کی عدت کے زمانے میں دوسری بہن سے نکاح حرام ہونا، خلوتِ صحیحہ سے مہر کا ثبوت ، ان سب مسائل پر اجماع ہے، مگر یہ ہم تک تواتر کے ساتھ نہیں بلکہ آحاد وافراد کے طریقہ پر پہنچاہے، تو اس اجماع کا حکم خبرِ واحد کی طرح ہے، کہ خبر واحد جیسے موجبِ عمل ہے، اور موجبِ علم ویقین نہیں ہے، اس طرح اجماع بھی موجب ِعمل ہوگا، موجب ِیقین نہ ہوگا۔
دونوں میں مناسبت یہ ہے کہ جس طرح خبر ِواحد اپنی اصل کے اعتبار سے تو قطعی ویقینی ہے کیونکہ وہ معصوم نبی کی طرف منسوب ہے، لیکن بطریقِ آحاد نقل ہونے کی وجہ سے مفید ظن ہوگی، مفید یقین نہ ہوگی__ اسی طرح یہ اجماع بھی اپنے اصل کے اعتبار سے قطعی ویقینی ہے کیونکہ وہ امتِ معصومہ عن الخطاکی طرف منسوب ہے ،لیکن آحاد کے ساتھ نقل ہوکر آنے کی وجہ سے ظنی ہوگا، قطعی نہ ہوگا، اور اس کا منکر کافر نہ ہوگا__ البتہ اگر یہ اجماع قیاس کے ساتھ متعارض ہوگا تو جمہور علماء کے نزدیک قیاس پر مقدم رہے گا، جیسے خبر واحد قیاس پر مقدم ہوتی ہے کیونکہ خبر واحد اور اجماع اپنی اصل کے اعتبار سے قطعی ہوتے ہیں، اور قیاس اپنی اصل کے اعتبار سے ظنی ہوتا ہے، کیونکہ اس کا مبنی رائے ہوتا ہے، اور قطعی ظنی پر مقدم ہوتا ہے۔
٭٭٭