جارح کہتا ہے میرے رخم کے علاوہ سبب سے مرا ہے ،اور ولی کہتا ہے تیرے زخم سے مرا ہے تو جارح کا قول معتبر نہ ہوگا، کیونکہ جارح سے جو زخم کا صدورہوا ہے وہ موت کی علت ہے اور وہ صلاحیت رکھتی ہے کہ ضمانِ دیت کا حکم اس کی طرف منسوب کیا جائے ،اور جارح اس علت کا انکار کررہا ہے ،اور منکر ِعلت کا قول معتبر نہیں ہوتا،لہٰذا یہاں ولی کا قو ل معتبر ہوگا۔
وَعَلٰے ھٰذَا قُلْنَا اِذَا حَلَّ قَیْدَ عَبْدٍ حَتّٰی اَبِقَ لَمْ یَضْمَنْ لِاَنَّ حَلَّہٗ شَرْطٌ فِی الْحَقِیْقَۃِ وَلَہٗ حُکْمُ السَّبَبِ لِمَا اَنَّہٗ سَبَقَ الْاِبَاقَ الَّذِیْ ھُوَ عِلَّتُ التَّلَفِ فَالسَّبَبُ مَایَتَقَدَّمُ وَالشَّرْطُ مَایَتَاَ خَّرُ ثُمَّ ھُوَ سَبَبٌ مَحْضٌ لِاَنَّہٗ قَدْ اِعْتَرَضَ عَلَیْہِ مَاھُوَ عِلَّۃٌ بِنَفْسِھَا غَیْرُ حَادِثَۃٍ بِالشَّرْطِ وَکَانَ ھٰذَا کَمَنْ اَرْسَلَ دَابَّۃً فِی الطَّرِیْقِ فَجَالَتْ یُمْنَۃً وَیُسْرَۃً ثُمَّ اَصَابَتْ شَیْئًا لَمْ یَضْمَنُہٗ اِلَّااَنَّ الْمُرْسِلَ صَاحِبُ سَبَبٍ فِی الْاَصْلِ وَھٰذَا صَاحِبُ شَرْطٍ جُعِلَ مُسَبِّبًا قَالَ اَبُوْحَنِیْفَۃَ وَاَبُوْ یُوْسُفَ رَحِمَھُمَااللّٰہُ فِیْمَنْ فَتَحَ بَابَ قَفَضٍ فَطَارَ الطَّیْرُ اَنَّہٗ لَا یَضْمَنُ لِاَنَّ ھٰذَا شَرْطٌ جَری مَجْرَی السَّبَبِ لِمَا قُلْنَا وَقَدِ اِعْتَرَضَ عَلَیْہِ فِعْلُ الْمُخْتَارِ فَبَقِیَ الْاَوَّلُ سَبَبًا مَحْضًا فَلَمْ یُجْعَلِ التَّلَفُ مُضَافًا اِلَیْہِ بِخَلَافِ السُّقُوْطِ فِی الْبِیْرِ لِاَنَّہٗ لَااِخْتِیَارَ لَہٗ فِی السُّقُوْطِ حَتّٰی لَوْ اَسْقَطَ نَفْسَہٗ ھَدَرَدَمُہٗ ۔
ترجمہ:-اور اسی بنیاد پر ہم نے کہا کہ جب کسی شخص نے غلام کی بیڑی کھول دی ،یہانتک کہ غلام بھاک گیا ،تویہ کھولنے والا ضامن نہ ہوگا ،اس لئے کہ اس کا کھولنا حقیقت میں شرط ہے ،اور اس کے لئے سبب کا حکم ہے،اس لئے کہ شرط اس اباق سے پہلے ہے جو تلف کی علت ہے ،پس سبب وہ ہے جو(علت پر )مقدم ہو اور شرط وہ ہے جو مؤخر ہو،پھر یہ شرط (کھولنا )سبب محض ہے ،اس لئے کہ اس پرپیش آتی ہے وہ چیز جو علت ہے ، جو بذات خود قائم ہے شرط سے پیدا نہیں ہوئی ہے اور یہ (کھولنا) ایسا ہے جیسے کسی نے راستہ میں چوپا یہ چھوڑدیا پس وہ دائیں بائیں گھوما پھر وہ کسی چیز کو پہنچ گیا(یعنی کسی چیز کو تلف کیا)تو مرسل اس کا ضامن نہ ہوگا مگر یہ کہ مرسل اصل میں صاحب سبب ہے اور یہ صاحب شرط ہے جس کو مسبب قرار دیا گیا ہے ۔
امام ابوحنیفہ ؒاور اما م ابویوسف ؒنے فرمایا اس شخص کے بارے میں جس نے پنجرے کا دروازہ کھولا پس پر ندہ اڑگیاتو کھولنے والا ضامن نہ ہوگا ،اس لئے کہ پنجرہ کھولنا ایسی شرط ہے جو سبب کے قائم مقام ہے اس دلیل