وَاَمَّاالسُّکْرُ فَھُوَنَوْعَانِ سُکْرٌ بِطَرِیْقٍ مُبَاحٍ کَشُرْبِ الدَّوَاءِ وَشُرْبِ الْمُکْرَہٖ وَالْمُضْطَرِّ وَاِِنَّہٗ بِمَنْزَلَۃِ الْاِغْمَاءِ وَسُکْرٌ بِطَرِیْقٍ مَحْظُوْرٍ وَاِنَّہٗ لَایُنَافِی الْخِطَابَ قَالَ اﷲُتَعَالٰی ’’یَا اَیُّھَا الَّذِیْنِ اٰمَنُوا لَاتَقُرْبُو الصَّلٰوۃَ وَاَنْتُمْ سُکَاویٰ‘‘فَلاَ یُبْطِلُ شَیْئًا مِنْ الْاَھْلِیَّۃِ وَتَلْزَمْہٗ اَحْکَامُ الشَّرْعِ وَتَنْفُذُ تَصَرُّفَاتُہٗ کُلُّھَااِلا الرِّدَّۃُ اِسْتِحْسَانًا وَالْاِقْرَارُ بِالْحُدُوْدِالْخَالِصَۃِ لِلّٰہِ تَعَالٰی لِاَنَّ السَّکْرَ اَنَّ لَایَکَادَ یُثْبِتُ عَلٰی شَیْءٍ فَاُقِیْمِ السُّکْرُ مَقَامَ الرُّجُوْعِ فَیَعْمَلُ فِیْمَا یَحْتَمِلُ الرُّجُوْعَ ۔
ترجمہ:-اور بہرحال سکر(نشہ)اس کی دوقسمیں ہیں،ایک نشہ بطریقِ مباح جیسے دواپینا اور مُکْرَہ اور مضطر کا شراب پینا،اور یہ قسم اغماء کے درجہ میں ہے،اور دوسرا نشہ حرام طریقہ پر،او ر یہ قسم خطاب کے منافی نہیںہے،اللہ تعالیٰ نے فرمایا ’’یاایھا الذین آمنوا لاتقربو الصلوۃ وانتم سکاری‘‘پس نشہ اہلیت میں کسی چیز کو باطل نہیں کرے گا،اور اس پر احکام ِشرع لازم ہوں گے ،اور اس کے تمام تصرفات نافذ ہوں گے سوائے ردت کے استحساناً اور علاوہ ان حدود کے جو خالص اللہ تعالیٰ کے لئے ہیں،اس لئے کہ نشہ والا آدمی کسی چیز پر برقرار نہیں رہے گاتو سکر رجوع کے قائم مقام کیاجائے گا،پس سکر عمل کرے گااس اقرار میں جو رجوع کا احتمال رکھتا ہے۔
------------------------------
تشریح :-عوارض مکتسبہ میں سے دوسرا عارض سکر(نشہ)ہے،اس کی دوقسمیں ہیں(۱)ایک وہ سکرجو مباح طریقہ سے پیدا ہو،جیسے دوا سے نشہ پیدا ہوجائے ،ایسے ہی مکرہ اور مضطر کا شرب یعنی کسی کو دھمکی دیکر شراب پینے پر مجبور کیا،اور ڈرکر اس نے شراب پی لی، یا مضطر شراب پینے پر مجبورہوگیا،یہاں تینوں جگہ نشہ مباح طریق سے پیدا ہوا ہے ، سُکْر کی یہ قسم اغماء(بیہوشی)کے درجہ میں ہے،لہٰذا اس کا عتاق ،طلاق ،اور دوسرا کوئی تصرف صحیح نہ ہوگاجیسے اغماء میںتمام تصرفات غیرمعتبر ہوتے ہیں۔
سکر کی دوسری قسم وہ نشہ جو حرام طریقہ پر پیدا ہو،جیسے شراب پی کر نشہ پیدا ہوا،تو یہ سکر خطاب کے منافی نہیں ہے جس پر علماء کا اجماع ہے،دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ہے،’’یاایھا الذین آمنوا لاتقربو ا الصلوۃ وانتم سکاری‘‘اگر نشہ کی حالت میں یہ خطاب ہے تو اس کا منافی ٔ خطاب نہ ہونا ظاہرہے،کیوں کہ نشہ والوں سے کہا جارہا ہے کہ نشہ کی حالت میں نماز سے قریب نہ آؤ ، معلوم ہوا کہ یہ خطاب کے اہل ہیں ،اور اگر نشہ سے پہلے کی حالت میں خطاب ہے تو بھی خطاب کے منافی نہیں ہے،کیونکہ اس کا مطلب یہ ہوگا کہ اللہ کہہ رہے ہیں کہ جب تم نشہ کی حالت میں ہوجاؤ تو نماز کے قریب مت جانا،اگر نشہ خطاب کے منافی ہوتا تو یہ خطاب درست نہ ہوتا،جیسے عاقل سے یہ خطاب