ،لہٰذا عبد مسلم کی طرف سے صدقۂ فطر واجب ہوگا -تو یہاں وجوب صدقۂ فطر کا سبب یعنی راس پہلی حدیث میں مطلق ہے اور دوسری حدیث میں مقید ہے، تو مطلق کو مقید پر محمول نہیں کرینگے بلکہ مطلق کو مطلق رکھیں گے اور مقید کو مقید رکھیں گے اور یہ کہیں گے کہ مطلق عبد کا راس بھی سبب ہے اور عبد مسلم کا راس بھی سبب ہے ،دونوں سبب ہیں، کیونکہ اسباب میں منافات نہیں ہے ،ایک چیز کے مختلف اسباب ہوسکتے