وُضُوْحِ الدَّلِیْلِ وَجَھْلٌ ھُوَ دُوْنَہٗ لٰکِنَّہٗ بَاطِلٌ لَایَصْلَحُ عُذْرًا فِی الْاٰخِرَۃِ اَیْضًا وَھُوَ جَھْلُ صَاحِبِ الْھَویٰ فِیْ صِفَاتِ اللّٰہِ تَعَالٰی وَفِیْ اَحْکَامِ الْاٰخِرَۃِ وَجَھْلُ الْبَاغِیْ لِاَنَّہٗ مُخَالِفٌ لِلدَّلِیْلِ الْوَاضِحِ الَّذِیْ لَاشُبْھَۃَ فِیْہِ اِلَّااَنَّہٗ مُتَأوِّلٌ بِالْقُرْاٰنَ فَکَانَ دُوْنَ الْاَوَّلِ لٰکِنَّہٗ لَمَّا کَانَ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ اَوْمِمَّنْ یَنْتَحِلُ الْاسْلَامَ لَزِمَنَا مُنَاظَرَتَہٗ وَاِلْزَامَہٗ فَلَمْ نَعْمَلْ بِتَاوِیْلِہٖ الْفَاسِدِ وَقُلْنَا اِنَّ الْبَاغِیَ اِذَا اَتْلَفَ مَالَ الْعَادِلِ اَوْ نَفْسَہٗ وَلَامَنْعَۃَ لَہٗ یَضْمَنُ وَکَذٰلِکَ سَائِرُ الْاَحْکَامِ تَلْزَمُہٗ وَکَذٰلِکَ جَھْلُ مَنْ خَالَفَ فِیْ اِجْتِھَادِہِ الْکِتَابَ اَوِ السُّنَّۃَ الْمَشْھُوْرَۃَ مِنْ عُلَمَاءِ الشَّرِیْعَۃِ اَوْعَمِلَ بِغَرِیْبٍ مِنَ السُّنَّۃِ عَلٰی خِلَافِ الْکِتَابِ اَوِالسُّنَّۃِ الْمَشْھُوْرَۃِ مَرْدُوْدٌ بَاطِلٌ لَیْسَ بِعُذْرٍ اَصْلًا مِثْلُ الْفَتْویٰ بِبِیْعِ اُمَّھَاتِ الْاَوْلَادِ وَحَلِّ مَتْرُوْکِ التَّسْمِیَۃِ عَامِدًا وَالْقِصَاصِ بِالْقَسَامَۃِ وَالْقَضَاءِ بِشَاھِدٍ وَیَمِیْنٍ۔
ترجمہ :-یہ فصل ہے عوارضِ مکتسبہ کے بیان میں، بہرحال جہل پس اس کی چار قسمیں ہیں،(۱)بلاشبہ جہل ِباطل اور وہ کفر ہے، اور یہ آخرت میں بالکل عذر بننے کی صلاحیت نہیں رکھتا ہے، اس لئے کہ کفر مکابرہ (جانتے ہوئے انکار کرنا) ہے، اور دلیل واضح ہونے کے بعد انکار ہے (۲)وہ جہل جو اس سے کم ہے، لیکن وہ باطل ہے، وہ بھی آخرت میں عذر بننے کی صلاحیت نہیں رکھتا ہے، اور وہ صاحب ِہوی کا جہل ہے اللہ کی صفات میں اور احکامِ آخرت میں، اور باغی کا جہل ہے، اس لئے کہ باغی اس واضح دلیل کا مخالف ہے جس میں کوئی شبہ نہیں ہے مگر یہ کہ یہ (یعنی ان دونوں میں سے ہر ایک) قران سے تاویل کرتا ہے تو یہ اول (کفر) سے کمتر ہوگا، لیکن یہ (یعنی ان دونوں میں سے ہر ایک) جب کہ مسلمانوں میں سے ہے ،یا ان لوگوں میں سے ہے جو اسلام کی جانب منسوب ہیں، تو ہم پر لازم ہے ان سے مناظرہ کرنا ،اور ان کو الزام دینا، پس ہم ان کی فاسد تاویل پر عمل نہیں کریں گے، اور ہم نے کہا کہ باغی جب عادل کا مال یا اس کے نفس کو تلف کردے اور باغی کے لئے کوئی حمایتی لشکر نہ ہوتو وہ ضامن ہوگا، اور ایسے ہی تمام احکام (مسلمین) اس کو لازم ہوں گے۔
اور ایسے ہی اس شخص کا جہل جس نے اپنے اجتہاد میں کتاب یاسنت ِمشہورہ کی مخالفت کی علمائِ شریعت میں سے، یا کتاب یا سنت ِمشہورہ کے خلاف حدیث ِغریب پر عمل کیا ہو (تو یہ جہل ) مردودو باطل ہے، بالکل عذر نہیں ہے، جیسے امہاتِ اولاد کی بیع کا فتوی، متروک التسمیہ عامدًا کی حلت کا فتوی، اور قسامت کی وجہ سے قصاص کا فتوی، اور ایک