دوطرح کی ہیں ،ایک یہ کہ بندہ خود تعیین کرے جیسے نذر کا روزہ اور دوم یہ کہ شریعت تعیین کرے ،رمضان کے روزے میں شریعت کی تعیین موجود ہے،لہٰذا مطلق نیت سے بھی رمضان کا روزہ اداہوجائے گا __تو یہاں ہم نے فریق ِمخالف کی علت کو تسلیم کرکے حکم اس کے خلاف ثابت کیا ،مطلق نیت سے روزہ کا ادا ہوناثابت کردیا ،تو ہم نے شوافع کے اس استدلال کو دفع کردیا، اس کا نام ہے قول بموجب ا لعلۃ۔
وَاَمَّاالْمُمَانَعَۃُ فَھِیَ اَرْبَعَۃُ اَقْسَامٍ مُمَانَعَۃٌ فِیْ نَفْسِ الْوَصْفِ وَفِیْ صَلَاحِہٖ لِلْحُکْمِ وَفِیْ نَفْسِ الْحُکْمِ وَفِیْ نِسْبَتِہٖ اِلَی الْوَصْفِ۔
ترجمہ:-اور بہر حال ممانعت پس وہ چار قسم پر ہے ، نفسِ وصف کا انکار کردینا ، وصف کا حکم کے لئے صالح ہونے سے انکار کردینا، نفسِ حکم کا انکار کردینا، وصف کی طرف حکم کے منسوب ہونے کا انکار کرنا۔
------------------------------
تشریح :-علتِ طردیہ کو دفع کرنے کا دوسرا طریقہ ممانعت ہے، ممانعت اس کو کہتے ہیں کہ معترض معُلِلَّ کی دلیل کے تمام مقدمات کو یا بعض متعین اجزا کو قبول کرنے سے انکار کردے۔
ممانعت کی چار قسمیں ہیں ،(۱)نفسِ وصف کا انکار کرنا (۲)وصف کا صالح للحکم ہونے کا ا نکار کرنا (۳)نفسِ حکم کا انکار کرنا (۴) حکم کے وصف کی طرف منسوب ہونے کا انکار کرنا۔
پہلی قسم: ممانعت فی نفس الوصف یہ ہے کہ معَلِّل نے جس وصف کو علت قرار دیا ہے،معترض اس وصف کو علت ماننے سے انکار کردے__ جیسے امام شافعیؒ کہتے ہیں کہ رمضان کا روزہ اگر جماع سے توڑا ہے تو کفارہ واجب ہے اور اگر کھانے پینے سے توڑا ہے تو کفارہ واجب نہیںہے،تو کفارہ کا سبب انہوں نے جماع کو قرار دیا__ اس پر ہم احناف کہتے ہیں کہ جماع کو کفارہ کی علت ہم تسلیم ہی نہیں کرتے ،بلکہ عمداً افطار (روزہ توڑنا )کفارہ کی علت ہے ،اور عمداً افطار کھانے پینے سے بھی ہوتا ہے، لہٰذا کھانے پینے سے بھی کفارہ واجب ہوگا، جماع اگر علت ہوتا تو بھول کر جماع سے بھی کفارہ واجب ہوتا حالانکہ بھول کر جماع سے کفارہ واجب نہیں ہے__ غرض معلل نے جس وصف کو حکم کی علت قرار دیا معترض نے اس علت کو توڑدیا۔
دوسری قسم :یہ ہے کہ معترض مُعِلّل کے وصف کو تو تسلیم کرے لیکن یہ تسلیم نہ کرے کہ اس وصف میں حکم کو ثابت کرنے کی صلاحیت ہے،__جیسے امام شافعیؒ نے باکرہ پر ولایت کو ثابت کرنے کی علت بکارت کو قرار دیا، اور دلیل یہ دی کہ باکرہ مردوںکے ساتھ زندگی گذارنے کا تجربہ نہ رکھنے کی وجہ سے نکاح کے مصالح سے ناواقف ہے،اس لئے باکرہ پر ولایت ثابت ہوگی__ اس پر ہم کہتے ہیں کہ وصف بکارت تو تسلیم ہے،لیکن اس میں حکم کی علت