شراء عتق کی علت ہوگا ملک کے واسطہ سے،اور علت یعنی شراء اور حکم یعنی عتق کے درمیان چونکہ ملک کا واسطہ ہے ،اور شراء کی وجہ سے عتق اس ملک پر موقوف ہے، اس لئے شراء علت محض نہ ہوگی بلکہ علت مشابہ بالسبب ہوگی،جیسے رمی(تیر پھینکنا )قتل کی علت ہے، لیکن علت کے مشابہ ہے، کیونکہ رمی کی وجہ سے قتل مرمی الیہ تک پہنچنے اور اس میںگھسنے پر موقوف ہے،اسی لئے قصاص محض رمی سے واجب نہیں ہوتا ،تو رمی اور قتل کے درمیان واسطہ ہے تو رمی قتل کی علت تو ہوگی مگر مشابہ بالسبب ہوگی، لیکن رمی اور قتل کے درمیان کا واسطہ ِرمی ہی سے وجود میں آیا ہے، اس لئے رمی کا علت ہونا نصاب کے مقابلہ میں زیادہ قوی ہوگا ۔
وَاِذَا تَعَلَّقَ الْحُکْمُ بِوَصْفَیْنِ مُؤَثِّرِیْنِ کَانَ اٰخِرُھُمَا وُجُوْدًا عِلَّۃٌ حُکْمًا لِاَنَّ الْحُکْمَ یُضَافُ اِلَیْہِ لِرُجْحَا نِہٖ عَلَی الْاَوَّلِ بِالْوُجُوْدِ عِنْدَہٗ وَمَعْنًی لِاَنَّہٗ مُؤَثِّرٌ فِیْہِ وَلِلْاَوَّلِ شُبْھَۃُ الْعِلَلِ حَتّٰی قُلْنَا اِنَّ حُرْمَۃَ النَّسَاءِ ثَبَتَ بِاَحْدِ وَصْفَیْ عِلَّۃِ الرِّبَو لِاَنَّ فِی الرِّبَو النَّسِیْئَۃِ شُبْھَۃَالْفَضْلِ فَیَثْبُتُ بِشُبْھَۃِ الْعِلَّۃِوَالسَّفَرُ عِلَّۃٌ لِلرُّخْصَۃِ اِسْمًا وَحُکْمًا لَا مَعْنًے فَاِنَّ الْمُؤَثِّرَھِیَ الْمُشَقَّۃُلٰکِنَّ السَّبَبَ اُقِیْم مَقَامَھَاتَیْسِیْرًا وَاِقَامَۃُالشَّیِٔ مَقَامَ غَیْرِہٖ نَوْعَانِ اَحَدُھُمَا اِقَامَۃُ السَّبَبِ الدَّاعِیْ مَقَامَ الْمَدْعُوِّکَمَا فِیْ السَّفَرِ وَالْمَرَضِ وَالثَّانِیْ اِقَامَۃُ الدَّلِیْلِ مَقَامَ الْمَدْلُوْلِ کَمَا فِی الْخَبَرِ عَنِ المَحَبَّۃِ اُقِیْمَ مَقَامَ الْمَحَبَّۃِ فِیْ قَوْلِہٖ اِنْ اَحْبَبْتَنِیْ فَانْتِ طَالِقٌ وَکَمَا فِی الطُّھْرِ اُقِیْمَ مَقَامَ الْحَاجَۃِ فِیْ اِبَاحَۃِ الطَّلَاقِ۔
ترجمہ :-اور جب حکم دومؤثر وصفوں کے ساتھ متعلق ہو،تو ان میں سے جووجود کے اعتبار سے مؤخرہو ،وہ علت ہوگا حکماً،اس لئے کہ حکم اسی کی جانب مضاف ہوگا،آخر کے راحج ہونے کی و جہ سے اول پر آخر کے پاس حکم پائے جانے کی وجہ سے،اور معنیً علت ہوگا اس لئے کہ وہ آخر اس میں مؤثر ہے،اور اول کے لئے علل کے ساتھ مشابہت ہے،یہانتک کہ ہم نے کہا کہ ادھار کی حرمت علت ِربو کے دووصفوں میں سے ایک سے ثابت ہوجائے گی،اس لئے کہ ادھار بیع کے ربو میں فضل وزیادتی کا شبہ ہے، تو یہ شبہ شبہۃالعلت سے ثابت ہوجائے گا ۔
اور سفر رخصت کی علت ہے اسماً اور حکماً نہ کہ معنیً،اس لئے کہ رخصت میں مؤثر مشقت ہے ،لیکن سبب کو اس کے قائم مقام کردیا گیا آسانی کے لئے،اور شئی کا اپنے غیر کے قائم مقام ہونا دوقسم پر ہے، ان میں سے ایک سبب داعی کو مدعو کے قائم مقام کرنا ہے ،جیسے سفر میں اور مرض میں،اور دوسرا دلیل کو مدلول کے قائم مقام کرنا ہے، جیسے محبت کی خبر