مشابہ ہے اور عتہ بچہ کی انتہائی حالت کے مشابہ ہے،تو مصنف بچہ اور مجنون میں اور بچہ اور معتوہ میں فرق بتلارہے ہیں،فرماتے ہیں کہ جنون اور صغر کے درمیان فرق یہ ہے کہ جنون غیر محدود ہے،اس کے زوال کا کوئی وقت متعین نہیں ہے،اور صغر محدود ہے ایک مدت ختم ہونے پر صغر ختم ہوجائے گا،تو اس پر تفریع کررہے ہیں کہ اگر مجنون کی بیوی مسلمان ہوگئی تو مجنون کے والدین پر اسلا م پیش کیاجائے گا ،اور مجنون والدین کے تابع سمجھا جائے گا ،اگر والدین نے قبول کرلیا تو نکاح برقرار رہے گا ورنہ عورت مجنون سے بائنہ ہوجائے گی ، یہاں مجنون پر اسلام پیش کرنے میں تاخیر سے کوئی فائدہ نہیںہے کیونکہ پتہ نہیں جنون کب زائل ہو،لیکن اگر صبی کی بیوی مسلمان ہوگئی تو بچہ کے والدین پر اسلام پیش نہیں کیاجائے گا ،بلکہ بچہ کے عاقل ہونے تک انتظار کیاجائے گا ،عاقل ہونے کے بعد اسلام پیش کیاجائے گا ،اس نے قبول کرلیا تونکاح برقرار رہے گا ورنہ تفریق ہوجائے گی،کیونکہ جنون غیر محدود ہے تو انتظار سے کوئی فائدہ نہیں ،اور صغر محدود ہے،لہٰذا بچہ کے عاقل ہونے تک انتظار کیا جائے گا،__یہ تو فرق ہوامجنون اور صبی میں،اور معتوہ عاقل اور صبی عاقل میں مصنفؒ فرماتے ہیں کہ دونوں میں کوئی فرق نہیں ہے، لہذ ا اگر معتوہ کی بیوی مسلمان ہوگئی تو بلاتا خیر معتوہ پر اسلام پیش کیاجائے گاجیسے صبی عاقل پر بلاتا خیر اسلام پیش کیاجاتا ہے ،اگر معتوہ نے اسلام قبول کیا تو نکاح برقرار رہے گا ورنہ تفریق ہوجائے گی، کیونکہ معتوہ اور صبئی عاقل دونوں کا اسلام معتبر ہے ،لہٰذا اسلام پیش کرنے میں تاخیر نہیں کی جائے گی ،مصنفؒ نے معتوہ کے ساتھ عاقل کی قید اس لیے لگائی کہ معتوہ کا اطلاق بعض دفعہ مجنون پر بھی ہوتا ہے اور یہاں مجنون مراد نہیں ہے۔
وَاَمَّا النِّسْیَانُ فَلَایُنَافَیْ الْوُجُوْبَ فِیْ حَقِّ اللّٰہِ تَعَالٰی لٰکِنَّہٗ اِذَاکَانَ غَالِبًا یُلاَزِمُ الطَّاعَۃَ مِثْلُ النِّیْسَانِ فِیْ الصَّوْمِ وَالتَّسْمِیَۃِ فِی الذَّبِیْحَۃِ جُعِلَ مِنْ اَسْبَابِ الْعَفْوَ لِاَنَّہٗ مِنْ جِھَۃِ صَاحِبِ الْحَقِّ اِعْتَرَضَ بِخِلَافِ حُقُوْقِ الْعِبَادِ وَعَلٰی ھٰذَا قُلْنَا اِنَّ سَلَامَ النَّاسِی لَمَّاکَانَ غَالِبًا لَمْ یَقْطَعِ الصَّلٰوۃَ بِخِلاَفِ الْکَلَامِ لِاَنَّ ھَیْأَہَ الْمُصْلِّیْ مُذَکِّرَۃٌ لَہٗ فَلَایَغْلِبُ الْکَلَامُ نَاسِیًاوَاَمَّا النَّوْمُ فَعَجْرٌ عَنْ اِسْتَعْمَالِ الْقُدْرَۃِ یُنَافِی الْاِخْتَیِارَ فَاَوْجَبَ تَاخِیْرَ الْخِطَابِ لِلْاَدَاءِ وَبَطَلَتْ عِبَارَاتُہٗ اَصْلًافِی الطِّلَاقِ وَالْعَتَاقِ وَالاِْسْلَامِ وَالرِّدَّۃِ وَلَمْ یَتَعَلَّقَ بِقِرَاءَ تِہٖ وَکَلاَمِہٖ فِی الصَّلٰوۃِ حُکْمٌ وَکَذَا اِذَا قَھْقَہٗ فِیْ صَلٰوتِہٖ ھُوَ الصَّحِیْحُ وَالْاَغْمَاءُ مِثْلُ النَّوْمِ فِیْ فَوْتِ الْاِخْتَیِارِ وَفَوْتِ اِسْتَعْمَالِ الْقَدْرَۃِ حَتّٰی مَنَعَ صِحَّۃَ الْعِبَادَاتِ وَھُوَاَشَدُّ