وُجُوْدِ الْاِحْصَانِ فَلَا وَلِھٰذَا لَمْ یَضْمَنْ شُھُوْدُ الْاِحْصَانِ اِذَا رَجَعُوْ بِحَالٍ۔
ترجمہ:-اور بہرحال علامت پس وہ ہے جووجود کی پہچان کرائے بغیر اس کے کہ اس کے ساتھ وجود یاوجوب متعلق ہو،اور کبھی علامت کا نام رکھا جاتا ہے شرط ،اور وہ جیسے باب ِزنا میں احصان ہے، اس لئے کہ احصان جب ثابت ہوجائے تو وہ حکمِ زناکا مُعَرِّف ہوگا،پس بہرحال یہ بات کہ زنا اپنی صورت سے پایاجائے اور اس کا علت بن کر منعقد ہونا احصان کے وجود پر موقوف رہے پس ایسا نہیں ہے ،اور اسی وجہ سے شہودِ احصان کسی بھی حال میں ضامن نہ ہوں گے جب وہ شہادت سے رجوع کرلیں۔
------------------------------
تشریح :-متعلقاتِ احکامِ شرع کی چوتھی قسم علامت ہے،علامت کے لغوی معنی نشان کے ہیں،جیسے سڑک پر کلومیڑ کا بورڈمقدار مسافت کی علامت ہے،شریعت کی اصطلاح میں علامت اس کو کہتے ہیں جو حکم کے وجود کی پہچان کرائے، لیکن اس کے ساتھ حکم کا وجود یاوجوب متعلق نہ ہو،جیسے تکبیراتِ صلوۃ انتقال کی علامات ہیں،اذان نماز کا وقت داخل ہونے کی علامت ہے۔
اور کبھی علامت کو مجازاً شرط بھی کہہ دیاجاتاہے جیسے باب ِزنا میں احصان ہے،(احصان کہتے ہیں مسلمان ہونا اور شادی شدہ ہونا)یہ احصان زانی کے مستحقِ رجم ہونے کی علامت ہے ،احصان شرط نہیں ہے ،کیونکہ پہلے آپ پڑھ چکے ہوکہ شرط علت کے بعد آتی ہے اور یہاں احصان بعد زنا آئے تو اس احصان کی وجہ سے رجم ثابت نہ ہوگا،بلکہ احصان قبل زنا سے رجم ثابت ہوگا،یہ دلیل ہے اس بات کی کہ احصان شرط نہیں ہے ،بالفاظ دیگر اگر احصان شرط ہوتا تو زنا کے موجود ہونے کے باوجود اس کا علتِ رجم ہونا احصان پر موقوف رہے گا جب احصان پایا جائے گا تو زنا رجم کی علت بنے گا ، حالانکہ ایسا نہیں ہے اس لئے کہ احصان اگر زنا کے بعد پیدا ہواتو اس سے رجم ثابت نہیں ہوگا،معلوم ہواکہ احصان شرط نہیں ہے،نیز احصان سبب بھی نہیں ہے، کیونکہ احصان کسی بھی درجہ میں مفضی الی الحکم نہیں ہے ،اور علت بھی نہیں ہے کیونکہ اس کی طرف رجم یعنی حکم کا وجوب منسوب نہیں ہے،اب صرف علامت بچا تو احصان علامت ہوگا __اسی اصول کی بناپر کہ احصان صرف علامت ہے اگر شہودِ احصان اپنی شہادت سے رجوع کرلیں تو دیتِ مرجوم کے ضامن نہ ہوں گے،چاہے وہ تنہا رجوع کریں یا شہودِ زنا کے ساتھ رجوع کریں ،مثلاً چار گواہوں نے زنا کی گواہی دی،پھر دوسرے گواہوں نے گواہی دی کہ وہ زانی محصن ہے،پھر اس کو رجم کیاگیا ،بعد میں شہودِ احصان نے رجوع کرلیا تو ان پر دیت کا ضمان نہ آئے گا ،کیونکہ شہودِ زنا بمنزلہ علت ہیں ، اور شہود احصان بمنزلہ علامت ہیں ، اورشرط کے اندر تو کسی نہ کسی درجہ میں اس کی اہلیت ہے کہ اس کو علت کا خلیفہ قرار دیا جائے مگر شہودِ احصان تو علامت