فَوَقَعَتِ اَلْمُعَارَضَۃُ وَجُعِلَ رِوَایَۃُ ابْنِ عَبَّاسٍ اَنَّہٗ تَزَوَّجَھَا وَھُوَ مُحْرِمٌ اَوْلٰی مِنْ رِوَایَۃِ یَزِیْدَ بْنِ الْاَصَمِّ لِاَنَّہٗ لَایُعَدِّلُہٗ فِی الضَّبْطِ وَالْاِتْقَانِ وَطَھَارَۃُ الْمَاءِ وَحِلُّ الطَّعَامِ وَالشَّرَابِ مِنْ جِنْسِ مَایُعْرَفُ بِدَلِیْلِہٖ مِثْلُ النَّجَاسَۃِ وَالْحُرْمَۃِ فَیَقَعُ التَّعَارُضُ بَیْنَ الْخَبَرَیْنِ فِیْھِمَا وَعِنْدَ ذٰلِکَ یَجِبُ الْعَمَلُ بِالْاَصَلِ۔
ترجمہ:-اور ضابطہ اس بارے میں یہ ہے کہ نفی جب کہ ہو اس چیز کی جنس سے جس کو اس کی دلیل سے پہچانا جاتا ہے یا اس میں سے ہو جس کا حال مشتبہ ہولیکن یہ بات معلوم ہوجائے کہ راوی نے دلیلِ معرفت پر اعتماد کیا ہے، تو نفی اثبات کے مثل ہوگی، ورنہ تو نہیں، پس نفی حدیثِ بریرہ میں ان چیزوں میں سے ہے جس کو صرف ظاہرِ حال سے پہچانا جاتا ہے تو وہ نفی اثبات کے معارض نہ ہوگی،اور حدیثِ میمونہ میں نفی ان چیزوں میں سے ہے جس کو پہچانا جاتا ہے اس کی دلیل سے، اور وہ مُحْرِم کی حالت ہے، تو معارضہ واقع ہوگیا، اور ابن عباس کی حدیث کو__ کہ آپ ﷺنے حضرت میمونہ سے نکاح کیا اس حال میں کہ آپ محرم تھے __ اولی قرار دیا گیا یزید بن اصم کی روایت سے ، اس لئے کہ یزید بن اصم ضبط واتقان میں ابن عباس کے برابر نہیں ہیں، اور پانی کی طہارت اور طعام وشراب کی حلت اس چیز کی جنس سے ہے جس کو پہچانا جاتا ہے اس کی دلیل سے جیسے نجاست اور حرمت تو ان دونوں میں دونوں خبرون میں تعارض واقع ہوگا، اور تعارض کے وقت اصل پر عمل کرنا واجب ہوگا ۔
------------------------------
تشریح:-جب احناف بعض جگہ مُثْبِت پر عمل کرتے ہیں، اور بعض جگہ نافی پر تو اس کا کوئی قاعدہ کلیہ ہونا چاہیے، جس سے معلوم ہوکہ کہا ں مُثْبِت پر اور کہاں نافی پر عمل ہوگا، تو مصنف ضابطہ بتارہے ہیں کہ دیکھو نفی تین طرح کی ہوتی ہے (۱)نفی اس چیز کی جنس سے ہو جس کو اس کی دلیل سے پہچانا گیا ہو، یعنی نفی کی بنیاد کسی دلیل پر ہو، استصحابِ حال پر نہ ہو جو ہمارے نزدیک حجت نہیں ہے ۔ (۲)نفی اس چیز کی جنس سے ہو جس میں نفی کا حال مشتبہ ہو یعنی یہ بھی احتمال ہو کہ اس نفی کی بنیاد دلیل پر ہے اور یہ بھی احتمال ہوکہ اس کی بنیاد استصحاب پر ہو ۔(۳)نفی ایسی چیز کی جنس ہو جس کو اس کی دلیل سے نہ جانا گیا ہو یعنی نفی کی بنیاد دلیل پر نہ ہوبلکہ استصحابِ حال پر ہو، یعنی پہلی صورت کی ضد ، یہ تین صورتیں ہوئیں۔
اب اگر پہلی صورت ہے یعنی نفی کی بنیاد دلیل پر ہے تو نفی اثبات کے مثل ہوگی، یعنی دونوں کی ایک درجہ کی قوت ہوگی کیونکہ نفی کی بنیاد دلیل پر ہے اور اثبات کی بنیاد بھی دلیل پر ہوتی ہے، جب دونوں میں ایک درجہ کی قوت ہے تو تعارض ہوگا، اس کو دفع کرنے کے لئے وجہِ ترجیح کی ضرورت پڑے گی۔