ترجمہ:-اور بہرحال حتی تو وہ غایت کے لئے ہے،اسی وجہ سے امام محمد نے فرمایازیادات میں ،اس شخص کے بارے میں جس نے کہا’’ اس کا غلام آزاد ہے اگر میں تجھ کو نہ ماروں یہاں تک کہ تو چیخ مارے ‘‘یہ کہ وہ حانث ہوجائے گا، اگر وہ غایت سے پہلے رک گیا،اور حتی کو لام کَےْکے معنی میں مجازات کے لئے مستعار لیا جاتا ہے،قائل کے قول میں ’’ ان لم آتک غدا حتی تغدینی‘‘ یہاں تک کہ جب متکلم اس کے پاس آیا ،اور مخاطب نے اس کو صبح کا کھانا نہیں کھلایا ،تو حانث نہ ہوگا،اس لئے کہ احسان اتیان کے لئے مانع بننے کی صلاحیت نہیں رکھتا ہے ،بلکہ احسان تو اتیان کا سبب ہے ،پس اگر دونوں فعل ایک ہی شخص کی طرف سے ہوں جیسے قائل کا قول ’’ان لم اتک حتی اتغدی عندک‘‘ تو قسم کا پورا ہونا ان دونوں کے ساتھ متعلق ہوگا،اس لئے کہ ایک شخص کا فعل خود اس کے فعل کے لئے جزا بننے کی صلاحیت نہیں رکھتا ہے،پس اس کو عطف بحرف الفاء پر محمول کیا جائے گا،اس لئے کہ غایت تعقیب کی جنس سے ہے۔
------------------------------
تشریح:-حروف عطف میں سے ساتواں حرف حتی ہے جو غایت کےلیے آتا ہے،یعنی حتی کا مابعد اس کے ماقبل کی غایت ہوتی ہے،لیکن حتی غایت کے لئے اس وقت ہوتا ہے جب حتی کے ماقبل والے کلام میں امتداد ہو اور اس کے مابعد میں غایت بننے کی صلاحیت ہو،اور اسی وجہ سے کہ حتی غایت کے لئے وضع کیا گیا ہے ،امام محمدؒ نے زیادات میں فرمایا کہ اگر کسی نے کہا’’عبدی حرٌ ان لم اضربک حتی تصیح‘‘میرا غلا م آزاد ہے اگر میں تجھے نہ ماروں یہاں تک کہ تو چلانے لگے،اس میں حتی غایت کے لئے ہے،کیونکہ ماقبل والے کلام میں امتداد ہے،مارنا ممتد ہوسکتا ہے اور مابعد یعنی چلانا غایت بھی بن سکتا ہے،کہ چلانے پر آدمی رحم کرکے مارنا بند کردے،لہٰذا اگر حالف نے مخاطب کو ماراہی نہیں، یا مارا مگر چلانے سے پہلے مارنے سے رک گیا ،تو دونوں صورتوں میں حانث ہوجائے گا،اور اس کا غلام آزاد ہوجائے گا،اور اگر چلانے تک مارا تو حانث نہ ہوگا۔
اور اگر حتی میں غایت کے معنی کی صلاحیت نہ ہوتو مجازاً حتی کو لامِ کَیْ کے معنی میں مجازات اور سبییت کے لئے لیاجاتا ہے،جیسے’’ان لم آتک غدا تغدینی فعبدی حرٌ‘‘اگر میں کل تیرے پاس نہ آیا تاکہ مجھ کو صبح کا کھانا کھلائے تو میرا غلام آزاد ہے،یہاں حتی لام کَیْ کے معنی میں سببیت کے لئے ہے، کیونکہ غایت کے معنی کی صلاحیت نہیں رکھتا ہے،اس لئے کہ کھانا کھلانا اتیان کے لئے غایت نہیں بن سکتا ہے،بلکہ کھانا کھلانا تو احسان ہے،جو اتیان کے لئے اور زیادہ داعی ہے،لہٰذا حتی لام کَیْ کے معنی ہوگا۔
اب مطلب یہ ہوگا کہ اگر میں تیرے پاس تغدیہ کے لئے نہ آؤں تو میرا غلام آزاد ہے،حالف کا تغدیہ کے لئے آنا شرط ہے غلام آزاد ہونے کی،چنانچہ حالف آیا ہی نہیں، تو حانث ہوجائے گا ،اور اگر مخاطب کے پاس آیا لیکن مخاطب نے اس کو کھانا نہ کھلایا تو حانث نہ ہوگا،کیونکہ حالف تو مخاطب کے پاس تغدیہ کے لئے ہی آیا تھا،لیکن تغدیہ