کیونکہ کثرت امرِ وجودی ہے ،لہٰذا وہ وصفِ ذاتی ہوگا،تو ہم نے وصفِ ذاتی کو ترجیح دی وصفِ عارضی پر ،اور ہم نے کہا کہ کثرت ِاجزاء کی وجہ سے روزہ صحیح ہوگا،اور عبادت ہونے کی وجہ سے فساد کو ترجیح نہیں دی کیونکہ عبادت ہونا وصف ِعارض ہے۔
فَصْلٌ ثُمَّ جُمْلَۃُ مَا یَثْبُتُ بِالْحُجَجِ الَّتِیْ مَرَّذِکْرُھَا سَابِقًا عَلٰے بَابِ الْقِیَاسِ شَیْئَانِ اَلْاَ حْکَامُ الْمَشْرُوْعَۃُ وَمَایَتَعَلّقُ بِہٖ الْاَ حْکَامُ الْمَشْرُوْعَۃُ وَاِنَّمَا یَصِحُّ التَّعْلِیْلُ لِلْقِیَاسِ بَعْدَ مَعْرِفَۃِ ھٰذِہِ الْجُمْلَۃِفَاَلْحَقْنَا ھَابِھٰذَا الْبَابِ لِتَکُوْنَ وَسِیْلَۃً اِلَیْہٖ بَعْدَ اِحْکَامِِ طَرَیْقِ التَّعْلِیْلِ اَمَّاالْاَحْکَامُِ فَاَنْوَاعٌ اَرْبَعَۃٌ حُقُوْقُ اللہِ تَعَالٰی خَالِصَۃً وَحُقُوْقُ الْعِبَادِ خَالِصَۃً وما اِجْتَمَعَ فِیْہِ حَقَّانِ وَحَقُّ اللہِ تَعَالٰی فِیْہِ غَالِبٌ کَحَدِّالْقَذَفِ وَمَا اِِجْتَمَعَا فِیْہِ وَحَقُّ الْعَبْدِ فِیْہِ غَالِبٌ کَالْقِصَاصِ۔
ترجمہ:-فصل ،پھر وہ تمام چیزیں جوان حجتوں سے ثابت ہوتی ہیں، جن کا ذکر باب القیاس سے پہلے گذرچکا ہے وہ دوچیزیں ہیں،احکام ِمشروعہ اور وہ جن کے ساتھ احکام ِمشروعہ متعلق ہوتے ہیں، (یعنی متعلقاتِ احکام ِمشروعہ )اور قیاس کے لئے تعلیل صحیح ہوتی ہے ان تمام کی معرفت کے بعد ،تو ہم نے ان کواس باب کے ساتھ لاحق کردیا، تاکہ یہ قیاس تک پہنچنے کا ذریعہ ہوجائیں طریقِ تعلیل کے مضبوط ہونے کے بعد،اور بہرحال احکام پس وہ چار قسم پر ہیں،(۱)خالص اللہ تعالیٰ کے حقوق ،(۲)اور خالص بندوں کے حقوق ،(۳)اور وہ جس میں دونوں حق جمع ہوں،اور اس میں اللہ کا حق غالب ہو،جیسے حدِ قذف،(۴)اور وہ جس میں دونوں حق جمع ہوں،اور بندے کا حق اس میں غالب ہو جیسے قصاص۔
------------------------------
تشریح :-ماقبل میں آپ یہ بات جان چکے ہیں کہ اصولِ فقہ کا موضوع ادلۂ اربعہ اور احکام ہے،مصنف ؒ ادلۂ اربعہ کی بحث پوری کرکے اب احکام کی بحث شروع کررہے ہیں،فرماتے ہیں کہ باب القیاس سے پہلے جو ادلَّۂ ثلثہ گذر چکے ان سے دوطرح کی چیزیں ثابت ہوتی ہیں،(۱)ایک احکامِ مشروعہ ،(۲)اور دوسرے متعلقاتِ احکام یعنی جن سے احکام متعلق ہوتے ہیں یعنی علیتں،شرائط ،اور اسباب وغیرہ۔
مصنفؒ نے کہا وہ ادلۂ ثلثہ جوباب القیاس سے پہلے گذرے__ اس سے اشارہ اس طرف کررہے ہیں کہ قیاس فقط مُظہرِحکم ہوتا ہے، مثبتِ حکم نہیںہوتا ،لہٰذا کتاب وسنت اور اجماع ان ادلہَّ سے یہ چیزیں ثابت ہوں گی، قیاس فقط مظہرِ حکم ہوگا۔