ترجمہ:-اور نص کی ضد مشکل ہے، اور مشکل وہ کلام ہے جس کی مراد حاصل نہ ہوسکے مگر اس میں تامل کے ذریعہ ،طلب کے بعد، اس کے داخل ہونے کی وجہ سے اپنے ہم شکلوں میں ،اور مشکل کا حکم اس میں تامل کرنا ہے طلب کے بعد۔
------------------------------
تشریح:-مشکل اس کلام کو کہتے ہیں جس میں خفا خفی سے زیادہ ہو،اور اس کی مراد حاصل کرنے کے لئے اول طلب پھرتامل کی ضرورت پڑے گی ،طلب اور تامل کے بعد مراد حاصل ہوگی ،مشکل کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی آدمی اپنی ہیئت اور لباس بدل کر اپنے ہم شکل لوگوں کے ساتھ چھپ گیا ،تو پہلے اس کو ڈھونڈنا پڑے گا ،پھر اس کے ہم شکل لوگوں سے ممتاز کرنے کے لئے غوروفکر کرنا پڑے گا ،ایسے ہی مشکل چونکہ اس کا معنی مراد ی دوسرے معانی کے ساتھ گھلا ملا رہتا ہے، تو پہلے اس کے تمام معانی طلب کریں گے ،پھر غور وفکر کریں گے کہ یہاں کون سے معنی مراد ہیں ۔
جیسے اللہ تعالیٰ کا ارشاد فَأْتُوْاحَرْثَکُمْ اَنّٰی شِئْتُمْ - انی مشکل ہے ،پہلے اس کے معانی طلب کئے تو انی کبھی من این کے معنی مین ہوتا ہے جیسے قال یمریم انی لک ھذا - یہاں انی بمعنی من این ہے اور کبھی انی کیف کے معنی میں ہوتا ہے جیسے انی یکون لی غلام ،یہاں انی بمعنی کیف ہے ،اب یہاں کون سے معنی مراد ہیں؟ اشتباہ ہوگیا،من این کے معنی میں لیتے ہیں تو مطلب بیویوں کے پاس آؤ جدھر سے چاہو ،قبل میں یاد بر میں ،تو اس سے لواطت کی حلت ثابت ہوتی ہے،اور دوسرے معنی کا مطلب ہوتا ہے جس طرح چاہو ،آؤیعنی بیٹھ کر ،لیٹ کریا کھڑے ہوکر __ اب یہاں کون سے معنی مراد ہیں؟ اس کے لئے ہم نے غور کیا تو معلوم ہوا کہ انی بمعنی کیف ہے یعنی قبل میں جس طرح چاہوآؤ، اور غور کرنے سے یہ معنی اس طرح معلوم ہوئے کہ اللہ نے عورتوں کو حرث (کھیتی) کہا ،نساء کم حرث لکم،اور محل ِ حرث صرف قبل ہے نہ کہ دبر، کیونکہ وہ تو محل ِفرث ہے ،لہٰذا غوروفکر سے یہ معنی طے ہوگئے کہ قبل میں جس طرح چاہو آنے کی اجازت ہے ،دبر میں قطعاً اجازت نہیں ہے ۔
وَضِدُّ الْمُفَسَّرِ الْمُجْمَلُ وَھُوَ مَا ازْدَحَمَتْ فِیْہِ الْمَعَانِی فَاشْتَبَہَ الْمُرَادُبِہِ اِشْتِبَاھًا لایدرك اِلَّابَبَیانٍ مِنْ جِھَۃِ الْمُجْمِلِ کَآیَۃِ الرِّبٰوا،وَحُکْمُہُ التَّوَقُّفُ فِیْہِ عَلٰی اِعْتِقَادِ حَقِیَّۃِ الْمُرَادِ بِہِ اِلٰی اَنْ یَاْتِیَہُ الْبَیَانُ
ترجمہ:-اور مفسر کی ضد مجمل ہے اور مجمل وہ کلام ہے جس میں جمع ہوجائیں بہت سے معانی، پس اس کی وجہ سے مراد ایسی مشتبہ ہوجائے کہ جس کو نہ جانا جاسکے مگر مُجْمِل کی طرف سے بیان کے ذریعہ جیسے آیت ِ ربو اور مجمل کا حکم اس میں توقف کرنا ہے اس کی مراد کے حق ہونے کے اعتقاد کے ساتھ یہاں تک کہ آجائے ا س کے پاس بیان ۔