متعدی کریں گے، کیونکہ وصف امرِ شرعی ہے ،کیونکہ ہماری گفتگو ان عللِ شرعیہ سے ہیں جو مُثْبِتْ حکم ہیں ،لہٰذا وہ رسول اللہﷺ اور سلف سے منقول علتوں کے موافق ہو،تو اس کو علت قرار دینگے۔
وَاِذَا ثَبَتَ الْمُلَایَمَۃُ لَمْ یَجِبْ الْعَمَلُ بِہٖ اِلَّا بَعْدَالْعَدَالَۃِ عَنْدَنَاوَھِیَ الْاَثَرُ لِاَنَّہٗ یَحْتَمِلُ الرَّدَّ مَعَ قِیَامِ الْمُلَایَمَۃِ فَیُتَعَرَّفُ صِحَّتُہٗ بِظُھُوْرِ اَثَرِہٖ فِیْ مَوْضِعٍ مِّنَ الْمَوَاضِعِ کَاَثَرِ الصِّغْرِفِیْ وِلَاَیَۃِ الْمَالِ وَھُوَ نَظِیْرُ صِدْقِ الشَّاھِدِ یُتَعَرَّفُ بِظُھُوْرِاَثَرِ دِیْنِہٖ فِی مَنْعِہٖ عَنْ تَعَاطِیْ مَحْظُوْرِ دِیْنِہٖ وَلَمَّاصَارَتِ الْعِلَّۃُ عِنْدَنَا عِلَّۃً بِالْاَثَرِ قَدَّمْنَا عَلَی الْقَیِاسِ الْاِسْحِتْسَانَ الَّذِیْ ھُوَ الْقِیَاسُ الْخَفِیُّ اِذَا قَوِیَ اَثَرُہٗ وَقَدَّمْنَاالْقِیَاسَ لِصِحَّۃِ اَثَرِہٖ الْبَاطِنِ عَلَی الْاِسْحِتْسَان الَّذِیْ ظَھَرَ اَثَرُہٗ وخَفِیَ فَسَادُہٗ لِاَنَّ الْعِبْرَۃَ لَقُوَّۃِ الْاَثَرِ وَصِحَّبَۃٖ دُوْنَ الظُّھُوْرِ۔
ترجمہ:-اور جب موافقت ثابت ہوگئی تو وصف پر عمل کرنا واجب نہ ہوگا ہمارے نزدیک ،مگر عدالت کے بعد،اور عدالت وہ اثر ہے،اس لئے کہ وصف موافقت کے قائم ہو نے کے باوجود رد کا احتمال رکھتا ہے تو وصف کی صحت پہچانی جائے گی کسی جگہ میں اس کے اثر کے ظاہر ہونے سے، جیسے مال کی ولایت میں صغر کا اثر ہے،اور یہ (ظہور اثر سے وصف کی صحت کا معلوم ہونا) گواہ کا صدق معلوم ہونے کی نظیر ہے، جس کو پہچانا جاتاہےگواہ کے دین کا اثر ظاہر ہونے سے ،اس کو ممنوعِ دینی کے ارتکاب سے روکنے میں، اور ہمارے نزدیک علت جب اثر کی و جہ سے علت ہوتی ہے تو ہم نے قیاس پر مقدم کیا اس استحسان کو جو قیاسِ خفی ہے جبکہ استحسان کا اثر قوی ہو ،اور ہم نے قیاس کو مقدم کیا اس کے باطنی اثر کی صحت کی وجہ سے اس استحسان پر جس کا اثر ظاہر ہوا اوراس کا فساد مخفی ہو،اس لئے کہ اعتبار اثر کی قوت اور اس کی صحت کا ہے نہ کہ ظہور کا۔
------------------------------
تشریح:-ماقبل میں بتایاگیا کہ وصف ِجامع میں دوباتیںضروری ہیں،وصف صالح ہو ،اور وصف مین عدالت ثابت ہو یعنی تاثیر ظاہر ہورہی ہو،تاثیر کی چار قسمیں ہیں،جو ماقبل میں گذری،مصنفؒ فرماتے ہیں کہ جب وصف میں ملایمت یعنی صلاحیت ثابت ہوجائے یعنی وہ حکم کے موافق ہو،تو اس وصف ِصالح پرہمارے نزدیک عمل واجب نہیں ہے جب تک اس میں عدالت ثابت نہ ہوجائے ،یعنی وصف کے صالح ہونے کے ساتھ اس میں عدالت بھی ہو ،تو ہمارے نزدیک عمل واجب ہے،اور اما م شافعیؒکہتے ہیں کہ وصف میں موافقت کے بعد وجوب عمل کے لئے اس میں عدالت ضروری نہیں ہے بلکہ اِخالہ ضروری ہے،اور اخالہ کہتے ہیں محض مناسبت کی وجہ سے مقیس