لِلصَّرْفِ اِلَی الْفَقِیْرِ بِدَوامِ یَدِہٖ عَلَیْہِ بَعْدَ الْوُقُوْعِ لِلّٰہِ تَعَالٰی بِاِبْتِدَاءِ الْیَدِ۔
ترجمہ:-اوراسی طرح زکوۃ کے باب میں قیمت کو بدلہ میں دینے کا جائز ہونا نص سے ثابت ہے نہ کہ تعلیل سے،اس لئے کہ اس وعدہ کو پورا کرنے کا امر جو اﷲنے فقراء کے لئے کیا ہے، ان کے لئے بطور رزق کے اس چیز سے جو اﷲنے اپنے لئے واجب کیاہے مالداروں پر معین مال (شاۃ)جو اس کا (وعدہ پورا ہونے کا )احتمال نہیں رکھتاہے رزق کے وعدوں کے مختلف ہونے کی وجہ سے وہ استبدال کی اجازت کو متضمن ہے ،پس تعلیل نص کی وجہ سے ہوئی درانحا لیکہ وہ تعلیل کے موافق ہے اور تعلیل حکم شرعی کے لئے ہے اور وہ محل کا صلا حیت رکھنا ہے فقیر کی جانب پھیرنے کے لئے اس محل پر فقیر کے قبضہ کی مداومت کے ساتھ ابتدائِ قبضہ سے اﷲتعالیٰ کے لئے واقع ہونے کے بعد۔
------------------------------
تشریح:-یہ بھی شوافع کی طرف سے ایک اعتراض کا جواب ہے،وہ یہ ہے کہ اونٹوں کے بعض نصاب میں بکری واجب ہے،حدیث میں ہے فی خمس من الابل شاۃ پا نچ اونٹ میں ایک بکری ہے،مگرآپ نے اس کی علت نکالی کہ بکری دینے کامقصد ہے فقیر کی ضرورت پوری کرنا ،لہٰذا ضرورت جیسے بکری سے پوری ہوتی ہے تو اسی طرح اس کی قیمت سے بھی پوری ہوجاتی ہے،لہٰذا زکوۃ میں قیمت بھی دے سکتے ہیں،__تو علت کے ذریعہ قیمت کوجائزقرار دیکر آپ نے نص میں جوشاۃکی قید صراحۃًتھی اس کو بدل دیا ،تعلیل سے شاۃبوجہ حدیث کے متعین تھی لیکن تعلیل کے بعدنص میں تغیر ہوگیا تو آپ نے قیاس کی چوتھی شرط فوت کردی ،لہٰذا قیاس درست نہ ہوگا۔
اس کا جواب دے رہے ہیںکہ نص کے حکم میں جو تغیرہوا ہے وہ تعلیل کی وجہ سے نہیں ہوا، بلکہ دلالت النص یا اقتضاء النص کی وجہ سے ہوا ہے، اور یہ حسن اتفاق ہے کہ تعلیل بھی اس کے موافق ہے،یعنی تعلیل بھی یہی تقاضاکرتی ہے، اور دلالت النص سے اس طرح تغیر ہوا کہ اﷲتعالیٰ نے تمام مخلوق کی روزی کی ذمہ داری لی ہے، چنانچہ فرمایاومامن دابۃ فی الارض الاعلی اﷲرزقھا__اس کے لئے اﷲتعالیٰ نے الگ الگ معاش کے طرق طے کئے،ایک طریقہ ان میں سے مالداروں پر زکوۃواجب کی تاکہ اس سے فقیروںکی ضرورتیںپوری ہوں،یہاں یہ سوال نہ ہوگا کہ پھر تو مالداروں نے فقیروں کو رزق دیا__کیونکہ مالداروں پر جو زکوۃ کا حصہ ہے وہ اﷲنے اپنے لئے واجب کیا ہے ،پھر اپنے حق کواﷲنے فقیروںپر صرف کرنے کا حکم دیا، اسی لئے حدیث میں ہے کہ زکوۃفقیر کے قبضہ میں جانے سے پہلے رحمن کے قبضہ میں جاتی ہے ،پھروہ فقیروں کے قبضہ میں جاتی ہیں،اور فقیروں کی ضروریات مختلف ہیں ،کھانا کپڑ ا مکان،اناج وغیرہ جس کو مصنف نے اختلاف المو اعیدسے تعبیرکیا ہے ،اور جب ضرروتیںمتفرق ہیںتو زکوۃمیں جو معین چیزواجب ہوتی ہے جیسے بکری، بیل، گائے وغیرہ اس سے وہ ضروریات پوری نہیں ہوسکتیں،لہٰذا زکوۃ