اور یہ عموم صلاحیت نہیں رکھتا ہے مگر مقدار (مکیل) میں، اور ہمارے اصحاب نے استدلال کیا ہے اللہ تعالی کے ارشاد فلبث فیھم الف سنۃ الاخمسین عاما‘ سے، پس لفظ خمسین نے تعرض کیا ہے اس عدد سے جو الف سے ثابت ہورہا ہے، نہ کہ الف کے حکم سے عدد کے باقی رہنے کے ساتھ ، اس لئے کہ الف جب تک الف باقی ہے تو وہ مادون الالف کا اسم بننے کی صلاحیت نہیں رکھے گا ، برخلاف عام کے جیسا کہ اسم مشرکین جب اس میں سے ایک نوع کو خاص کرلیا جائے تو اس اسم کا اطلاق باقی پر واقع ہوگا بغیر خلل کے۔
پھر استثناء کی دو قسمیں ہیں، ایک متصل ، اور یہی اصل ہے، اور اس کی تفسیر وہ ہے جو ہم ذکر کرچکے ہیں، اور دوسری قسم منفصل ، اور منفصل وہ ہے جو ماقبل سے اس کو نکالنے کی صلاحیت نہ رکھتا ہو، اس لئے کہ صدرِ کلام مستثنی کو شامل نہیں ہوتا ہے، پس مستثنی کو مجازاً کلام مستقل قرار دیا جائے گا، اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا فانھم عدو لی الارب العالمین‘‘ یعنی لکن رب العالمین۔
------------------------------
تشریح:-امام شافعیؒ کا استثناء کے بارے میں یہ اصول ہے کہ استثناء بطریق معارضہ مانعِ حکم ہوتا ہے ،مانعِ تکلم نہیں ہوتا، اس اصول کے پیش نظر حضرت امام نے آپﷺ کے ارشاد لاتبیعوا الطعام بالطعام الاسواء بسواء میں صدرِ کلام یعنی لاتبیعوا الطعام بالطعام کو عام گردانا ہے،قلیل و کثیر سب کو عام ہے قلیل یعنی جو کیل میں نہ آسکے جیسے ایک مٹھی دو مٹھی کے بدلہ میں بیچنا ، اور کثیر یعنی جو قلیل میں آسکے تو مستثنی منہ سب کو عام ہے، لہٰذا بیع کی تمام صورتیں حرام ہیں، پھر ’’الاسواء بسواء ‘‘کے ذریعہ صرف مساوات کی صورت کو خارج کردیا کہ برابری کے ساتھ اگر بیع ہے تو جائز ہے، اور مساوات کے علاوہ سب صورتیں ناجائز ہیں ، لہٰذا ایک مٹھی دو مٹھی کے عوض بیچنا بھی ناجائز اور حرام ہے، کیونکہ مساوات سے مراد جو کیل وقدر کے تحت آتی ہو، اور ایک مٹھی اور دو مٹھی یہ کیل کے تحت نہیں آتی لہٰذا یہ صدر ِکلام میں شامل رہ کر حرام ہوگی، اور ہمارے نزدیک ایک مٹھی دو مٹھی کے عوض بیچنا حرام نہیں ہے ، کیونکہ مقدار قلیل کو حدیث شامل ہی نہیں ہے۔
احناف کی دلیل یہ ہے کہ استثناء میں اصل یہ ہے کہ مستثنی مستثنی منہ کی جنس سے ہو، اور یہاں مستثنی مساوات ہے جو حالت ہے ،لہٰذا مستثنی منہ بھی ازقبیل احوال ہوگا اور حالتیں کل تین ہیں (۱)مساوات (۲) مفاضلہ یعنی کمی بیشی کے ساتھ بیچنا (۳)مجازفۃ یعنی اٹکل اور اندازے سے بیچنا، تو صدر کلام یعنی لاتبیعوا الطعام ان تینوں حالتوں کو عام ہے کہ اناج کو اناج کے بدلہ ان تینوں حالتوں میں سے کسی حالت میں مت بیچو، پھر الا کے ذریعہ مساوات کی حالت کا استثناء کردیا کہ مساوات کے ساتھ بیع جائز ہے، باقی دوحالتوں میں یعنی مجازفۃً اور مفاضلۃً جائز نہیں ہے، اور ان تین حالتوں کا تحقق غلہ کی اس مقدار میں ہوتا ہے جو کیل کے تحت آتی ہو، لہٰذا صدر کلام غلہ کی اسی مقدار کو شامل ہوگا جو کیل