خرید وفروخت کا کسی کو وکیل بنایا ،لیکن وکیل کو اس کا علم نہیں ہوا،یا آقا نے غلام کو تجارت کی اجازت دی، مگر غلام کو علم نہ ہوا تو ان کا عدم ِعلم اورجہل عذر ہوگا،لہٰذا اطلاع ملنے سے پہلے اگر انہوں نے کوئی تصرف کیا ہے تو ان کا تصرف مؤکل اور مولی پر نافذ نہ ہوگا__ اسی طرح مؤکل نے وکیل کو معزول کردیا، یا آقا نے غلام کو معزول کردیا ،لیکن ان کو معزول ہونے کا علم نہ ہوسکا ، تو یہ عذر ہوگا،لہٰذا معزول ہونے کی اطلاع سے پہلے اگر انہوں نے کوئی تصرف کیا ہے تو یہ تصرف مؤکل اور مولی پر نافذ ہوگا۔
اسی طرح شفیع کا بیع کے بارے میں جہل عذر ہے،یعنی اگر کسی نے اپنا مکان بیچا اور شفیع کو ایک مدت تک علم نہیں ہوا،تو اس کا یہ عدم ِعلم اور جہل عذر ہے، لہٰذا معلوم ہونے کے بعد اس کو شفعہ کا حق ملے گا۔
اسی طرح مولی کا غلام کی جنایت سے جہل عذر ہوگایعنی غلام نے کوئی جنایت کی اور مولی کو علم نہیں ہے،اور بغیر علم کے مولی نے غلام کو آزاد کردیا یابیچ دیا تو یہ جہل عذر ہے، لہٰذا آقا کو فدیہ اختیار کرنے والا شمارنہیں کیاجائے گایعنی یہ نہیں کہاجائے گاکہ آقا نے غلام کوآزاد کرکے یا بیچ کر فدیہ دینا منظور کرلیا ہے،بلکہ غلام کی قیمت اور ارش(دیت)میں سے جو کم ہوگاوہ مولی پر واجب ہوگا، مثلاً غلام کی قیمت پانچ ہزار ہے اور تاوان چار ہزار ہے تو آقا پر جو کم ہے یعنی چار ہزار واجب ہوں گے، جنایت کے علم کے بغیر آقا نے آزاد کردیا تو یہ نہیں سمجھا جائے گا کہ وہ غلام کا فدیہ یعنی پوری قیمت دینے پر راضی ہے ، ہاں اگر جنایت معلوم ہوتے ہوئے آزاد کرتا تو اس پر پورا فدیہ واجب ہوتا__ اسی طرح باکرہ کا نکاح سے جہل عذر ہے یعنی اگر کسی باکرہ بالغہ کا باپ نے نکاح کردیا ،اور اس کو علم نہیں ہوا تو نکاح کے علم سے پہلے اس کا سکوت رضا مندی شمار نہ ہوگابلکہ معلوم ہونے کے بعد اس کو خیار ِفسخ ملے گا__ اسی طرح منکوحہ باندی کا خیارِ عتق سے جہل عذر ہے یعنی مولی نے باندی کا نکاح کیا پھر اس کو آزاد کردیا تو باندی کو خیارِ عتق ملتاہے یعنی آزاد ہونے کے بعد چاہے تو نکاح باقی رکھے یا فسخ کردے،لیکن باندی کو خیار ِعتق معلوم نہیں ،تو اس کا عدم ِعلم اور جہل عذر ہوگا،لہٰذا معلوم ہونے کے بعد اس کو خیار عتق ملے گا__ اس کے برخلاف اگر باپ دادا کے علاوہ کسی ولی نے صغیرہ کا نکاح کردیا اور بالغ ہونے کے بعد اس لڑکی کو یہ مسئلہ معلوم نہیں کہ اس کو خیارِ بلوغ ملتاہے،یعنی بالغ ہونے کے بعد نکاح کو باقی رکھنے اور فسخ کرنے کا اختیار ملتا ہے،تو اس لڑکی کا یہ عدم ِعلم اور جہل عذر نہ ہوگا،لہٰذا بالغ ہونے کے بعد اس کے سکوت سے نکاح لازم ہوجائے گا۔
باندی کا خیار ِعتق سے جہل عذر ہے اور بالغہ کا خیار ِبلوغ سے جہل عذر نہیں ہے،کیونکہ باندی کو تو آقا کی خدمت کی مشغولی احکام ِشریعت سیکھنے سے مانع ہے،لیکن آزاد بالغہ کے لئے دار الاسلام میں دین واحکام سیکھنے سے کوئی چیز مانع نہیں ہے،لہٰذا اس کو سیکھنا چاہیے،نہیں سیکھی تو اس نے کوتاہی کی، لہٰذا اس کا جہل عذر نہ ہوگا۔